پنجاب یونیورسٹی: شعبہ ابلاغیات کے داخلوں میں گھپلوں پر عدالتی کارروائی
- September 8, 2017 6:58 pm PST
لاہور
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد جمیل نے پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان خرم شہزاد کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے حکم جاری کیا ہے کہ انسٹیٹیوٹ آف کیمونیکیشن اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی میں داخلوں میں ہونے والی بے ضابطگیوں کی پندرہ روز میں انکوائری کر کے عدالت کو رپورٹ جمع کرائی جائے۔
عدالت نے ڈین فیکلٹی آف سوشل اینڈ بہیوریل سائنسز ڈاکٹر زکریا ذاکر کو حکم دیا ہے کہ وہ پندرہ روز میں پی ایچ ڈی میں داخلون کی انکوائری رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں۔ جسٹس شاہد جمیل نے اپنے ریمارکس میں یہ بھی حکم جاری کیا ہے کہ پی ایچ ڈی کے اُمیدواروں کی اہلیت کا تعین از سر نو کیا جائے۔
پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان خرم شہزاد نے اپنی درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ آئی سی ایس نے اُن کے ساتھ امتیازی سلوک کرتے ہوئے پی ایچ ڈی کے تحریری امتحان میں فیل کر دیا ہے اور انتظامیہ نے میرٹ کے خلاف اپنے من پسند طلباء کو اضافی نمبرز دے کر رعائیتی پاس کیا ہے تاکہ اُن کا پی ایچ ڈی میں داخلہ ہوسکے۔
درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ پی ایچ ڈی انٹری ٹیسٹ میں فیل شدہ طالبہ کو اضافی نمبرز دے کر اُسے ٹیسٹ میں پہلی پوزیشن دلوائی۔
درخواست میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ جس جوابی پیمانے پر تمام اُمیدواروں کے پرچوں کی جانچ پڑتال کی گئی ہے اُن میں پانچ سوالوں کا جوابی پیمانہ ہی غلط مرتب کیا گیا ہے۔
عدالت میں سماعت کے دوران خرم شہزاد کے وکیل سید شہباز بخاری نے موقف اپنایا کہ داخلہ ٹیسٹ کے نتائج میں سنگین بے ضابطگیاں کی گئیں ہیں جو میرٹ کے اصولوں اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور پاس شدہ اُمیدواروں کو ذاتی رنجش کی بناء پر فیل کر دیا گیا۔
جس پر عدالت نے حکم جاری کیا کہ امتحانی کاپیوں کی دوبارہ سے جانچ پڑتال کی جائے اور داخلوں میں مبینہ گھپلوں کی انکوائری رپورٹ عدالت میں پندرہ روز کے اندر جمع کرائی جائے۔