نیشنل سٹوڈنٹ فیڈریشن پھر تقسیم، تنظیم کا تیسرا بڑا دھڑا بن گیا
- August 13, 2017 4:54 pm PST
اوکاڑہ
نیشنل سٹوڈنٹ فیڈریشن پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری احمد خان نے مرکزی و صوبائی کابینہ کو تحلیل کرنے کا اعلان کر دیا ہےاور اس کے ساتھ پاکستان بھر میں موجود این ایس ایف کے نام پر بنی تنظیموں سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا گیا ہے۔
احمد خان نے اوکاڑہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ترقی پسند تنظیمیں بائیں بازو کے نام پر مخصوص مافیا کی کٹھ پتلی بن کر رہ گئی ہیں جو کہ ترقی پسند سوچ اور نظریہ کے ساتھ غداری کے مترادف ہے۔
احمد خان نے این ایس ایف آزاد کے نام سے نئی طلباء تنظیم کا اعلان بھی کر دیا ہے جس کیلئے پنجاب، سندھ، بلوچستان، پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں میں تنظیمی ڈھانچہ بھی تشکیل دے دیا گیا ہے۔
احمد خان کہتے ہیں کہ ڈاکٹر رشید حسن خان اور حسن ناصر شہید کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ طلباء نئے عزم کے ساتھ پاکستان میں سامراج مخالف تحریکوں کو از سر نو منظم کیا جائے گا اور تعلیمی اداروں کو فرقہ پرست قوتوں سے آزاد کرایا جائے گا۔
اُن کا کہنا ہے کہ پالیسی سازی میں نوجوانوں کو شامل نہیں کیا جاتا اور ان سے مشاورت نہیں کی جاتی اس لیے اُنہوں نے نئی تنظیم بنانے کا فیصلہ کیا۔ اُنہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ این ایس ایف کو ملنے والے فنڈز کا بھی آڈٹ نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے اُنہوں نے علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔
نیشنل سٹوڈنٹ فیڈریشن (آزاد) میں احمد خان بطور جنرل سیکرٹری کام کریں گے۔ جبکہ ثناء خان سیکرٹری فنانس، صدر پنجاب ندیم خان، صوبائی فنانس سیکرٹری زاہد ضیاء ایڈووکیٹ عہدوں پر تعینات کیے گئے ہیں۔
نئی کابینہ میں پنجاب آرگنائزر ندیم خان، سندھ آرگنائزر پیرل ہولیو، بلوچستان آرگنائزر شیر علی جمالی اور پختونخوا آرگنائزر علی امداد نامزد ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی نیشنل سٹوڈنٹ فیڈریشن (پاکستان) اور نیشنل سٹوڈنٹ فیڈریشن (ریولوشنری) کے نام سے بھی پاکستان کے تعلیمی اداروں میں کام کر رہی ہیں۔
این ایس ایف کی سابق کارکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ تنظیم میں نئے دھڑے بننے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مرکزی قیادت کی تعلیمی ڈگریاں مکمل ہوجاتی ہیں لیکن اس کے باوجود بھی وہ اپنے عہدے نہیں چھوڑتے جس کے باعث نوجوان طلباء میں رد عمل پیدا ہوتا ہے۔
یہ ڈرامے میں 2006 سے دیکھ رہا ہوں جب ہم نے این ایس ایف کو دوبارہ منظم کرنے کاآغاز کیا تھا این ایس ایف فنڈز پر ہی ہمارے ہوتے تقسیم ہوئی اور اب بھی یہی وجہ افسوس ہورہا ہے