گورونانک یونیورسٹی ننکانہ سے شیخوپورہ منتقل کیوں ہوئی ہے؟

  • May 21, 2017 1:58 pm PST
taleemizavia single page

ننکانہ صاحب

سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے 2008ء میں گورونانک یونیورسٹی کا قیام ننکانہ صاحب میں کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس کے لیے زمین کی الاٹمنٹ کے احکامات بھی جاری کیے تھے جس پر تاحال عمل درآمد نہیں ہوسکا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے ننکانہ صاحب میں جگہ الاٹ کرنے کے لیے اقدامات ہی نہیں اُٹھائے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے 2010ء کے بیساکھی کے میلے کے موقع پر اس یونیورسٹی کا افتتاح کرنا تھا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اُس وقت پنجاب میں مسلم لیگ نواز کی حکومت ہونے کی بناء پر اس منصوبے کو عملی شکل نہیں دی جاسکی۔

متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین صدیق الفاروق کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نے شیخوپورہ کے قریب بابا نانک یونیورسٹی کے قیام کے لیے 14 ایکٹرز اراضی کی الاٹمنٹ کر دی ہے اور رواں سال ستمبر میں یہاں سے بی ایس سی کی کلاسز کا اجراء ہوگا۔ وہ کہتے ہیں کہ جگہ کی الاٹمنٹ کے بعد اب فیصلہ واپس نہیں لیا جاسکتا۔

صدیق الفاروق کہتے ہیں کہ مستقبل میں حکومت کا منصوبہ ہے کہ اس یونیورسٹی کے لیے شیخوپورہ میں ہی 100 ایکٹرز اراضی مختص کی جائے گی جس پر ورکنگ شروع کر دی گئی ہے۔

دوسری جانب گورونانک انٹرنیشنل یونیورسٹی ننکانہ صاحب سے شیخوپورہ منتقل کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف طلباء اور سکھ نمائندوں نے زبردست احتجاج کیا ہے۔

یہ احتجاج گورونانک یونیورسٹی موومنٹ کے تحت ہوا جس میں ننکانہ صاحب کے کالجوں اور سکولوں کے طلباء، اساتذہ اور سکھوں نے شرکت کی۔ ریلی کی شکل میں ہونے والے اس احتجاج میں طلباء نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ گورونانک یونیورسٹی کو شیخوپورہ منتقل کرنے کا فیصلہ فوری طور پر واپس لیا جائے۔

اس احتجاج میں شریک سکھ کونسل کے صدر سردار مستان سنگھ ، مسلم لیگی رہنما راؤ فہیم اسلام، حاجی عبد الحمید رحمانی بھی شامل تھے۔ سردار مستان سنگھ نے تعلیمی زاویہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بابا گورونانک کی سر زمین ننکانہ صاحب ہے اور گورونانک یونیورسٹی کا قیام بھی اسی شہر میں ہونا چاہیے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ننکانہ صاحب کے لوگوں کا حق چھیننے کے خلاف وہ آج سڑکوں پر آئے ہیں۔

مستان سنگھ کا کہنا ہے کہ گورونانک یونیورسٹی کے قیام سے بین الاقوامی سطح پر ننکانہ صاحب کی طرف لوگ متوجہ ہوں گے اور یہاں پر تعلیم کے لیے آنے والے پاکستانیوں اور غیر ملکیوں کی آمدورفت بڑھے گی۔ اُن کا کہنا ہے کہ ننکانہ شہر کی پسماندگی کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ یہاں پر عالمی سطح کی بہترین یونیورسٹی بنائی جائے۔

احتجاج میں شامل راؤ فہیم اسلام کہتے ہیں کہ جب تک حکومت اپنا فیصلہ واپس نہیں لے گی اُس وقت تک احتجاج جاری رہے گا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *