عمر سیف چیئرمین پنجاب آئی ٹی بورڈ کے عہدے سے فارغ
- November 12, 2018 10:15 pm PST
لاہور: پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر عمر سیف کو چیئرمین کے عہدے سے فارغ کر دیا گیا ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب کی منظوری کے بعد ڈاکٹر عمر سیف کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
پرنسپل سیکرٹری وزیر اعلیٰ پنجاب ڈاکٹر راحیل احمد صدیقی کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق چیئرمین پی آئی ٹی بی کے تقرری کے طریقہ کار طے کرنے کے لیے 2011ء میں سمری بنائی گئی تھی تاہم سات سال بعد بھی اس پر کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے نئے چیئرمین کی تقرری سے پہلے اس عہدے پر تقرری کی اہلیت کے معیار کو حتمی شکل دینے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
مستقل چیئرمین بورڈ کی تقرری تک حکومت نے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے چیئرمین کو یہ عہدہ سنبھالنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
ڈاکٹر عمر سیف کو سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے آئی ٹی بورڈ کا چیئرمین تعینات کیا تھا اور مسلم لیگ ن کی حکومت میں انھیں 2014ء میں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا. شہباز شریف نے 2013ء میں آئی ٹی یونیورسٹی کا پہلا وائس چانسلر بھی ڈاکٹر عمر سیف کو تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔
شہباز شریف نے ڈاکٹر عمر سیف کو 30 نومبر 2016ء میں اپنی کابینہ میں شامل کر کے مشیروزیر اعلیٰ پنجاب تعینات کر دیا اس سے پہلے ہی وہ گزشتہ چار سال سے پنجاب کابینہ کے اجلاس میں باقاعدہ شریک ہوتے رہے اور شہباز شریف کے خاص مشیر سمجھے جاتے تھے۔
شہباز شریف حکومت میں سرکاری یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر تقرری کے لیے وہ اُمیدواروں کے انٹرویوز کرنے میں بھی شامل رہے، وہ واحد وائس چانسلر ہیں جنہیں ن لیگ حکومت میں سرچ کمیٹیوں کا ممبر تعینات کیا گیا جبکہ ایچی سن کالج کے بورڈ آف گورنرز میں با اثر ممبر اور سابق پرنسپل ایچی سن کالج ڈاکٹر آغا غضنفر کو عہدے سے ہٹانے اور مائیکل تھامسن کو پرنسپل کے عہدے پر بھی تعینات کرنے میں اُن کا اہم کردار رہا۔
مشیر وزیر اعلیٰ تعینات ہونے سے قبل ہی انھیں سیکیورٹی فراہم کر دی گئی تھی اور اُن کی گاڑی کے ساتھ ایلیٹ فورس کے اہلکار تعینات رہے اور تحریک انصاف کی حکومت میں بھی انھیں پروٹوکول پر مبنی یہ سیکیورٹی حاصل ہے۔
ڈاکٹر عمر سیف کو جب 2013ء میں آئی ٹی یونیورسٹی کا وائس چانسلر تعینات کیا گیا تھا تو فیڈریشن آف آل پاکستان اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشنز کی جانب سے اعتراض اُٹھایا گیا کہ اسسٹنٹ پروفیسر کو وائس چانسلر تعینات کرنا میرٹ کی سنگین خلاف ورزی ہے تاہم اس امور پر سابق حکومت کے دور میں کوئی انکوائری نہیں کی گئی۔
ڈاکٹر عمر سیف شہباز شریف حکومت میں ماہانہ 8 لاکھ روپے سے زائد تنخواہ اور مراعات حاصل کرتے رہے ہیں۔
ڈاکٹر عمر سیف نے بطور وائس چانسلر آئی ٹی یونیورسٹی اور بطور چیئرمین بورڈ دونوں اداروں میں ایڈہاک ازم اور کںٹریکٹ پر ملازمین و افسران بھرتی کیے ہیں اور بورڈ کے تمام ملازمین اور آئی ٹی ماہرین کی ہر چھ مہینے بعد کنٹریکٹ میں توسیع کی جاتی ہے۔
ڈاکٹر عمر سیف کی بطور مستقل وائس چانسلر آئی ٹی یونیورسٹی جنوری 2017 میں مدت ملازمت مکمل ہو چکی ہے اور وہ ایک سال گیارہ مہینے سے قائمقام وائس چانسلر تعینات ہیں، پنجاب حکومت نے مستقل وائس چانسلر کی تقرری کے لیے تاحال فیصلہ نہیں کیا ہے. سابق حکومت کے دور میں ڈاکٹر عمر سیف، ڈاکٹر منصور سرور اور ڈاکٹر سجاد ہاشمی کے ناموں پر مشتمل سمری وائس چانسلر کے عہدے کے لیے ارسال کی جا چکی ہے تاہم اس پر فیصلہ نہیں کیا گیا۔