پنجاب کے سکولز میں اینرولمنٹ کے اہداف پر جعلی داخلوں کا انکشاف
- April 23, 2017 2:28 pm PST
![taleemizavia single page](https://taleemizavia.com.pk/wp-content/uploads/2017/04/School-Enrollment-e1492939618911.jpg)
سید سجاد کاظمی
پنجاب کے محکمہ سکولز ایجوکیشن نے چھتیس اضلاع میں بچوں کی اینرولمنٹ پوری کرنے کے لیے سکولز سربراہان کو بڑے بڑے اہداف دیے ہیں اور ان اہداف کو پورا کرنے کے لیے بچوں کی جعلی اینرولمنٹ کا سہارا لینے کا انکشاف ہوا ہے۔
سکولوں میں کچی کلاس میں داخل ہونے والے بچوں کی ای ٹیکنگ اور صوبائی لیول پر موصول ہونے والے اعداد و شمار میں فرق ہونے کی بناء پر داخلوں میں جعلسازی پکڑی گئی ہے۔
محکمہ سکولز ایجوکیشن کی جانب سے جاری کیے گئے مراسلے نے سرکاری سکولوں کے ہیڈ ماسٹرز، ہیڈ مسٹریس کی جانب سے کیے گئے جعلی داخلوں کا پول کھولا ہے جس پر محکمہ نے بچوں کی دوبارہ سے ای ٹیکنگ کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
محکمہ کی جانب سے جاری کردہ اس مراسلے کے متن کے مطابق ہیڈ ماسٹروں کو حکم جاری کیا گیا ہے کہ ای ٹیکنگ اور صوبائی سطح پر موصول ہونے والے ڈیٹا میں واضح فرق ہے لہذا کچی کلاس میں داخل ہونے ہونے والے بچوں کی دوبارہ سے ای ٹیکنگ کی جائے اور اس رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر محکمہ کو ارسال کی جائے۔
لاہور کے ایک سرکاری سکول کے ہیڈ ماسٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حکومت نے محکمہ کو جو اہداف دیے ہیں وہ غیر حقیقی ہیں اور ان کا زمین حقائق سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہیڈ ماسٹر نے تعلیمی زاویہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب یہ ٹارگٹ پورا نہیں ہوتا تو اُن کی سرزنش کی جاتی ہے جس پر یہ جعلسازی کی جاتی ہے۔
لڑکیوں کے سرکاری سکول کی ہیڈ مسٹریس نے بھی نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ اوسط درجے کی فیمیلیز اپنی بچیوں کو سرکاری سکول میں پڑھانا پسند نہیں کرتیں جب سکول میں بنیادی سہولیات تک موجود نہیں ہوں گی تو والدین اپنی بچیوں کو سرکاری سکول میں کیوں بھیجیں؟ وہ کہتی ہیں کہ اینٹرولمنٹ مہم کو ڈیزائن کرنے کے لیے اساتذہ کو ہی آگر آن بورڈ لیا جاتا تو داخلوں کے اہداف حقائق کی بنیاد پر طے کیے جاتے۔