گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں لڑکیوں پر جینز پہننے کی پاپندی ختم
- September 30, 2016 12:48 pm PST
صدف منتہیٰ، لاہور
یونیورسٹی کے تعلیمی ماحول کے ساتھ یہاں کے کلچر کو بھی نہایت اہمیت حاصل ہوتی ہے۔
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی 152 سال قدیم درسگاہ ہے اور یہاں کی روایات اس ادارے کی پہچان ہیں۔ یونیورسٹی میں جہاں مباحثوں کی مکمل آزادی ہے وہیں یہاں پر لباس کو بھی خاصی اہمیت حاصل ہے۔
یونیورسٹی کے سابق رئیس جامعہ پروفیسر خلیق الرحمٰن کے دور میں طالبات پر پاپندی لگا دی گئی تھی کہ وہ آن کیمپس جینز پہن کر کلاسز نہیں لے سکتیں تاہم اس حوالے سے کوئی سرکاری حکم نامہ جاری نہیں ہوا تھا۔
یونیورسٹی میں یہ پاپندی اُس وقت تک برقرار رہی جب تک شعبہ فارسی کے اُستاد اقبال ثاقب چیف پراکٹر کے عہدے پر تعینات تھے۔
شعبہ سیاسیات کی طالبہ مہرین اشفاق کہتی ہیں کہ وہ 2011ء میں بی اے آنرز میں داخل ہوئی تھیں جب وہ پہلی بار یونیورسٹی میں جینز پہن کر آئیں تو اقبال ثاقب نے اُسے یونیورسٹی میں داخل نہیں ہونے دیا۔
اقبال ثاقب کے بارے میں یونیورسٹی میں مشہور ہے کہ وہ حتیٰ کہ لڑکوں کے بھی جینز پہننے کے مخالف تھے جس پر کئی مرتبہ طلباء کے ساتھ بحث و تکرار بھی ہوئی تھی۔
یونیورسٹٰی کے موجودہ رئیس جامعہ پروفیسر حسن امیر شاہ نے نہ صرف چیف پراکٹر کو تبدیل کیا بلکہ غیر سرکاری طور پر جینز پہننے کی بھی اجازت دے دی گئی۔
اب یونیورسٹی میں بی اے آنرز، ایم فل اور پی ایچ ڈی میں زیر تعلیم لڑکے اور لڑکیوں پر جینز نہ پہننے کی کوئی سختی نہیں ہے۔
یونیورسٹی کے حکام بالیٰ کہتے ہیں کہ لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے کوئی مخصوص ڈریس کوڈ نہیں ہے تاہم اس بات کی ترغیب دی جاتی ہے کہ لباس مہذب ہونا چاہیے۔
صرف یہی نہیں بلکہ یونیورسٹی اس بات پر بھی زور دیتی ہے کہ طلباء آن کیمپس اپنی گفتگو میں تہذیب اور شائستگی کا پہلو ہمیشہ مد نظر رکھیں۔
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں 2007ء تک گریجویشن میں بھی یونیفارم کی پاپندی عائد تھی جو بی اے آنرز پروگرام متعارف ہوتے ہی ختم کر دی گئی۔
اس وقت گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں کل طلباء کی تعداد 11 ہزار ہے جس میں 4 ہزار 7 سو لڑکیاں زیر تعلیم ہیں اس یونیورسٹی کے انٹرمیڈیٹ پروگرام میں صرف طلباء کو داخلے دیے جاتے ہیں۔
Very good article. I absolutely love this site. Continue the
good work!