وفاقی تعلیمی اداروں کے 2300ڈیلی ویجزاساتذہ وملازمین خطرے میں
- November 6, 2017 1:37 pm PST
اسلام آباد
وفاقی تعلیمی اداروں میں کام کرنے والے 2300 ڈیلی ویجزاساتذہ وغیر تدریسی عملہ بے چینی کا شکار،چارماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے نوبت فاقوں تک پہنچ گئی ہے۔
وفاقی نظامت تعلیمات میں کام کرنے والے ڈیلی ویجزملازمین کے معاملہ میں حکام اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل بینچوں کے دومختلف فیصلوں میں الجھائوکا شکار ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں خاتون ٹیچر کو مستقل کرنے کا حکم دیا گیا۔
دوسری طرف ہائی کورٹ نے ہی ڈیلی ویجز درخواست گزاروں کی بھرتی کو ہی غیر قانونی قرار دیا تھا،ملازمین بھی جسٹس اطہر من اللہ کے فیصلے پر انٹرکورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی تعلیمی اداروں میں تعینات ڈیلی ویجزاساتذہ اور غیر تدریسی عملہ جن کو مستقل کیے جانے سے متعلق جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 23اگست کو اپنے تحریری فیصلہ میں گریڈ سولہ کی خاتون ٹیچر صائمہ ملک کو مستقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے قراردیا کہ کابینہ کی خصوصی کمیٹی کا 2013کانوٹیفکیشن ان فیلڈ ہے جبکہ اسی بنیاد پر چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ایک خاتون ٹیچر صفیہ بانو کو مستقل کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے یہ بھی قراردیا کہ ملازمین مستقلی کا وہ نوٹیفکیشن حکومت نے واپس نہیں لیا تھا،دوسرے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے 1نومبر کو فیصلہ سنایا ہے جس میں وفاقی اداروں میں کام کرنے والے ایسے ملازمین جن کی بطور ڈیلی ویجز ملازمین تعیناتی میں اخبارمیںاشتہار نہیں دیا گیا اور مسابقتی عمل کے بغیر رکھے گئے ڈیلی ویجزملازمین کی بنیادی تعیناتی غیر قانونی قراردی لیکن عدالت نے اساتذہ سے متعلق حکومت کو عرصہ دراز سے کام کرنے کی صورت میں ایسے اساتذہ کا خیال رکھتے ہوئے فیصلہ کرے۔
ذرائع کے مطابق ڈیلی ویجزملازمین کو ٹائم گیپ انتظام کے طور پر رکھا جاتا تھا جبکہ2011سے اسٹوڈنٹ فنڈ ختم ہوچکا ہے اور تمام ڈیلی ویجزملازمین کو وفاقی نظامت تعلیمات کے فنڈز کی تقسیم کرا نے اور براہ راست اے جی پی آر سے تنخواہیں جاری کی جارہی ہیں،حکومت ان ملازمین کے کیسز نہ نمٹانے کی وجہ سے نئی بھرتی نہیںکر سکی جس کے باعث اداروں میں اساتذہ کی شدید قلت ہے۔
موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد مختلف وزارتوں اور ماتحت اداروں میں کابینہ کمیٹی (خورشید شاہ کمیٹی)کی سفارشات کی روشنی میں11ہزار سے زائد ملازمین کو مستقل کیا ہے تاہم وزارت کیڈ حکام اپنی چپقلش کے باعث ایسے ملازمین کو بھی جوائننگ نہ دی سکی جو مستقلی کے تمام مراحل مکمل کرکے سرکاری ملازمت کے لیے ضروری میڈیکل بھی کراچکے تھے۔
وزارت کیڈ کے ذمہ دار افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے(صفیہ بانو کیس) کی موجودگی اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو مختلف فیصلوں میں الجھ چکے ہیں کہ کس فیصلے پر عمل کیا جائے اورکس کو نظرانداز کیا جائے،دوسری جانب ملازمین بھی جسٹس اطہر من اللہ کے فیصلے پر انٹرکورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