ورلڈ اکیڈمی سائنسز میں بھارت اور چین کے چالیس سائنسدانوں کی شمولیت

  • November 24, 2016 9:02 am PST
taleemizavia single page

ویب ڈیسک

دی ورلڈ اکیڈمی آف سائنس نے چالیس نئے فیلوز کا اضافہ کر دیا ہے جن میں سے بائیس ممبران بھارت اور چین سے ہیں نئے شامل ہونے والے فیلوز میں سے بارہ کا تعلق چین سے اور دس بھارت سے ہیں۔

دی ورلڈ اکیڈمی آف سائنس فیلوز کی تعداد ایک ہزار دو سو تک پہنچ گئی ہے جس میں پچانوے ممالک کے سائنسدان شامل ہیں۔ راونڈہ میں اکیڈمی کے ستائیسوویں سالانہ اجلاس میں نوجوان سائنسدان کا نیا ونگ بھی متعارف کرا دیا گیا ہے۔

یہ نیا ونگ ترقی پذیر ممالک کے نوجوان سائنسدانوں کے درمیان نیٹ ورکنگ کا کام کرے گا۔

راونڈہ میں ہونے والے اس چار روزہ سالانہ اجلاس میں پچاس سے زائد ممالک کے پانچ سو سائنسدانوں نے شرکت کی جس کی افتتاحی تقریب میں راونڈہ کے صدر پال کاغامے نے شرکت کی اس موقع پر راونڈہ اکیڈمی آف سائنس بھی لانچ کی گئی۔

دی ورلڈ اکیڈمی آف سائنس میں شامل ہونے والے چالیس نئے ممبران کا تعلق اٹھارہ ممالک سے ہے جن میں سے اٹھارہ مرد اور بائیس خواتین ہیں۔ اکیڈمی کی تینتیس سالہ تاریخ میں پہلی بار ایک ہی سال میں اتنی بڑی تعداد میں خواتین ممبران کا اضافہ ہوا ہے۔

ان ممبران میں چین کے بارہ، بھارت کے دس اور برازیل کے چار سائنسدان شامل ہیں۔ اسی طرح ارجینٹینا، آسٹریا، کینیڈا، ایکوڈور، ایتھوپیا، جرمنی، جمائیکا، میکسیکو، ساؤتھ افریقہ، تیونس، یوگنڈا، فن لینڈ، قازغستان، اُردن سے ایک ایک ممبر شامل ہے۔ مذکورہ ممالک دی ورلڈ اکیڈمی آف سائنس میں پہلی بار شامل ہوئے ہیں۔

نئے شامل ہونے والے فیلوز میں سوشل اینڈ اکنامک سائنسز، ریاضیات، علم فلکیات، سپیس سائنس، بائیولوجیکل، ایگری کلچرل، ہیلتھ اور انجینئرنگ سائنسز کے شعبہ جات شامل ہیں۔

سالانہ اجلاس کے دوران بیس ممالک سے پچیس ایسے نوجوان سائنسدانوں کو بھی فیلو منتخب کیا گیا ہے جو پانچ سال کے عرصے کے لیے ورلڈ اکیڈمی آف سائنس کے لیے خدمات پیش کریں گے۔

یہ پچیس سائنسدان وسطی اور جنوبی ایشیاء، لاطینی امریکہ، افریقہ سے غانہ، ساؤتھ افریقہ، نارتھ افریقہ، ساؤتھ ایسٹ ایشیا، پیسیفک اور مڈل ایسٹ کے ممالک سے ہیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *