سائنس کا بریک تھرو، روشنی کو صوتی لہروں میں قید کرنیکا تجربہ کامیاب

  • September 23, 2017 11:46 pm PST
taleemizavia single page

ویب ڈیسک

سائنس کی تاریخ میں پہلی مرتبہ، ماہرین نے صوتی لہروں میں روشنی کو قید کرکے ڈیٹا کی منتقلی کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ ماہرین نے اس کامیابی کو کڑکتی بجلی کو قابو کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔ آسٹریلیا کی سڈنی یونیورسٹی کے ماہرین کی یہ نئی تحقیق روشنی کو قابو کرنے کی جانب ایک قدم سمجھا جا رہا ہے۔

ریسرچ ٹیم کے سربراہ بریگیٹ اسٹیلر کا کنہا ہے کہ ہماری چِپ میں موجود ایکوسٹ شکل میں موجود ڈیٹا آپٹیکل ڈمین کے مقابلے ویلوسٹی فائیو کے آرڈر میں سفر کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ کمپیوٹرز روشنی کی رفتار سے ڈیٹا ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل اور انہیں پراسیس کر سکیں گے، برقی مزاحمت کی وجہ سے گرمی بھی پیدا نہیں ہوگی، الیکٹرو میگنیٹک تابکاری کی وجہ سے کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، اور ساتھ ہی ہم ڈیٹا کی رفتار میں اس قدر کمی لا سکتے ہیں کہ کمپیوٹر چِپ اسے پراسیس کر سکے۔

اگرچہ روشنی کو آواز کی لہروں میں قید کرنے کی بات کہنے کو تو یہ بات عجیب لگے گی لیکن اگر ہم برقی کمپیوٹرز کے موجودہ اور غیر موثر نظام سے ہٹ کر روشنی استعمال کرنے والے ایسے کمپیوٹرز تک جانا چاہتے ہیں جو روشنی کی رفتار سے ڈیٹا کو پراسیس کر سکے تو ایسی صورت میں آواز کی لہروں میں روشنی کو قید کرنے کا عمل انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

سائنس میگزین کی رپورٹ کے مطابق، روشنی استعمال کرنے والے کمپیوٹرز کو فوٹونک کمپیوٹرز بھی کہا جاتا ہے اور یہ آپ کے لیپ ٹاپس سے 20 گنا زیادہ تیز کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں، یہ بتانے کی بھی ضرورت نہیں ہے کہ ان سے حدت خارج نہیں ہوتی اور یہ موجودہ ڈیوائسز کی طرح زیادہ بجلی استعمال نہیں کرتے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ فوٹونک کمپیوٹرز موجودہ کمپیوٹرز کی طرح الیکٹرانکس کی بجائے فوٹونز کی شکل میں ڈیٹا کو پراسیس کرنے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔

اگرچہ الیکٹرانک سے فوٹونک کمپیوٹرز پر منتقل ہونا زیادہ آسان نہیں ہے لیکن آئی بی ایم اور انٹیل جیسی معروف بین الاقوامی کمپنیاں یہ ٹیکنالوجی حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ فوٹانز میں انفارمیشن کو محفوظ کرنا زیادہ آسان ہے اور ہم آج کے دور میں فائبر آپٹک کیبلز کے ذریعے ڈیٹا بھیج سکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر چِپ کیلئے ڈیٹا حاصل کرکے اسے فوٹانز میں محفوظ ڈیٹا کو پراسیس کرنا مشکل عمل ہے کیونکہ موجودہ مائیکرو چِپ کیلئے روشنی کی رفتار سے آنے اور جانے والے ڈیٹا کو پراسیس کرنا بہت مشکل ہے اور یہی وجہ ہے کہ فائبر آپٹک کیبلز میں روشنی کی رفتار سے سفر کرنے والے ڈیٹا کو کم رفتار کے حامل الیکٹرانز میں تبدیل کیا جاتا ہے۔

لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کا بہتر متبادل یہ ہوگا کہ روشنی کی رفتار میں کمی لائی جائے اور اسے صوتی لہروں میں تبدیل کیا جائے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *