یو ای ٹی: آزادی صحافت اور پاکستانی میڈیا پر سمپوزیم

  • May 6, 2017 6:31 pm PST
taleemizavia single page

لاہور

میڈیا سوسائٹی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور میں کے زیر اہتمام ورلڈ جرنلزم ڈے کی مناسبت سے میڈیا سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا۔

سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان کالمسٹ کلب اور روزنامہ پاکستان کے ایڈیٹر ایثار رانا نے کہا ہے کہ آج سیاستدانوں کے سروں پر سجا جمہوریت کا تاج میڈیا کی قربانیوں کی بدولت ہے اور عالمی سطح پر پانامہ لیکس کا ہنگامہ کسی سیاستدان نے نہیں بلکہ صحافیوں نے برپا کیا۔اب سچائی کی آواز دبانے کا دورلد گیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ صحافت پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کا راستہ ہے۔ہم کوئی بھیڑ بکریاں نہیں جن کی کوئی بولی لگاسکے۔

uet3

سچ کا علم ہمیشہ تھام کے رکھے اسے کبھی گرنے نہیں دیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایسے سینئر صحافی موجود ہیں جن کی پیشہ وارانہ اہلیت اور حب الوطنی پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ صحافت آج اپنے بد ترین دور سے گزر رہی ہے۔ صحافیوں کی جانیں بھی محفوظ نہیں اور وہ بد ترین حالات میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

آج کے دن کھوکھلے اور بے معنی نعروں کی بجائے اس بات پر غور کیا جانا چاہئے کہ ہمیں اپنی آزادی کا تحفظ کیسے کرنا ہے۔

UET FInal
ان کا کہنا تھا کہ آزادی صحافت کی روایت پاکستان میں صحافیوں کی مسلسل جدوجہد کی مرہون منت ہے اور اس میں فعال کردار چینل یا اخبار کے مالکان نے نہیں بلکہ خود صحافیوں نے یہ جنگ جمہوری دور ہو یا آمرانہ لڑی ہے۔

ایثار رانا نے کہا کہ قابل محنتی اور پیشہ وارانہ مہارتوں کے حامل طلبہ میدان صحافت میں اپنی صلاحیتوں کا بہترین مظاہرہ کرسکتے ہیں۔اگرچہ یہ کام آسان نہیں تاہم اس شعبہ میں پڑھے لکھے نوجوانوں کے آنے سے مزید بہتری آئے گی۔

اپنے خطاب میں انہوں نے یوای ٹی میں میڈیا سوسائٹی کے کام کو سراہا اور میڈیا فیسٹول 2017 کی تقریبات کا باقاعدہ افتتاح بھی کیا۔

نوجوان صحافی اور پی ایچ ڈی اسکالر محمد اکمل سومرو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہپاکستان میں میڈیا کو کیوں آزادی چاہیے؟ اور پاکستان میں میڈیا کی آزادی سے مُراد کیا ہے؟ کیا میڈیا کی آزادی کا مطلب ایڈیٹوریل پالیسی کی آزادی ہے؟ یا پھر میڈیا کی آزادی کا مطلب مالکان کی آزادی ہے؟

uet7
کون سی آزادی، کیا اُس صحافت کی آزادی جس کا مقصد عالمی سامراج کے آلہ کار کا کردار ادا کرنا ہو؟ یا پھر وہ آزادی صحافت جو میڈیا مالکان کو چند سالوں میں ارب پتی بنائے اور ان کے کالے دھن کو سفید کرنے کی محافظ ہو؟

کون سی میڈیا کی آزادی، جس کا آج تک ویج بورڈ ہی نہیں بن سکا۔ اُس میڈیا کی آزادی جس کے ورکرز تنخواہیں نہ ملنے پر زندگی ہار جاتے ہیں۔ کون سی آزاد صحافت کا نعرہ، وہ آزادی جس کا مقصد ملکی سیکورٹی کو نشانہ بنانا ہے؟ یا پھر آزادی صحافت کا وہ ماڈل جو امریکہ میں نافذ ہے جہاں پینٹا گون اور سی آئی اے پر بات کرنا قومی سلامتی سے غداری تصور ہوتا ہے۔ کیا آزادی کمرشل مفادات کے تابع ہوتی ہے؟

