پنجاب حکومت کی ہائیر ایجوکیشن بجٹ میں 13 ارب روپے کی کٹوتی
- October 17, 2018 9:00 pm PST

لاہور: آمنہ مسعود
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے پنجاب میں ہائیر ایجوکیشن کے بجٹ میں کٹوتی کر دی ہے، حکومت نے گزشتہ سال کی نسبت رواں سال کے لیے تعلیمی بجٹ میں 13 ارب روپے کی کمی ہے. گزشتہ حکومت میں ہائیر ایجوکیشن کا بجٹ 18 ارب روپے مختص کیا گیا تھا جو اب کم کر کے 5 ارب روپے کر دیا گیا ہے.
پنجاب حکومت نے سرکاری کالجوں اور یونیورسٹیوں کے ترقیاتی کاموں کے بجٹ میں کمی کر دی ہے.
حکومت نے صوبے کے 728 سرکاری کالجوں میں سے 45 کالجوں میں مسنگ سہولیات کے لیے 79 کروڑ 52 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز پنجاب اسمبلی میں پیش کی ہے. بجٹ دستاویزات کے مطابق 40 کالجوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر لیبز کی سہولیات کے لیے 10 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں.
حکومت نے 30 کالجوں کی لائبریریز اور فرنیچر کی خریداری کی مد میں 10 کروڑ روپے، سیکیورٹی کے لیے 5 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے. سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ذہین و مستحق طلباء کو سکالر شپ دینے کے لیے پنجاب ایجوکیشنل اینڈومنٹ فنڈز کے لیے ایک ارب روپے، پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 50 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے.
حکومت نے ڈی پی آئی کالجز لاہور کی Revamping کے لیے ایک کروڑ روپے، سرکاری کالجوں میں بی ایس آنرز ڈگری کے لیے ماڈل کالجز میں تبدیل کرنے کے منصوبے پر 2 کروڑ روپے خرچ کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے.
پنجاب میں نئے کالجوں کے قیام کے لیے ایک ارب 49 کروڑ 44 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، حکومت صوبے میں 62 نئے سرکاری کالجز تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے.
یونیورسٹی آف سرگودھا کے انجینئرنگ کالج کی تعمیر کے لیے 12 کروڑ 50 لاکھ روپے، ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ میں نئی عمارت کی تعمیر کے لیے 12 کروڑ 50 لاکھ روپے، بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے لیہ کیمپس کی تعمیر کے لیے 11 کروڑ 35 لاکھ روپے، صادق ویمن یونیورسٹی بہاولپور کی مرکزی عمارت کی بحالی کے لیے 5 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے.