پروفیسرز کی 22 ویں گریڈز میں ترقیوں کی پالیسی فائنل

  • January 15, 2018 11:25 pm PST
taleemizavia single page

اسلام آباد: آمنہ مسعود

پاکستان کی سرکاری جامعات کے اکیسویں گریڈز کے پروفیسرز کو بائیسویں گریڈ میں ترقیاں دینے کے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان نے پالیسی کو حتمی شکل دے دی ہے اور وائس چانسلرز کو اس پالیسی پر عمل درآمد کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ اس پالیسی کے تحت یونیورسٹیوں میں 12.5 فیصد پروفیسرز کو بائیسویں گریڈ میں ترقیاں ملیں گی۔

ہر سرکاری یونیورسٹی میں سپیشل پرموشن بورڈ تشکیل دیا جائے گا جس میں چیئرمین ایچ ای سی پاکستان اور متعلقہ صوبے کے گورنر کی جانب سے ایک ایک ممبر کو بھی شامل کیا جائے گا۔

ایچ ای سی نے بائیسویں گریڈز میں ترقیوں کے لیے اہلیت کا معیار بھی طے کر دیا گیا ہے۔

یونیورسٹی میں اکیسویں گریڈز میں بھرتی شدہ پروفیسرز میں سے 12.5 فیصد پروفیسرز کو بائیسویں گریڈز میں میرٹ کے مطابق ترقی دی جائے گی جس کی حتمی منظوری سنڈیکیٹ سے حاصل کی جائے گی۔

ایچ ای سی نے اس پوسٹ کے لیے اُمیدوار کی جانچ پڑتال کیلئے 100 نمبرز مختص کیے ہیں جس میں سے 30 نمبرز اکیڈمک پرفارمنس کے رکھے گئے ہیں۔ پروفیسر کی سروس دورانیہ کے نمبرز 15، ریسرچ پبلیکشنز کے 30 نمبرز اور پوسٹ ڈاکٹریٹ کے پانچ نمبرز مقرر کیے گئے ہیں۔

اساتذہ کی سالانہ کارکردگی رپورٹ یعنی اے سی آر کے نمبرز 10 مختص کیے گئے ہیں اور یہ اے سی آر گزشتہ پانچ سالوں پر محیط ہوگی۔ بائیسویں گریڈز میں ترقی کے لیے انتظامی عہدوں پر کام کرنے والے پروفیسرز کو دس نمبرز دیے جائیں گے ان عہدوں میں پرو وائس چانسلر، ڈین، پرنسپل، ڈائریکٹر اور چیئرمین کا عہدہ شامل ہے۔

بائیسویں گریڈ میں ترقی کی اہلیت کے معیار میں یہ بھی شامل کیا گیا ہے کہ پروفیسر نے گزشتہ پانچ سالوں میں کم از کم دو پی ایچ ڈی یا پانچ ایم فل سکالرز کے تھیسز سُپروائز کیے ہوں۔ جبکہ 21 ویں گریڈ میں کام کرنے کا کم از کم تدریسی تجربہ دو سال کے عرصے پر محیط ہو۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان نے اپنی اس پالیسی میں یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ وائس چانسلر کے عہدے پر کام کرنے والے پروفیسرز بھی بائیسویں گریڈ میں تقرری کے اہل ہوں گے تاہم یہ تقرری بطور وائس چانسلر مدت ملازمت مکمل ہونے کے بعد کی جائے گی۔

متعلقہ یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز اساتذہ کی ترقیوں کی فہرست سپیشل پرموشن بورڈز میں پیش کریں گے یہ بورڈ اپنی سفارشات سنڈیکیٹ کو ارسال کرنے کا پاپند ہوگا۔ بائیسویں گریڈ میں تقرری کا حتمی اختیار سنڈیکیٹ کی منظوری سے مشروط کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے سرکاری جامعات میں پروفیسرز کو بائیسواں گریڈ دینے کی ایسی کوئی پالیسی موجود نہیں تھی۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن نے بائیسویں گریڈ میں ترقیوں کے حوالے سے پالیسی اپنی ویب سائٹ پر بھی جاری کر دی ہے۔

  1. It is a good policy but HEC should look the promotion matters of grade 19, 20 and 21 also.
    Many public sector universities clearly violate the HEC rules of promotion and favourite candidates got promotion.
    It is humble request to kindly look in this matter.

  2. Well i think its a good effort. But let me be very clear. It would have been better if Hec plans for promotion policy rather than such selection criterin. A professor or any other cader serving in the public sector university fulfills the requiremts he must be promoted immediately. Currently we are being selected several times…hec policies has several drawbacks…look at there policy of publications ..scopus is accepted all around the world ..but its not accepted in pakistan…hec journals no international raking…but better than scupus for selection in the board….

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *