پنجاب کے نصاب سے سکھوں کے خلاف مواد نکالنے کا فیصلہ
- February 25, 2017 2:44 pm PST
ملتان
پنجاب میں بی اے کی سطح پر پڑھائی جانے والی مطالعہ پاکستان کی کتابوں سے سکھوں اورمہاراجہ رنجیت سنگھ کے خلاف لکھا گیا مواد خارج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس ضمن میں پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن نے صوبے کی تمام سرکاری یونیورسٹیز کے رجسٹرار کو مراسلہ جاری کیا ہے۔
نصاب میں شامل سکھوں کے خلاف مواد کو خارج کرنے کے لیے تجاویز بھی طلب کی گئی ہیں پی ایچ ای سی نے یہ مراسلہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کے حکم پر جاری کیا ہے۔
ینگ سکھ سیوا سوسائٹی ننکانہ کے ممبر حق دلاور سنگھ نے وزیر اعلیٰ پنجاب 14 نومبر دو ہزار سولہ کو خط لکھا تھا جس میں یہ موقف اپنایا گیا تھا کہ پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ اور دیگر نصابی کتب میں سکھوں کے خلاف نفرت انگیز مواد شامل ہے جسے کتابوں سے نکالا جائے۔
اس خط میں حق دلاور سنگھ نے موقف اپنایا تھا کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور حکومت سے متعلق درسی کتب میں لکھا ہے کہ وہ ظالم حکمران تھا اور پنجاب میں لوٹ مار کی جبکہ حقائق اس کے منافی ہیں۔
اس خط کے متن میں یہ بھی لکھا ہے کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ سے متعلق درسی کتابوں میں غیر مستند تعلیمی مواد داخل کیا گیا ہے جس سے سکھوں کے خلاف نفرت پیدا ہوتی ہے۔ حق دلاور سنگھ کا موقف ہے کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور میں پنجاب میں مساجد اور مندروں کی بھی تعمیر کی گئی تھی اور اس دور میں مکمل طور پر مذہبی آزادی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس خط کی روشنی میں پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کو ضروری اقدامات کرنے کی ہدایات جاری کیں
جس پر ڈائریکٹر پی ایچ ای سی سدرہ مقصود نے یونیورسٹیوں کے رجسٹرار کو مراسلہ جاری کیا ہے۔
اس مراسلے میں رجسٹرار سے تجاویز طلب کی گئی ہیں کہ سکھوں کے مسلمانوں پر مظالم کی تاریخ سے متعلق حقائق پر مبنی تجاویز پیش کی جائیں۔ تعلیمی زاویہ کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق پی ایچ ای سی نے موسٹ ارجنٹ کے عنوان کے تحت مراسلہ تمام یونیورسٹیوں کو لکھا تھا۔
معرکہ بالا کوٹ میں سکھوں کی مسلمانوں کے ساتھ لڑائی اور سید احمد کی شہادت کا تاریخی واقعہ آج بھی تاریخ کا اہم حصہ ہے۔
تاریخ کا قتل عام