لاہور نالج پارک کا منصوبہ مالی کرپشن کے سیکنڈل میں شامل

  • July 29, 2018 4:53 pm PST
taleemizavia single page

راولپنڈی

پنجاب حکومت نے 2014ء میں صوبائی دار الحکومت میں لاہور نالج پارک کا منصوبہ شروع کیا، اس منصوبے کے تحت لاہور میں 852 ایکٹرز اراضی پر قومی و بین الاقوامی جامعات کے کیمپسز اور انڈسٹریل زونز بنائے جانا ہیں۔ مسلم لیگ نواز کی حکومت میں شروع ہونے والا یہ منصوبہ چار سال بعد بھی محض کاغذوں کی حد تک محدود ہے۔

پنجاب میں کمپنیز سیکنڈل میں لاہور نالج پارک کمپنی بھی شامل ہے، حکومت نے نالج پارک کا منصوبہ ایک کمپنی کے تحت شروع کیا اور اس منصوبے کا چیف ایگزیکٹو آفیسر شاہد زمان محمود کو لگایا گیا۔ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے شاہد زمان محمود کی ماہانہ تنخواہ 8 لاکھ روپے مقرر کی۔ شاہد زمان کا تعلق پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز سے ہے اور وہ 19 ویں گریڈ کے افسر ہیں۔

پنجاب حکومت نے لاہور نالج پارک کا چیف آپریٹنگ آفیسرعبد الرزاق کو تعینات کیا اور شہباز شریف نے 8 لاکھ 50 ہزار روپے تنخواہ مقرر کرنے کی منظوری دی۔ عبد الرزاق کا تعلق پاکستان مینجمنٹ سروسز سے ہے اور وہ 17 ویں گریڈ کے افسر ہیں۔

لاہور نالج پارک کا منصوبہ تاحال کاغذوں کی حد تک ہے تاہم اس کمپنی میں غیر قانونی بھرتیوں پر سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے شاہد زمان کو عہدے سے فارغ کر دیا تھا تاہم شاہد زمان کے خلاف انکوائری مکمل کر کے ان کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی بلکہ با اثر بیوروکریٹس نے انھیں بچا لیا اور ڈاکٹر زبیر اقبال غوری موجودہ چیف ایگزیکٹو آفیسرز ہیں۔

مذکورہ بیوروکریٹس سمیت چیف فنانشل آفیسر عبد الخلیل، چیف انٹرنل آڈیٹر نعمان حمید، جنرل مینجر آئی ٹی یاسر فرید ملک، جنرل مینجر ایچ آر فرید اقبال کو بھاری تنخواہوں کی ادائیگی کی جارہی ہے۔

لاہور نالج پارک کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں 9 افراد شامل ہیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاہور نالج پارک کمپنی کو بھی کرپشن سیکنڈل میں شامل کیا ہے اور نیب کو 10 روز میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے لاہور نالج پارک کے مذکورہ افسران سے اضافی تنخواہوں کی وصولی پر کروڑوں روپے ریکور کرنے کا اعلان کیا ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *