ایچ ای سی پاکستان کا “ایجوکیشن ٹیسٹنگ کونسل” بند کرنے کا فیصلہ
- August 24, 2018 7:24 pm PST

اسلام آباد: ریاض الحق
ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان نے یونیورسٹیوں میں داخلوں کے لیے قائم ہونے والی ایجوکیشن ٹیسٹنگ کونسل کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری کی ہدایات پر ٹیسٹنگ کونسل اب مزید فعال نہیں رہے گی۔
ایجوکیشن ٹیسٹنگ کونسل کے تحت طلباء سے بغیر فیس چارج کیے امتحان لیا جاتا تھا اب یہ تیسٹنگ سسٹم پرائیویٹ اداروں کے حوالے کیا جارہا ہے۔
ایچ ای سی کے سابق چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے گریجویٹ اور انڈرگریجویٹ طلباء کے داخلوں اور سکالر شپ کے لیے 2017 میں لانچ کیا تھا۔ جولائی دو ہزار سترہ میں ابتدائی طور پر انجینئرنگ، میڈیکل، بیسک اینڈ نیچرل سائنسز، مینجمنٹ سائنسز، سوشل سائنسز، آرٹس اینڈ ہیومینیٹیز میں داخلوں کے لیے ٹیسٹ لیے گئے تھے۔
یہ ٹیسٹ پاکستان بھر کے بڑے شہروں میں منعقد ہوئے اور طلباء کو اپنی پسند کے مطابق امتحانی مرکز کا انتخاب کرنے کے لیے آن لائن رجسٹریشن کی سہولت بھی میسر تھی۔
ایچ ای سی کے نئے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری نے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ارشد علی اور دیگر ممبران کے ساتھ متعدد مرتبہ تبادلہ خیال کے بعد ایجوکیشن ٹیسٹنگ کونسل کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر ارشد علی نے ای ٹی سی کو بند کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔
دوسری جانب ایچ ای سی ذرائع نے بتایا ہے کہ چیئرمین طارق بنوری کا خیال ہے کہ ٹیسٹ ایچ ای سی کے تحت نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ایچ ای سی مانیٹرنگ ادارہ ہے اور ٹیسٹ لینا مفادات کا ٹکراؤ ہے۔
ایچ ای سی کے لیے اُس وقت بھی مشکلات میں اضافہ ہوگیا جب سندھ اور پنجاب نے ایچ ای سی کے تحت ٹیسٹ لینے سے انکار کر دیا تھا۔ پہلے سندھ نے پھر پنجاب نے تحریری طور پر لکھا کہ ہماری جامعات میں داخلوں کے اپنے ضوابط ہیں ہم ایچ ای سی کے قواعد پر عمل درآمد نہیں کرسکتے۔
ایجوکیشن ٹیسٹنگ کونسل کو بند کرنے کی حتمی منظوری ایچ ای سی کی گورننگ باڈی سے حاصل کی جائے گی۔
نیشنل ٹیسٹنگ سروس کے ڈائریکٹر طاہر خاکوانی کو ایجوکیشن ٹیسٹنگ کونسل میں تعینات کیا گیا جبکہ نیب طاہر خاکوانی کو گرفتار کر چکی ہے اور این ٹی ایس طاہر خاکوانی کو ملازمت سے بھی برطرف کر چکی ہے۔
ٹیسٹنگ کونسل کا آغاز لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ایچ ای سی کو دو ہزار چودہ میں جاری حکم کی بنیاد پر کیا گیا تھاجس میں عدالت نے ایچ ای سی کو یونیورسٹیوں میں داخلوں کے لیے براہ راسٹ ٹیسٹ لینے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔
یہ بات مکمل طور پر درست نہیں کہ یہ فری میں داخلہ ٹیسٹ لیتے تھے۔ ایچ ای سی کے ایم فل ، پی ایچ ڈی کے ٹیسٹ میں نے خود شرکت کی تھی۔ اس کی فیس پانچ سو روپے تھے۔ اور انتظامات انتہائی ناقص تھے ۔