پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن پر بیوروکریسی نے قبضہ کر لیا
- January 10, 2019 11:57 pm PST

لاہور: بیوروکریسی نے پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن پر قبضہ کر لیا ہے. پنجاب حکومت نے وائس چانسلرز نظر انداز کر کے وزیر ہائیر ایجوکیشن کی خلاف قانون سفارش پر نان پی ایچ ڈی سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن ساجد ظفر ڈال کو چیئرپرسن تعینات کر دیا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر راحیل احمد صدیقی نے منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے.
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے قائمقام چیئرپرسن کی تقرری میں قانون کی خلاف ورزی کا انکشاف ہوا ہے اور غیر قانونی اور خلاف ضابطہ تقرری کی منظوری وزیر اعلی پنجاب سے حاصل کی گئی ہے.
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن ایکٹ 2014 کی شق 5 الف کے تحت کم از کم پی ایچ ڈی اور ہائیر ایجوکیشن میں بطور استاد، محقق یا منتظم کے عہدے پر کام کرنے والا چیئرپرسن کے عہدے کے لیے اہل ہے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر ہائیر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں کی خلاف قانون سفارش پر وزیر اعلی نے سیکرٹری کو چیئرپرسن تعینات کیا ہے۔
وزیر اعلی پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر راحیل احمد صدیقی کی جانب سے جاری کیے گئے مراسلے کے مطابق وزیر اعلی پنجاب کی منظوری کے بعد ساجد ظفر ڈال کو تین ماہ کے لیے چیئرپرسن تعینات کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ محکمہ ہائیر ایجوکیشن کی بیوروکریسی کو کمیشن کا کنٹرول دینے کے لیے خلاف ضابطہ نان پی ایچ ڈی کو چیئرپرسن کا اہم ترین عہدہ سونپا گیا ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ نواز کی حکومت نے کمیشن کے جن ممبران کو چار سال کے لیے تعینات کیا تھا ان میں سابق وائس چانسلرز اور پی ایچ ڈی افراد بھی شامل ہیں، ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے راجہ یاسر ہمایوں کی سفارش اور بیوروکریسی کے دبائو پر پی ایچ ڈی ممبران کو نظر انداز کیا ہے.
کمیشن کے ممبران میں سابق وائس چانسلر جی سی یونیورسٹی لاہور ڈاکٹر خلیق الرحمن، سابق وائس چانسلر فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی راولپنڈی ڈاکٹر نجمہ نجم، سابق وائس چانسلر آئی ٹی یونیورسٹی لاہور ڈاکٹر عمر سیف، ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی، پرنسپل کینئرڈ کالج ڈاکٹر رخسانہ ڈیوڈ، پرنسپل کوئین میری کالج ڈاکٹر عرفانہ مریم شامل ہیں.