کراچی یونیورسٹی: پرچوں کی چیکنگ پر شعبہ امتحانات اوراساتذہ کا تنازعہ
- March 20, 2017 11:46 am PST
![taleemizavia single page](https://taleemizavia.com.pk/wp-content/uploads/2017/01/karachi-university-e1484031532516.jpg)
کراچی
جامعہ کراچی کے شعبہ امتحانات اور شہر میں قانون کی تعلیم دینے والے سینئر اساتذہ کے مابین سنگین اختلافات پیدا ہوگئے ہیں جس کے بعد سینئر اساتذہ نے ایل ایل بی کے پرچوں کی جانچ پڑتال سے انکار کر دیا ہے۔ اور جامعہ کراچی نے ایل ایل بی کے بعض مضامین کی امتحانی کاپیاں جانچ پڑتال کے لیے اسلام آباد کے ایک پروفیسر کو بھجوا دیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ سینئر اساتذہ اور شعبہ امتحانات کے مابین یہ اختلافات ان کے بنائے گئے امتحانی پرچوں کو کنٹرولر امتحانات ڈاکٹر ارشد اعظمی کی جانب سے اچانک تبدیل کیے جانے کے سبب پیدا ہوئے۔
دو مہینے قبل جب جامعہ کراچی کے شعبہ امتحانات کے تحت ایل ایل بی کے سالانہ امتحانات کا آغاز ہوا تو دوران امتحانات کنٹرولر امتحانات نے یونیورسٹی کے ڈین آف لاء جسٹس ریٹائرڈ غوث محمد سمیت چند دیگر اساتذہ کے امتحانی پرچے تبدیل کر دیے اور امتحانی عمل کے دوران اساتذہ پر انکشاف ہوا کہ ان کے بنائے گئے پرچوں پر کنٹرولر امتحانات نے عدم اعتماد کرتے ہوئے اسے یکسر تبدیل کر دیا۔
اس معاملے پر سینئر سینئر اساتذہ نے کنٹرولر امتحانات ڈاکٹر ارشد اعظمی سے سخت احتجاج کیا جبکہ اس معاملے کو سابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد قیصر کے سامنے بھی پیش کیا گیا جس کے بعد متعلقہ اساتذہ نے امتحانی کاپیوں کی چیکنگ سے انکار کر دیا۔ یہ اختلافات اُس وقت اور بھی بڑھ گئے جب کنٹرولر امتحانات نے امتحانی کاپیوں کی کوڈیفیکیشن بھی کرادی۔ اور جن اساتذہ نے امتحانی کاپیوں کی چیکنگ میں دلچسپی لی انہیں طالبعلم کی شناخت کے بغیر کوڈیفائر امتحانی کاپیاں بھجوا دی گئیں۔
بتایا جارہا ہے کہ اس دوران امتحانی کاپیوں کی کوڈیفکیشن کرنے والا متعلقہ شخص بیمار ہوگیا جس کے سبب تین مضامین کی امتحانی کاپیوں کی کوڈیفکیشن نہیں ہوسکی۔ اس صورتھال میں جامعہ کراچی کے کنٹرولر امتحانات ڈاکٹر ارشد اعظمی نے متعلقہ اساتذہ پر مزید عدم اعتماد کرتے ہوئے تینوں مضامین کی کاپیاں اسلام آباد کے ایک پروفیسر کو بھجوا دیں۔
طلباء کی یہ ہزاروں کاپیاں اب اسلام آباد میں چیک ہوں گی۔ اس ساری صورتحال پر ریئس کلیہ قانون جسٹس ریٹائرڈ غوث محمد نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ وہ امریکہ تھے جب یہ پرچے اسلام آباد بھجوائے گئے۔