رواں سال فزکس، کیمسٹری اور میڈیسن کے چھ امریکی نوبل لاریٹ کون ہیں؟
- October 12, 2016 3:37 pm PST

ویب ڈیسک
ری پبلکن پارٹی کے صدارتی اُمیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔
لیکن ڈونلڈ ٹرمپ شاید نہیں جانتے کہ 2016ء کے چھ امریکی نوبل لاریٹ تارکین وطن ہیں۔
کیمسٹری میں نوبل انعام یافتہ سر جے فریسر سٹوڈرٹ سکاٹ لینڈ میں پیدا ہوئے اور وہ بطور نامور سائنسدان امریکہ منتقل ہوئے۔
امریکی اخبار کو انٹرویو میں سٹوڈرٹ نے کہا کہ امریکہ سائنسی میدان میں اُس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک وہ دُنیا بھر سے نامور سائنسدانوں کو یہاں جمع نہیں کرتا۔
سٹوڈرٹ کہتے ہیں کہ امریکہ کو دُنیا بھر سے لوگوں کو خوش آمدید کہنا چاہیے حتیٰ کہ مشرق وسطیٰ کے لوگوں کو بھی۔
سٹوڈرٹ نے 2011ء میں امریکی شہریت حاصل کی تاہم وہ کہتے ہیں کہ 8 نومبر کے انتخابات میں وہ ووٹ نہیں ڈالیں گے۔
سٹوڈرٹ نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں محقق ہیں، اُنہوں نے مالیکیولر مشین ڈیزائن کی تھی جس پر وہ نوبل انعام کے حق دار قرار پائے۔
پراجیکٹ میں فرانسیسی سائنسدان جین پیرے اور ڈچ سائنسدان برنارڈ فرینجا بھی شامل تھے۔
ڈنکن ہالڈین انگلش پرنسٹن یونیورسٹی کے محقق ہیں اُنہوں نے فزکس کے مضمون میں نوبل انعام جیتا ہے۔ یہ نوبل انعام ییل یونیورسٹی کے ڈیوڈ تھولیس اور براؤن یونیورسٹی کے مائیکل کوسٹرلٹز کو مشترکہ طور پر دیا گیا۔
یہ تینوں سائنسدان برطانیہ چھوڑ کر امریکہ منتقل ہوئے ہیں۔
ان نوبل انعام یافتہ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ اگرچے امریکی تعلیمی نظام میں بہت سارے چیلنجز ہیں لیکن اس
کے باوجود دُنیا بھر سے ریسرچرز کے لیے امریکہ پُرکشش ہے۔
ہالڈین کہتے ہیں کہ دُنیا کے نامور سائنسدان اس لیے امریکہ آتے ہیں کہ یہاں ریسرچ فرینڈلی فنڈنگ سسٹم ہے۔
رواں سال ہاورڈ یونیورسٹی کے اولیور ہارٹ اور ایم آئی ٹی کے بنگٹ ہولمسٹروم کو اکنامکس کے مضمون میں نوبل انعام دیا گیا ہے۔ اولیور کا تعلق برطانیہ جبکہ بنگٹ کا تعلق فن لینڈ سے ہے۔
یہ دونوں سائنسدان اب امریکہ مقیم ہیں۔
جاپان کے سائنسدان یوشینوری اوسومی کو میڈیسن کے مضمون میں نوبل انعام دیا گیا ہے۔ اوسومی نے سیل ریپلیکشن پر نئی تحقیق کی ہے۔
نوبل کا امن انعام کولمبیا کے صدر جوان مینول سانتوس کو دیا گیا کیونکہ اُنہوں نے ملک میں 52 سال سے جاری سول وار کو ختم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ امریکہ کو ملنے والے یہ چھ نوبل انعام اُن سائنسدانوں کو دیے گئے ہیں جو تارکین وطن ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن کے اعلان کے بعد امریکی یونیورسٹیوں میں تعینات محقیقین نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے جبکہ خود امریکی عوام کی جانب سے بھی اس بیان کی مذمت کی جارہی ہے۔