پی ٹی آئی حکومت کا ہائیر ایجوکیشن بجٹ میں 45 ارب کٹوتی کا فیصلہ
- April 14, 2019 7:19 pm PST
اسلام آباد: پاکستان کے اعلیٰ تعلیمی شعبے کے فنڈز میں بڑے پیمانے پر کٹوتی لگائی جارہی ہے، وفاقی حکومت نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی گرانٹ 103 ارب روپے سے کم کر کے 58 ارب روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یوں آئندہ مالی سال میں ایچ ای سی بجٹ میں 45 ارب روپے کی کٹوتی ہوگی۔
ایچ ای سی کے بجٹ میں 45 ارب روپے کٹوتی سے ملک کی 117 سرکاری جامعات معاشی بحران کا شکار ہوں گی۔
وزارت تعلیم کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ایچ ای سی نے فنانس ڈویژن سے بجٹ کی مد میں 103 ارب روپے مانگے تھے تاہم صرف 58 ارب 50 کروڑ روپے گرانٹ دینے کی منظوری ہوئی ہے۔
اس ضمن میں فنانس ڈویژن نے 5 اپریل کو کو ایک خط لکھا تھا جس میں بتایا گیا کہ مالی سال 20-2019 ء میں ایچ ای سی کو 58.5 ارب روپے، 21-2020ء میں 62 ارب روپے جبکہ مالی سال 22-2021ء میں 65.73 ارب روپے گرانٹ دی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ رواں مالی سال میں ایچ ای سی نے 82.5 ارب روپے مانگے تھے جب کہ حکومت نے 26.9 ارب کی کٹوتی لگا کر 65 ارب روپے جاری کیے۔
ایچ ای سی کے مطابق ہر سال تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ ہونے کے باعث جامعات کے مالی دبائو بڑھ جاتے ہیں اور آپریشنل اخراجات پورے کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ ایچ ای سی نے آئندہ مالی سال کے لیے ڈویلپمنٹ سکیموں کی مد میں 30 ارب روپے مانگے ہیں جب کہ حکومت نے 28 ارب روپے دینے کا عندیہ دیا ہے۔
چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری نے سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی آن لیس ڈویلپڈ ایریاز کو بریفنگ میں بتایا ہے کہ ترقیاتی بجٹ 45 ارب روپے سے کم کر کے 30 ارب روپے کر دیا گیا ہے جس پر اس کمیٹی نے حکومت کو لکھا کہ ایچ ای سی بجٹ میں کٹوتی نہ کی جائے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ رواں سال میں ترقیاتی بجٹ کی مد میں حکومت نے 30.9 ارب روپے مختص کیے تھے، مالی سال ختم ہونے کو دو مہینے باقی ہیں تاہم ابھی تک صرف 15 ارب روپے جاری کیے ہیں۔
ایچ ای سی حکام کا کہنا ہے کہ بجٹ کٹوتی سے متعلق وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وزیر خزانہ اسد عمر کو آگاہ کیا جائے گا اور کوشش کی جائے گی کہ بجٹ کی حتمی منظوری سے قبل ایچ ای سی فنڈز میں کم سے کم کٹوتی ہو۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ایچ ای سی کی جانب سے چھ بڑے ریسرچ پراجیکٹس بند کر دیے گئے ہیں.