پاکستان میں 155 سال بعد دو سالہ بی اے ڈگری بند کر دی گئی

  • July 12, 2019 7:54 pm PST
taleemizavia single page

آمنہ مسعود

ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان نے ملک بھر میں دو سالہ بی اے، بی ایس سی کی ڈگری بند کرنے کا حتمی فیصلہ کر دیا ہے۔ جامعات کو رواں سال اگست میں دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگریوں میں داخلے کرنے کی ہدایات کی گئی ہیں
۔ 

جبکہ 2020ء کے بعد دو سالہ ایم اے، ایم ایس سی کی ڈگری بھی بند کر دی جائے گی۔

پنجاب کےمحکمہ ہائیر ایجوکیشن نے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے کہ دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام کاکریکولم اور نامین کلیچر تیار کیا جائے کیونکہ دو سالہ بی اے، بی ایس سی پروگرام فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے۔

تعلیمی زاویہ کو موصول ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق ایسے طلباء جنھوں نے 31 دسمبر 2018ء سے پہلے بی اے، بی ایس سی میں رجسٹریشن کرائی تھی وہ 31 دسبمر 2020ء تک اپنی ڈگریاں مکمل کر سکتے ہیں۔ مذکورہ ڈیڈ لائن تک بی اے کی ڈگریاں مکمل نہ کرنے والے طلباء کو ایسوسی ایٹ ڈگریاں جاری کی جائیں گی تاہم انھیں ایسوسی ایٹ ڈگری کے کورسز بھی پڑھنا ہوں گے۔ 

نوٹیفکیشن کے مطابق  ایسوسی ایٹ ڈگری میں جنرل ایجوکیشن کے ساتھ مارکیٹ ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے سکلز پر مبنی تعلیم بھی دی جائے گی۔

ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کہنا ہے کہ ایسوسی ایٹ ڈگری کا مقصد طلباء میں کمپیوٹر لٹریسی، آفس مینجمنٹ سکلز، فارم مینجمنٹ، ایگری کلچر بزنس سکلز، ہاسپیٹلیٹی انڈسٹری، ٹیکنالوجی سے متعلق تعلیم کو فروغ دینا ہے۔

ایچ ای سی نے یونیورسٹیوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام کے لیے اپنے اپنے کوارڈینیٹرز مقرر کریں۔ کوارڈینیٹر کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کے ساتھ دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام کو نافذ کرنے کے لیے بطور لائزون آفیسر کام کریں۔

واضح رہے کہ پنجاب میں 155 سال سے جاری بی اے کی ڈگری ختم کر دی گئی ہے۔ برصغیر میں 1864ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے دو سالہ بی اے ڈگری شروع ہوئی تھی، کلکتہ یونیورسٹی لاہور کے طلباء کو 1882ء تک بی اے کی ڈگری جاری کرتی رہی، بعد ازاں 1882ء میں پنجاب یونیورسٹی قائم ہونے کے بعد بی اے کی ڈگریاں یہیں سے جاری ہونے لگیں۔ 

2012ء کے بعد ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے 60 سے زائد ایم پی ایز اور ایم این ایز کی بی اے کی ڈگریاں جعلی قرار دی تھیں جس سے سیاست میں بھونچال آ گیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *