یونیورسٹیوں کیلئے43 نکات کی سٹرٹیجک پالیسی جاری
- November 28, 2022 12:45 pm PST
اسلام آباد: آمنہ مسعود
پاکستان کی یونیورسٹیوں کو ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مربوط کرنے کے لیے ، سٹریٹیجک ڈائریکشن جاری کر دی گئی ہے۔ 43 نکات پر مشتمل اس دستاویز میں یونیورسٹیوں کو ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ایچ ای سی نے تزویراتی مقاصد کے حصول کے لیے فیکلٹیز، اساتذہ کے لیے نئی ذمہ داریاں تفویض کی ہیں۔ تدریس، تحقیق و ترقی، انتظامی و دیگر پیشہ وارانہ فرائض کو تقسیم کیا گیا ہے۔ تدریس کا حصہ 40 فیصد، ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ 40 فیصد اور دیگر پیشہ وارانہ فرائض کے لیے 20 فیصد تناسب مقرر کیا گیا ہے۔ قومی نصاب کا فریم ورک اور اسلامی/اخلاقی اقدار کو فروغ دینے والے معیارات مرتب کیے جائیں گے۔
ایچ ای سی، یونیورسٹیوں کے ساتھ مشاورت کے بعد، بنیادی اور اپلائیڈ ریسرچ کے لیے قومی ترجیحات کا تعین کرے گا جس کے تحت یونیورسٹیوں کو فنڈنگ دی جائے گی، جس کا مقصد بنیادی سائنسز (ریاضی، فزکس، کیمسٹری، میٹریلز)، میڈیکل انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی، سوشل سائنسز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے درمیان متوازن نقطہ نظر کو یقینی بنانا ہے۔
اسٹریٹیجک پالیسی پر مبنی اس دستاویز میں یہ سفارش کی گئی ہے کہ نوبیل لاریٹ کو یونیورسٹیوں میں مدعو کیا جائے تاکہ ہمارے اساتذہ اور طلباء کو نوبیل لاریٹ کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے کے مواقع میسر آئیں۔ اس کے ساتھ ہر یونیورسٹی میں پروفیسر آف پریکٹس کے عہدوں پر تقرریاں کی جائیں۔یونیورسٹیوں کے لیے الگ سے وائس چانسلرز کیڈر متعارف کرائے جائیں گے جبکہ یونیورسٹیوں میں نان فیکلٹی منیجرز اور سٹاف کا نیا ضابطہ تشکیل دیا جائے گا۔
ایچ ای سی کی جانب سے جاری کی گئی اس دستاویز کے مطابق یونیورسٹیوں کے معیار تعلیم کو جانچنے کے لیے امتحانی نظام کا آزادنہ آڈٹ کرانا ضروری قرار دیا گیا ہے۔ دستاویز کے مطابق، سکولوں میں زیر تعلیم ذہین طلباء کی نشاندہی کر کے انھیں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے تحت سکالر شپ مہیا کرنے کا طریقہ کار وضح کیا جائے گا جس کا مقصد سکول کی سطح کے ٹیلنٹ کی نشوونما کرنا ہے۔