پنجاب میں 400 کالج لیکچرار کا ریکارڈ غائب، پرموشن کیسز متاثر

  • May 7, 2023 11:50 am PST
taleemizavia single page

لاہور: آمنہ مسعود

پنجاب کے سرکاری کالجوں میں تعینات لیکچرار کی اسسٹنٹ پروفیسرز کے عہدوں پر ترقی کے کیسز التواء کا شکار ہوگئےہیں۔ ڈائریکٹوریٹ پبلک انسٹرکشنز کالجز پنجاب کی انتظامی غفلت اور نا اہلی کے باعث  2012ء میں بھرتی ہونے والے لیکچرار کی سینیارٹی فہرست میں ترمیم ہی نہیں  کی جاسکی جس کے باعث ہفتہ کے روز ڈیپارٹمنٹل پرموشن کمیٹی نے اساتذہ کی ترقیوں کے کیسز روک دیے ہیں۔   

تفصیلات کے مطابق، ڈی پی آئی کالجز نے فی میل لیکچرار کی سینیارٹی نمبر 101 سے لے کر 511 تک کے کیسز ڈی پی سی میں پیش کیے گئے ، 400 لیکچرار کی پرموشن کے لیے 100 لیکچرار کا ڈیٹا ہی درست نہیں ہے۔ نوائے اساتذہ پنجاب کے مرکزی صدر ندیم احمد نے تعلیمی زاویہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ترقیوں کے لیے 400 سیٹیں خالی ہیں اور اس میں بھی 25 فیصد اساتذہ کا ریکارڈ درست نہ ہونا باعث تشویش ہے۔ انھوں نے بتایا کہ سینیارٹی نمبر 101 سے لیکر 511 تک ایک سو کے قریب ایسے لیکچرار ہیں جو محکہ چھوڑ چکے ہیں اور ان میں سے متعدد کی اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدوں پر ڈائریکٹ سلیکشن ہوچکی ہے۔

ندیم احمد کے مطابق، ڈی پی آئی کالجز نے تاحال یہ فہرست اپ ڈیٹ نہیں کی جبکہ فی میل لیکچرار سینیارٹی نمبر 511 سے لیکر 1101 تک کے اساتذہ کے کیسز پر بھی ورکنگ کی جارہی ہے، ان میں بھی 100 سے زائد اساتذہ کا ریکارڈ غائب ہے۔

ڈی پی آئی کالجز نے میل لیکچرار سینیارٹی نمبر 575 سے 1400 تک کے اساتذہ کی اسسٹنٹ پروفیسرز کے عہدوں پر ترقیاں ہونی ہیں، جبکہ پہلے 500 میں سے 200 اساتذہ کا ریکارڈ مسنگ ہے اور جن اساتذہ کا ریکارڈ مسنگ ہے انھیں ڈیفرڈ کیسز میں شامل کر دیا گیا ہے۔ میل لیکچرار کی سینیارٹی فہرست اپ ڈیٹ نہ ہونے کی بناء پر 200 اساتذہ ترقیوں سے محروم ہو جائیں گے۔  نوائے اساتذہ کے مرکزی صدر کہتے ہیں کہ اساتذہ کی سینیارٹی فہرستیں اپ ڈیٹ کرنا، ڈی پی آئی کالجز کا بنیادی ذمہ داری ہے ۔

پنجاب میں کالجوں کے اساتذہ کی تنظیموں نے محکمہ کی انتطامی غفلت پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور چیف سیکرٹری پنجاب سے محکمہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *