لاء یونیورسٹیز اساتذہ کو ججز کے مساوی تنخواہ دینے کی سفارش

  • February 19, 2018 9:25 pm PST
taleemizavia single page

کراچی: سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل کردہ خصوصی کمیٹی برائے لیگل ایجوکیشن کا اجلاس پاکستان بار کونسل کے دفتر میں سینئرایڈووکیٹ حامدخاں کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں لاء یونیورسٹیز کے اساتذہ کو ججز کے مساوی تنخواہیں اور الاؤنسز دینے کی سفارش کی گئی ۔

اجلاس میں پاکستان بار کونسل لیگل ایجوکیشن کمیٹی کے چیئرمین اعظم نذیر تارڑ، شہیدذوالفقار علی بھٹو لاء یونیورسٹی کے بانی وائس چانسلر جسٹس قاضی خالدعلی، ڈاکٹر خالد رانجھا، ظفر کلو نوری، انورکنال چیئرمین پنجاب کمیشن، احمد علی چیئرمین خیبرپختونخوا کمیشن، ڈاکٹر علی قزلباش، ملک امجدحسین، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے وسیم ہاشمی، رضاچوہان، طاہرزیدی، پاکستان بار کونسل کے سیکرٹری محمدارشد اور دیگر اراکین نے شرکت کی اور اپنی تجاویز پیش کیں۔

کمیٹی کا آئندہ اجلاس 20؍ فروری کو اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔ اجلاس میں قاضی خالدعلی نے تجاویز میں کہاہے کہ قانون کی تعلیم فراہم کرنے کے لیے فیکلٹی کی موجودہ مراعات کے پیکیج کو پرکشش بناکر ہی اعلیٰ تعلیم یافتہ اور پی ایچ ڈی ڈگری یافتہ اساتذہ کرام موجودہ پیکیج پر کام کرنے پر آمادہ نہیں ہیں۔

لہٰذا لیکچرز، اسسٹنٹ پروفیسر، ایسوسی ایٹ پروفیسر اور پروفیسر کو سول جج، سینئر سول جج، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج اور ڈسٹرکٹ جج کے مساوی تنخواہ اور الاؤنس دیئے جائیں اور ترقی کی پالیسی وضع کی جائے، وفاقی و صوبائی حکومتوں کے سالانہ ترقیاتی و غیر ترقیاتی بجٹ میں لیگل ایجوکیشن کی مدد میں علیحدہ رقم مختص کی جائے۔

یونیورسٹیز کے سالانہ گرانٹ میں لیگل ایجوکیشن کیلئے علیحدہ سے رقم مختص کی جائے، ریسرچ گرانٹ اور اسکالر شپ میں بھی خصوصی توجہ دی جائے۔

قاضی خالد نے کہاہے کہ چیف جسٹس اے آر کارنیلئس نے 1960ء میں قانون کی تعلیم کی غلطیوں کی جو وجوہات بیان کی تھیں تقریباً وہی وجوہات پاکستان بار کونسل کے کیس میں بیان کی گئی ہیں۔

پاکستان بار کونسل اور ہائرایجوکیشن کمیشن بھی جدوجہد کررہی ہیں اوراس شعبہ میں بہتری کیلئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار کے اقدامات قابل تحسین ہیں۔

لہٰذا ان کی خدمت میں پیش کی جانے والی رپورٹ میں ان کی تجاویز کو بھی شامل کیا جائے اور اکیڈمک کے تنخواہ ومراعات کا پیکیج ڈسٹرکٹ عدلیہ کے مطابق فراہم کرنے سے اعلیٰ تعلیم یافتہ اساتذہ اس جانب رجوع کرسکتے ہیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *