پاکستان میں دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری موخر ہونے کی جھوٹی خبر وائرل
- July 4, 2021 8:35 pm PST
آمنہ مسعود، اسلام آباد
گزشتہ ایک روز سے سوشل میڈیا پر ایسوسی ایٹ ڈگری کی پالیسی موخر کرنے خبر زیر گردش ہے جس کے باعث تعلیم سے وابستہ افراد مغالطہ کا شکار ہوگئے ہیں، اس خبر کو ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے فیصلے سے منسوب کیا گیا ہے۔
تعلیمی زاویہ نے اس ضمن میں خبر کی حقیقت کی کھوج لگانے کے لیے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے حکام کے ساتھ رابطہ کیا ہے جبکہ ایچ ای سی کے تحت بروز جمعہ ہونے والی وائس چانسلرز کانفرنس کی تفصیلات بھی جمع کی ہیں۔
ایچ ای سی پاکستان اور کانفرنس میں شریک وائس چانسلرز نے تعلیمی زاویہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کانفرنس میں ہونے والے مباحثہ کو غلط طور پر پیش کیا جارہا ہے، ایکسپریس نیوز اور سماء نیوز پر چلنے والی خبریں بے بنیاد بتائی جارہی ہیں۔
ایچ ای سی کے تحت وائس چانسلرز کانفرنس میں ملک بھر کی سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز اور ریکٹرز شریک ہوئے اور کمیشن کی ایگزیکٹو ڈائیریکٹر عائشہ سہیل بھی کانفرنس میں شریک تھیں۔
وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد محمد علی شاہ نے بتایا کہ کانفرنس میں انڈر گریجویٹ پالیسی اور پی ایچ ڈی پالیسی پر بحث کی گئی۔ وائس چانسلرز نے نئی انڈر گریجویٹ پالیسی کے تحت بی ایس آنرز میں سنٹرلائزڈ داخلوں کی مخالفت کی اور موقف اپنایا کہ بی ایس آنرز کے لیے سنٹرلائزڈ داخلہ پالیسی سے یونیورسٹیوں کے تدریسی شعبہ جات کمزور ہوں گے۔
انڈرگریجویٹ پالیسی کے تحت ایسوسی ایٹ ڈگری میں انٹرن شپ کی لازمی شرط پر بھی وائس چانسلرز نے تحفظات کا اظہار کیا اور اس شرط کو ختم کرنے پر زور دیا گیا۔ وائس چانسلرز نے موقف اپنایا کہ پسماندہ علاقوں میں موجود یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طلباء کیلئے انٹرن شپ کے مواقع میسر نہیں ہیں، اس شرط سے طلباء کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وائس چانسلر محمد علی شاہ نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انڈرگریجویٹ پالیسی کے تحت بی ایس آنرز میں یونیورسٹی میں تمام شعبہ جات کے طلباء کو پہلے دو سمیسٹرز میں یکساں نصاب پڑھانے پر بھی وائس چانسلرز نے تحفظات کا اظہار کیا۔ وائس چانسلرز نے انڈر گریجویٹ پالیسی کو نافذ کرنے کے لیے ایک سال کا وقت مانگا ہے۔
دوسری جانب وائس چانسلرز کانفرنس میں ایچ ای سی کی پی ایچ ڈی پالیسی پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ وائس چانسلرز نے بی ایس آنرز کے بعد ڈائریکٹ پی ایچ ڈی میں داخلوں کی پالیسی کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور وائس چانسلرز نے مطالبہ کیا ہے کہ پی ایچ ڈی میں داخلوں کے لیے ایم فل کی شرط کو برقرار رکھا جائے۔
ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے تحت ہونے والے اس اجلاس میں اتفاق کیا گیا ہے کہ انڈر گریجویٹ پالیسی اور پی ایچ ڈی پالیسی پر نظر ثانی کے لیے وائس چانسلرز پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی جائے گی یہ کمیٹی دونوں پالیسیوں سے متعلق اپنی سفارشات پیش کریں گی۔
ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے وائس چانسلرز کی تجاویز کے بعد، انڈر گریجویٹ پالیسی اور پی ایچ ڈی پالیسی پر نظر ثانی کے لیے کمیشن ممبران کا اجلاس طلب کیا جائے گا اور اس اجلاس میں وائس چانسلرز کی تجاویز کو پیش کیا جائے گا۔
تعلیمی زاویہ کو موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق اجلاس میں ایچ ای سی حکام نے انڈر گریجویٹ پالیسی کو ایک سال تک کے لیے موخر کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے تاہم اس پالیسی کے تحت ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام رائج رہے گا۔
ایچ ای سی حکام نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ایسوسی ایٹ ڈگری کو ختم نہیں کیا جارہا ہے بلکہ انڈر گریجویٹ پالیسی میں ترامیم پر بات کی گئی ہے۔ ملک بھر میں دو سالہ بی اے بی ایس سی ڈگری ختم ہوچکی ہے اور ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرامز ہی جاری رہیں گے اور اس ڈگری میں ہی داخلے کیے جائیں گے۔
کانفرنس میں شریک وائس چانسلرز اور ایچ ای سی حکام نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی خبر کی تردید کی ہے۔