جی سی یونیورسٹی کی خلاف ضابطہ سابق وی سی ڈاکٹر خالد آفتاب کو کلین چٹ
- January 16, 2021 9:34 pm PST
لاہور: نمائندہ خصوصی
محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے صوبے کی بارہ یونیورسٹیوں میں غیر قانونی بھرتیوں اور کرپشن پر رپورٹ مرتب کی۔ اس رپورٹ میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں سابق وائس چانسلر ڈاکٹر خالد آفتاب ( کنونیئر وائس چانسلرز سرچ کمیٹی پنجاب)، سابق وائس چانسلر ڈاکٹر خلیق الرحمن، سابق وائس چانسلر ڈاکٹر حسن امیر شاہ کے دور میں غیر قانونی بھرتیوں، تقرریوں کے انکشافات کیے گئے۔
محکمہ اینٹی کرپشن نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں ان غیر قانونی تقرریوں پر 14 کروڑ 18 لاکھ روپے کے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کا تخمینہ لگایا تھا۔ اینٹی کرپشن کے مطابق ان بھرتیوں میں یونیورسٹی سروس سٹیچوز، یونیورسٹی ایکٹ، محکمہ ہائیر ایجوکیشن کی جانب سے گورنر پنجاب کی ہدایت پر 2008ء میں جاری ہونے والے حکم نامہ، ریکروٹمنٹ پالیسی 2004ء، سپریم کورٹ آف پاکستان کی جنوری 2003ء میں کیے گئے فیصلے کی سنگین خلاف ورزی کی گئی ہے۔
آج وائس چانسلر جی سی یونیورسٹی لاہور ڈاکٹر اصغر زیدی نے ڈاکٹر خالد آفتاب پر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے محکمہ اینٹی کرپشن کو خط لکھ دیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ سابق وائس چانسلر پروفیسر خالد آفتاب کے دور میں کوئی غیر قانونی بھرتی نہیں کئی گئی۔
جی سی یو لاہور نے گذشتہ دس سالوں کے دوران یونیورسٹیوں میں غیرقانونی تقرریوں کے معاملے پر انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ پنجاب کو ایک خط لکھا ہے، اس دس سالہ دور میں سے صرف ڈاکٹر خالد آفتاب کو کلین چٹ دیتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر اصغر زیدی نے کہا کہ ان کے دور میں کسی مجوزہ قانون کے خلاف کوئی تقرری نہیں کی گئی۔
خط کے مطابق “پبلک سیکٹر یونیورسٹیز (ترمیمی) ایکٹ 2012” سے قبل ، جی سی یو ، لاہور کے وائس چانسلر کو جی سی یو ، لاہور آرڈیننس 2002 کی سیکشن 13 کے تحت چھ ماہ کی مدت کے لئے ایڈہاک بنیاد پر عملے کی تعیناتی کے مکمل اختیارات تھے۔ لہذا ، خزانے کو کوئی مالی نقصان نہیں پہنچا۔ ڈاکٹر اصغر زیدی نے اپنے خط میں یہ بھی کہا ہے کہ ڈاکٹر خالد آفتاب کے دور میں ہونے والی کسی ایڈہاک یا کنٹریکٹ تقرری کو خلاف قانون ریگولر نہیں کیا گیا۔
ڈاکٹر اصغر زیدی نے سابقہ تین وائس چانسلرز میں سے صرف ڈاکٹر خالد آفتاب کا دفاع کیا ہے اور انھیں ایمانداری کا سرٹیفکیٹ جاری کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ موجودہ وائس چانسلر نے از خود یہ خط اینٹی کرپشن کو لکھا ہے اور اس کے لیے یونیورسٹی میں کوئی باضابطہ انکوائری نہیں کی گئی اور نہ ہی سابقہ ریکارڈ کی چھان بین عمل میں لائی گئی ہے۔
محکمہ اینٹی کرپشن کی انکوائری رپورٹ پر جی سی یونیورسٹی نے انکوائری کمیٹی بھی تشکیل نہیں دی اور اپنے طور پر یہ خط لکھ کر ڈاکٹر خالد آفتاب کو کلیئر کیا گیا ہے۔ گورنر پنجاب نے اینٹی کرپشن کی رپورٹ پر یونیورسٹیوں کو بے ضابطگیوں کے خلاف کارروائی کی ہدایات بھی جاری کر دی ہیں۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر خالد آفتاب نے وائس چانسلرز سرچ کمیٹی کے کنونیئر کی حیثیت سے ڈاکٹر اصغر زیدی کی اس عہدے پر تقرری کے لیے سفارش کی تھی۔