لاہور سائنس میلہ،سکولز طالبعلم سائنسی ٹھیلے لگائیں گے
- January 1, 2017 4:06 pm PST
لاہور
جدید دور میں سائنس اورٹیکنالوجی ہماری زندگی میں سرایت کر چکے ہیں مگر عوام النّاس،طلبہ اور نوجوانوں میں سائنسی شعور کا مذاق ابھی پُوری طرح پنپ نہیں پایا۔ پاکستانی درسگاہوں میں اکثر و بیشتر سائنس کی تعلیم بےکیف اور کتابی ہوتی ہے۔ اساتذہ بھی قوانینِ فطرت کےبارے میں ذرہ بھرمتجسّس نہیں ہوتے۔
نتیجتاَ ان کےطلبہ بھی سائنس کوایک بےرنگ اورخُشک مضمون کے طور پر گردانتے ہیں اور مطمعِ نظرمحض چندرٹے رٹائے سوالوں کا جواب دماغ میں بھر لینا اور پھر کمرۂ امتحان میں نقل کر دینا رہ جاتا ہے۔ ایسے میں تخلیقی اور تحلیلی عمل مکمل طورپر فوت ہوجاتا ہے۔
لاہور سائنس میلہ کے مذکورہ اہداف اور مقاصد مقرر کیے گئے ہیں؛
لاہوراور نواحی علاقوں کے شہریوں کو سائنس کی مختلف جہتوں سے روشناس کرانا۔
روزمرہ زندگی، صحت، معیشت ،تجارت، خوردونوش، زراعت ،توانائی، آلودگی، آب و ہوا، موسم اورقدرتی آفات میں سائنس کے کردارکو اجاگر کرنا۔
سائنس کو دلچسپ، آسان فہم انداز میں پیش کرنا اور نوجوانوں کو سائنس اور ٹیکنالوجی بطور مشغلےاورپیشے کے طورپر اختیارکرنے کی جانب راغب کرنا۔
سیاسی اور صحافتی عمائدین کو سائنس کی سرپرستی اور ترویج کی طرف مائل کرنا۔
ملک کے سائنس دانوں میں یہ فکر پیدا کرنا اورانہیں یہ موقع فراہم کرناکہ وہ اپنےاپنے مخصوص شعبوں کو عوام النّاس تک سادہ زبان اور تصاویر یا ویڈیو کی مدد سے پہنچائیں۔
دلچسپ سائنسی تصاویر، تجربات، آلات اور ایجادات کی تشہیر اور نمائش۔
یہ میلہ اٹھائیس اور اُنتیس جنوری کو علی انسٹی ٹیوٹ لاہور میں خوارزمی سائنس سوسائٹی کے تحت ہوگا جس میں لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ سائنسز کی بھی معاونت شامل ہے۔
میلے کے ذریعے عوام الناس اور نوجوانوں میں سائنسی شعور اجاگر کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ میلے میں سائنسی تعلیم کی ترویج کے لیےرسمی کردار، جو کہ تعلیمی ادارے ادا کر رہے ہیں، کے ساتھ ساتھ غیر رسمی ذرائع کی اہمیت بھی اپنی جگہ مملّ ہے۔ ان غیر رسمی طریقوں میں عوامی خطبات، رسائل اور جرائد میں مضامین، انٹرنیٹ پر سائنسی مواد کی اشاعت، سائنسی فلم سازی، نمائشوں کا اہتمام اور نت نئے حیرت انگیز تجربات کا مظاہرہ شامل ہے۔ ان غیر رسمی طریقوں کے ذریعےسائنس کی ترویج اور سائنسی شعور کو مہمیز دینا نہایت ضروری ہے۔
میلےپاکستان اور بالخصوص پنجاب کی ثقافت کا اہم جز ہیں۔ یہ عوامی تقریبات خالص تفریح کا ذریعہ ہیں جہاں چھوٹےبڑے، مرد خواتین روزمرہ کی کُلفتوں سے آزاد ہوکر کچھ وقت گزارتے ہیں۔ کیاہی خوب ہوکہ ان تقریبات میں سائنس کو داخل کردیاجائے تاکہ سائنس کے دامن میں جو حیرت ا نگیزی، دلچسپی اوراثر آفر ینی موجود ہےاسے تفریح اورتنُّند کے لبادے میں اوڑھ کر پیش کیا جا سکے ۔عوام سائنس کو کتابوں کی دنیاسے باہرجیتی جاگتی، زندگی سےبھرپور ایک پھَلتی پُھولتی حقیقت کے طور پر اپنی آنکھوں کےسامنے دیکھ سکیں۔
انسانی جسم کی ساخت اور نظامِ مدافعت کو سمجھنا، کہکشاؤں کی الٹ کومحسوس کرنا، پانی اور بھاپ کے ملاپ کو ٹکٹکی باندھ کردیکھنایا اپنے مویشیوں کی عادات کا بغور جائزہ لینا، یہ سب سائنس ہی توہے۔ضرورت اِس بات کی ہے کہ نوجوانوں اور اساتذ ہ کو سائنس کی اِن کرامات کی طرف راغب کیا جائےاور ان میں یہ استعداد پیدا کی جا ئے کہ وہ یہ پہچان سکیں کہ یہ کرامات “کرامات ” ہی نہیں بلکہ ان کے پیچھے سائنسی اصول کار فرماہیں جو منضبط قواعد کے
مطابق وضع کیے جاتےاور پرکھے جاتے ہیں۔
سائنس، طب، انجینئرنگ، ٹیکنالوجی اور متعلقہ مضامین معاشی، سماجی، فکری اور سیاسی اہمیت کے حامِل شعبے ہیں اور ہمارے نوجوان اِن مضامین کو ایک دلچسپ اور جامع وسیلہء روزگار کے طورپراپناسکتے ہیں۔ بالآخریہی سائنسی سوچ مذاقِ زندگی بن کر ہمارے ملک کے پیچیدہ اور گھمبیر مسائل کو حل بھی کرسکتی ہے۔
میلے میں شرکت کرنے کے خواہشمند طالبعلم اور سکولوں کو ہدایات کی گئی ہے کہ وہ اپنی رجسٹریشن میلے کے لیے مختص کی جانے والی ویب سائٹ پر کرا لیں