پاکستان میں انتشار پھیلانے پر راء کو 40 کروڑ ڈالرز کی فنڈنگ؛ مجاہد کامران

  • October 5, 2016 9:23 pm PST
taleemizavia single page

لاہور

وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر مجاہد کامران نے وزیر اعظم سے اپیل کی ہے کہ وہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ویسا ہی پیغام دیں جیسا جنرل ضیاءالحق نے کرکٹ ڈپلومیسی میں راجیو گاندھی کو دیا تھا۔

کشمیری رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعل ملک کو یورپی ممالک میں بھارتی ممالک کے مظالم سے متعلق آگاہ کرنے کے لیے بھیجنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے پنجاب یونیورسٹی میں کشمیر میں بھارتی مظالم، علاقائی اور عالمی مضمرات کے موضوع پر دو روزہ قومی کانفرنس سے خطاب کیا۔

اس کانفرنس میں مشعل ملک کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا تھا۔

وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان میں انتشار اور سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنے کے لئے 30کروڑ ڈالر کی خطیر رقم سے اپنے حساس ادارے میں چار ڈیسک قائم کئے ہیں۔

جن میں سے ایک ڈیسک کا کام بلوچستان اور دیگر حصوں میں دہشت گردی کو فروغ دینا، دوسرے ڈیسک کا کام نفسیاتی جنگ لڑنا بالخصوص فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف پروپیگنڈہ کرنا ہے۔

تیسرے ڈیسک کا کام سیاستدانوں اور میڈیا کو خریدنا اور چوتھا ڈیسک افغانستان کے حوالے سے قائم ہے۔

وائس چانسلر نے کانفرنس کے شرکاء کو بتایا کہ 1989ء سے لیکر اب تک بھارتی فوج نے ایک لاکھ کشمیریوں کو شہید کیا ہے جبکہ 10 ہزار سے زائد خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔

مجاہد کامران نے کہا کہ ہندوستان میں یاسین ملک کو علاج معالجے کی سہولت نہ دے کر اُنہیں شہید کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس کی وہ بھر پور مذمت کرتے ہیں۔

کانفرنس سے خطاب میں مشعل ملک نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ کسی زمین کے ایک ٹکڑے کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ کشمیریوں کے آزادانہ فیصلہ کرنے کا مسئلہ ہے۔ تاریخ میں اتنا طویل کرفیو کسی علاقہ میں نہیں لگا۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں لاپتہ افراد کامسئلہ بھی سنگین ہو گیا ہے ۔ ماں کو بچوں اور بیویوں کو شوہروں کے بارے میں معلوم نہیں کہ زندہ ہیں یا نہیں۔ حالیہ دنوں میں پانچ ہزار کشمیریوں کو اغواء کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز نے یسین ملک کو آئی سی یو میں شفٹ کرنے کا مشورہ دیا ہے تاہم انہیں طبی سہولتیں اور ادویات نہ فراہم کرکے موت کے منہ میں دھکیلا جا رہا ہے۔

پاکستان کے دفاعی تجزیہ کار حسن عسکری رضوی نے کانفرنس میں اپنے خیالات کے دوران کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد ایک انقلابی جدو جہد ہے جو ہندوستان کی بالادستی کو چیلنج کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کے طلباءاور اساتذہ کو مسئلہ کشمیر پر ایسی سائنٹیفک تحریریں لکھنی چاہئیں جو تحقیق پر مبنی اور مدلل ہوں تاکہ مغربی تھنک ٹینک اور میڈیا کو متاثر کیا جا سکے۔

اس قومی کانفرنس میں پنجاب یونیورسٹی نے اعلان کیا کہ مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے دس طلباءکو ہر سال پنجاب یونیورسٹی میں مفت تعلیم اور رہائش کی سہولت دی جائے گئی۔

یہ کانفرنس دو روز تک جاری رہے گی جس میں ماہرین سیاسیات اپنے تحقیقی مقالے پیش کریں گے۔

  1. Why occupied kashmir want to become part of Pakistan. India is growing economy why not they choose to become part of India. What benefit they will get from Pakistan instead of terrorism.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *