سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن کی ڈاکٹر فرحان کو خود کشی کیس سے نکالنے کی کوشش

  • October 27, 2019 9:29 am PST
taleemizavia single page

لاہور: آمنہ مسعود

ایم اے او کالج کے شعبہ انگریزی کے لیکچرار افضل محمود نے 9 اکتوبر کو زہریلی گولیاں کھا کر خود کشی کر لی تھی اور اپنی خود کُشی کی ذمہ داری ہراسمنٹ کے جھوٹے الزام کے بعد بے گناہی کا سرٹیفکیٹ جاری نہ کرنے والے پرنسپل پر عائد کی.

خود کُشی کے واقعہ کی انکوائری کرنے کے لیے وائس چانسلر اوکاڑہ یونیورسٹی‌ ڈاکٹر زکریا ذاکر کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی، کمیٹی کی رپورٹ میں افضل محمود کی خود کُشی کا ذمہ دار پرنسپل کو ٹھہرایا گیا. تاہم کمیٹی کی یہ رپورٹ سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن ساجد ظفر ڈال نے تین روز تک دبائے رکھی.

محکمہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن ساجد ظفر ڈال پرنسپل ایم اے او کالج ڈاکٹر فرحان عبادت یار خان کو اس کیس سے کلیئر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں. ذرائع نے بتایا ہے کہ کمیٹی کی سفارشات کے باوجود پرنسپل کو عہدے سے نہیں‌ ہٹایا گیا، کمیٹی نے واضح طور پر انھیں عہدے سے فارغ کرنے کی سفارش کی تھی.

یہ بھی پڑھیں: ہراسگی کے جھوٹے الزام پر استاد کی خودکشی، قصور وار کون؟

کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ دانستہ طور پر افضل محمود کو بے گناہی کا سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا گیا اور ہراسگی کا جھوٹا الزام لگانے والی طالبہ کو بھی وارننگ لیٹر جاری نہ کرنے کے باعث مرحوم کے ذہنی دبائو میں اضافہ ہوا.

ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر ہائیر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں کو سیکرٹری نے اس واقعہ پر مکمل بریفنگ دے رکھی ہے اور وزیر راجہ یاسر ہمایوں اس معاملے پر خاموش ہیں ان کی جانب سے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی. ڈاکٹر فرحان عبادت سیاسی اثر و رسوخ استعمال کر کے اس کیس سے بری ہونا چاہتے ہیں اور سیکرٹری ساجد ظفر انھیں مکمل سپورٹ کر رہے ہیں.

دوسری جانب پرنسپل ڈاکٹر فرحان عبادت یار خان کے خلاف کالج کے طلباء اور اساتذہ نے پوسٹ گریجویٹ بلاک میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور انھیں عہدے سے فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا. احتجاجی اساتذہ کا کہنا تھا کہ کالج میں ہراسگی کے جھوٹے کیسز بنانے کا سلسلہ اب بند ہونا چاہیے.

Leave a Reply

Your email address will not be published.