پنجاب یونیورسٹی: بجٹ منظوری کے بغیر بارہ سال میں 84 ارب خرچ

  • July 29, 2018 5:18 pm PST
taleemizavia single page

لاہور: آمنہ مسعود

پنجاب یونیورسٹی میں سینٹ کا اجلاس 12 سال سے منعقد نہیں ہوا۔ یونیورسٹی ایکٹ 1973ء کے مطابق انتظامیہ سنڈیکیٹ میں ہونے والے فیصلوں کی توثیق سینٹ سے کرانے کی پاپند ہے اور سینٹ سے منظوری نہ لینے کی صورت میں تمام امور غیر قانونی تصور کیے جاتے ہیں۔

یونیورسٹی کے نئے وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز احمد اختر نے اپنے عہدے کا چارج سنھبالنے کے بعد سنڈیکیٹ سے بجٹ کی منظوری حاصل کی تاہم اس منظوری کے بعد قانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے سینٹ کا اجلاس بھی طلب کر لیا اور سینٹ سے بجٹ کی حتمی منظوری کا ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے۔

پنجاب یونیورسٹی کا سینٹ اجلاس آخری بار 2007ء میں منعقد ہوا تھا۔

یونیورسٹی نے گزشتہ بارہ سالوں میں اوسطا 7 ارب روپے مالیت کا بجٹ سالانہ خرچ کیا ہے تاہم اس بجٹ کی سینٹ سے منظوری حاصل نہیں کی گئی۔ وائس چانسلر کی جانب سے 9 اگست کو طلب کیے گئے سینٹ اجلاس میں گزشتہ سالوں کے بجٹ کی منظوری حاصل کرنے کے لیے بھی ایجنڈا آئٹم شامل کیا گیا ہے۔ ایجنڈے کے مطابق 2007ء سے لے کر 2018ء تک کے بجٹ کی منظوری حاصل کی جائے گی۔

پنجاب یونیورسٹی سینٹ باڈی میں سنڈیکیٹ کے تمام ممبران، 21 ویں گریڈز کے پروفیسرز، تمام شعبہ جات کے سربراہان، سرکاری کالجوں سے منتخب اساتذہ و پرنسپلز اور یونیورسٹی کے منتخب گریجویٹس شامل ہیں۔ 9 اگست کو ہونے والے سینٹ اجلاس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ٹینور ٹریک سٹیچوز کی بھی منظوری حاصل کی جائے گی۔

یونیورسٹی کے سینئر پروفیسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ سینٹ سے گزشتہ بجٹ منظور نہ ہونے پر سنگین کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے اور یہ کیس نیب کو بھی بھیجا جاسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہر سال اربوں روپے مالیت کا بجٹ سنڈیکیٹ منظور کرتی ہے لیکن یونیورسٹی اساتذہ نے آج تک اس بجٹ کی سینٹ سے منظوری لینے کے لیے آواز نہیں اُٹھائی۔

دوسری جانب پنجاب یونیورسٹی نئی انتظامیہ کا موقف ہے کہ وہ یونیورسٹی ایکٹ کے مطابق تدریسی، انتظامی اور مالی معاملات چلارہی ہے تاکہ قانونی اعتراض کو جواز پیدا نہ ہوسکے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published.