کیا پرائیویٹ میڈیا اپنے کمرشل مفادات کو اولین ترجیح نہیں دیتا؟ اور پھر کون سی قومی خدمت گزاری؟ کیا ایسی آزادی صحافت جو ملکی میڈیا پر 20 مالکان یعنی سرمایہ دار اور 40 کے قریب صحافیوں کی اجارہ داری قائم کر دے۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ آزادی صحافت کا نعرہ جو صحافی لگا رہے ہیں صرف اتنا ہی کر لیجئے کہ اپنے حقوق کی جنگ میں ویج بورڈ ہی نافذ کر دیں۔ اور پھر یہ کس نے نعرہ لگایا کہ جمہوریت اور میڈیا بہن بھائی ہیں؟

اگر جمہوریت اور میڈیا بہن بھائی ہیں تو ایسی جمہوریت سامراجی مقاصد کی تکمیل ہی کر سکتی ہے ورنہ خود امریکہ میں میڈیا کتنا آزاد ہے اس پر انٹرنیٹ کی دُنیا میں لاکھوں تحریریں پڑی ہیں۔ اور ذرا پاکستان میں سی پی این ای اور اے پی این ایس کے کردار کا بھی جائزہ لے لیں کہ مالکان کس طرح آپس میں عہدے بانٹتے ہیں اور پھر آزاد میڈیا کے نام پر کرپٹ حکمرانوں سے مفادات لیتے ہیں۔

اُنہوں نے سوال اُٹھایا کیا ایسی میڈیا کی آزادی جس کی غلط رپورٹنگ کی بنیاد پر عراق، لیبیاء، شام اور افغانستان میں انسانیت کا قتل ہوا۔ پھر یہ میڈیائی قوتوں کی پشت پر کون سی کمپنیاں ہیں؟

اکمل سومرو نے کہا کہ وہی ملٹی نیشنل کمپنیاں جو سرمایہ داریت کے منافع کے اُصول کے تحت انسانوں پر غلامی مسلط کر رہی ہیں۔ جناب یہ آزاد صحافت بنیادی طور پر ذہنوں کی غلامی کا جمہوری حربہ ہے۔

یوای ٹی میڈیا سوسائٹی کے ایڈوائزر ڈاکٹر رانا تنویرقاسم نے کہا کہ پاکستان میں صحافت کو ضابط اخلاق کا پابند بنانے کی ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے سرمایہ داروں نے میڈیا ہاوسز کو بطور ہتھیار استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔

مہذب دنیا میں میڈیا شتر بے مہا ر نہیں ہوتا۔ خودقرآن نے صحافتی ضابطہ اخلاق بتایا ہے کہ خبر کو بغیر تحقیق کے نشر نہ کیا جائے۔ مگر یہاں اس پر عمل نہیں ہورہا ہے۔ ٹی وی چینلز میں مقابلے کے دوڑ نے خبروں کا معیار گرادیا ہے۔

uet5

یہی وجہ ہے کہ لوگ اب سوشل میڈیا کو زیادہ اہمیت دے رہے ہیں۔ آخر میں انہوں نے معزز مہمانوں کی آمد کا شکریہ اداکیا اور انہیں پھول پیش کیے۔اس موقع پر میڈیا سوسائٹی کے صدر رحمان حبیب، جنرل سیکرٹری عطیہ، نائب صدر عثمان گوندل اور ٹریژر شفق رسول کے علاوہ طلبہ وطالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔

یاد رہے کہ میڈیا سوسائٹی کا سالانہ میڈیا فیسیٹول 16 مئی سے شروع ہوگا۔ اس فیسیٹول میں سوشل میڈیا، الیکڑانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا کی نامور شخصیات شرکت کریں گی۔ فیسٹیول میں طلباء کے درمیان کمپیئرنگ، اینکرنگ، رپورٹنگ اور ڈیزائنگ کے مقابلہ جات بھی ہوں گے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *