ایچ ای سی فنڈنگ میں کٹوتی، یونیورسٹیوں کے مفلوج ہونے کا اندیشہ
- June 17, 2019 11:40 am PST
اسلام آباد: پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی فنڈنگ میں کمی پر تعلیمی، سیاسی اور سماجی حلقوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے اعلیٰ تعلیم و تحقیق کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔
مالی سال 20-2019ء کے بجٹ میں ایچ ای سی کے لیے 29 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ گزشتہ برس اس ادارے کے لیے 46 ارب روپے رکھے گئے تھے۔ یوں اس فنڈنگ میں تقریباﹰ 40 فیصد تک کی کمی کی گئی ہے، جس پر پاکستان میں کئی حلقے انتہائی ناخوش اور غیر مطمئن ہیں۔
بہت سے سیاست دان بھی اس کمی پر نالاں ہیں اور وہ اس معاملے کو پارلیمنٹ میں لے جانے کی بات کر رہے ہیں۔
پاکستان کے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی 16-2015ء کی رپورٹ کے مطابق بجٹ میں بہت اضافہ ہوا تھا اور پہلے 144 تعلیمی منصوبے حکومت کی طرف سے منظور کر لیے گئے تھے، جنہیں بعد میں کم کر کے 141 کر دیا گیا تھا۔
ایچ ای سی کے ہیومن ریسورس ڈویلپمںٹ پروجیکٹ کے تحت 2002ء سے 2015ء تک 11069 ایسے طلبہ کو وظیفے دیے گئے جن کی ڈگریاں ماسٹرز سے لے کر پی ایچ ڈی تک تھیں۔
اسی عرصے میں 4901 اسکالرشپس بیرون ملک وظائف کی مد میں بھی دیے گئے تھے۔ اس رپورٹ کے بعد ایچ ای سی کی اگلی سالانہ رپورٹ ابھی تک نہیں آئی۔ ایچ ای سی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اب ایچ ای سی نے ایک ‘Vision 2025‘ نامی پروگرام حکومت کو پیش کیا ہے۔
تاہم ایچ ای سی کا دعویٰ ہے کہ وہ فنڈنگ کی اس کمی کے باوجود کوشش کر رہی ہے کہ تحقیقی شعبہ متاثر نہ ہو۔ کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری کہتے ہیں کہ ”بجٹ میں کمی سے بہت سے پروگرام متاثر ہوں گے لیکن ہم کوشش کر رہے ہیں کہ اسکالرشپ پروگراموں کو بچا لیں۔ خصوصاﹰ ان طلبہ کے لیے جو اس وقت ایچ ای سی کے اسکالرشپس پر ہیں۔ اس وقت 7400 طلبہ ایچ ای سی کے اسکالرشپس پر بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ایچ ای سی کے پاس مزید 5000 اسکالرشپس ابھی موجود ہیں۔‘‘
ڈاکٹر طارق کا کہنا تھا کہ مہنگائی اور جامعات کی بڑھتی ہوئی تعداد کے تناظر میں صحیح اعداد و شمار کی دستیابی مشکل ہے، ”لیکن اس کو جی ڈی پی کی شرح کی روشنی میں سمجھا جا سکتا ہے۔ حالیہ بجٹ میں مختص کیا گیا فنڈ جی ڈی پی کا تقریباﹰ صفر اعشاریہ دوفیصد ہے، جو 2005ء کے بعد سے کم ترین شرح ہے۔ اس کے علاوہ مالی سال 19-2018ء کے 21 ارب روپے بھی ایچ ای سی کو جاری نہیں کیے گئے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ صورت حال سے ملکی صدر، وزیر اعظم، وزیر تعلیم اور مشیر خزانہ کو آگاہ کر دیا گیا ہے اور انہوں نے ایچ ای سی کے ایجنڈے کی حمایت بھی کی ہے۔ لیکن ماہرین کے خیال میں ملک کی کمزور اقتصادی حالت کے پیش نظر اس کمیشن کی مالی حالت بھی آئندہ کمزور ہی رہے گی۔