اسلامیات کے پروفیسر شہباز حسن کا اقلیتوں کو جہنمی قرار دینے کا فتوی
- November 8, 2021 11:50 am PST
تعلیمی زاویہ رپورٹ
یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کے پروفیسر ڈاکٹر حافظ شہباز حسن نے اقلیتوں کو جہنمی قرار دینے کا فتوی جاری کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کی سب سے بڑی سرکاری انجینئرنگ یونیورسٹی یوای ٹی کے شعبہ اسلامیات کے سربراہ پروفیسر حافظ شہباز حسن نے ایک مذہبی اجتماع میں اقلیتی برادری کے خلاف نفرت انگیز اور اشتعال انگیزگفتگو کی ہے۔
یونیورسٹی کے پروفیسر کی جانب سے اقلیتوں کو جہنمی قرار دینے کے فتوی کے بعد غیر مسلم طلباء میں تشویش پائی جارہی ہے۔ویڈیو میں حافظ شہباز کی جانب سے واضح طور پر کہا گیا ہے کہ سابق بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ، شکر گڑھ کے ویر سنگھ اور سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو جہنم میں جائیں گے۔
پروفیسر حافظ شہباز نے ایک مذہبی اجتماع میں کہا کہ دنیا کے ہر غیر مسلم کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہمارے نبی کو مانے، اگر وہ نہیں مانتے تو ان کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ماہرین تعلیم کے مطابق حال ہی میں ریکارڈ ہونے والی اس ویڈیو نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ یونیورسٹی کا ایکٹ حافظ شہباز کو حکومت پاکستان کا سرکاری ملازم ہونے کی وجہ سے ایک ضابطہ اخلاق کا پابند بناتاہے اور اسے پبلک مقامات یا کلاس میں ایسی تقریر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
شعبہ اسلامیات کے پروفیسر ڈاکٹر شہباز کی جانب سے مذہبی اجتماع میں اقلیتوں کو جہنمی قرار دینے کے اس فتوی کے بعد، پاکستان کی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم اقلیتی طلباء نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
ویڈیو کے مندرجات سے واضح ہوتا ہے کہ ڈاکٹر شہباز نے سرکاری عہدہ رکھنے کے باوجود اور آئین پاکستان میں اقلیتوں کو برابر کے شہری کا درجہ حاصل ہونے کے باوجود ان کے خلاف مذہبی تعصب پر مبنی الفاظ کا استعمال کرنا کوڈ آف کنڈکٹ کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
اس ضمن میں وائس چانسلر یو ای ٹی ڈاکٹر منصور سرور سے پروفیسر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے اور یونیورسٹی میں زیر تعلیم غیر مسلم طلباء نے سماجی عدم تحفظ کا اظہار کیا ہے۔
یوای ٹی میں زیر تعلیم ہندو طلبہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم اس تقریر کے بعد مسلمان طلبہ کی نفرت کا نشانہ بن رہے ہیں ہمارا گورنر اور وزیر اعلی پنجاب سے مطالبہ ہے کہ اس واقعہ کا نوٹس لیں اور مذہبی منافرت، فرقہ واریت اور تعصب پر مبنی خطاب کرنے والے پروفیسر ڈاکٹر شہباز حسن کے خلاف ڈسلپنری کارروائی عمل میں لائی جائے، غیر مسلم طلباء نے پروفیسر کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے۔