سویرا شامی کو آئی سی ایس پنجاب یونیورسٹی کا انچارج کیوں لگایا گیا؟

  • October 3, 2016 10:28 pm PST
taleemizavia single page

لاہور

پنجاب یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ آف کیمونیکیشن اسٹڈیز کی انچارج ڈائریکٹر ڈاکٹر نوشینہ سلیم کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

رجسٹرار پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر لیاقت علی نے اسسٹنٹ پروفیسر سویرا شامی کو انچارج ڈائریکٹر تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

ڈاکٹر نوشینہ سلیم کے خلاف ایم فل اور پی ایچ ڈی میں داخلوں میں گھپلوں کی کوشش اور وائس چانسلر کی منظوری کے بغیر ان پروگرامز میں داخلوں کی میرٹ لسٹیں آویزاں کرنے پر کارروائی کی گئی۔

میرٹ میں گھپلوں کی نشاندہی کے بعد وائس چانسلر کی ہدایت پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی گئی۔ اس کمیٹی کی سفارشات کے بعد نوشینہ سلیم کو عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔

تعلیمی زوایہ کو موصول ہونے والی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق نوشینہ سلیم نے بطور انچارج انسٹیٹیوٹ آف کیمونیکیشن اسٹڈیز پی ایچ ڈی کے نتائج کو تبدیل کیااور تمام فیل شدہ طلباء کو اضافی نمبرز دے کر پاس کیا گیا۔

رپورٹ میں وائس چانسلر کو سفارش کی گئی تھی کہ نوشینہ سلیم کو عہدے سے فارغ کیا جائے۔

اس کمیٹی میں ڈین فیکلٹی آف سوشل اینڈ بیہوریل سائنسز ڈاکٹر محمد زکریا ذاکر، چیئرپرسن ڈاکٹوریل پروگرام کوارڈی نیشن کمیٹی ڈاکٹر کنول امین اور لاء کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر امان اللہ ملک شامل تھے۔

فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی سفارشات پر ہی وائس چانسلر نے پی ایچ ڈی میں داخلوں کو منسوخ کیا اور صرف انٹری ٹیسٹ میں پاس ہونے والے ایم فل ریسرچ ٹریک اور ایم فل پروفیشنل ٹریک میں داخلوں کی میرٹ لسٹیں لگانے کی اجازت دی گئی۔

یونیورسٹی قوانین کے مطابق سینئر ترین تین پروفیسرز میں سے کسی کو بھی ادارے کے سربراہ کا چارج دیا جاسکتا ہے۔

تاہم رجسٹرار آفس سے جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کی تفصیلات کے مطابق ادارے کے سینئر فیکلٹی ممبر ڈاکٹر عظمت رسول انتظامیہ کو بتائے بغیر مفرور ہیں اور اُن کے خلاف کارروائی بھی کی جارہی ہے۔

عظمت رسول سے متعلق اس رپورٹ میں لکھا ہے کہ وہ انتظامیہ کو اطلاع اور چھٹی لیے بغیر امریکہ چلے گئے ہیں۔

اس آرڈر میں لکھا ہے کہ ادارے کے تینوں اسسٹنٹ پروفیسرز بشمول ڈاکٹر نوشینہ سلیم، ڈاکٹر عظمت رسول، ڈاکٹر بشریٰ رحمان ایسوسی ایٹ پروفیسر کے اُمیدوار ہیں لہذا انہیں ادارے کا انچارج نہیں بنایا جاسکتا۔

اس نوٹیفکیشن میں لکھا ہے کہ ڈاکٹر بشریٰ رحمان نے ایسوسی ایٹ پروفیسر کے اُمیدواروں کو انچارج ڈائریکٹر کا چارج دینے پر تحفظات کا اظہار بھی کیا تھا۔

فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کے بعد رجسٹرار نے نوشینہ سلیم کو عہدے سے ہٹا کر اسسٹنٹ پروفیسر سویرا شامی کو عارضی طور پر انچارج ڈائریکٹر تعینات کیا ہے۔

واضح رہے کہ نوشینہ سلیم تین سال تک انسٹیٹیوٹ آف کیمونیکیشن اسٹڈیز میں بطور انچارج تعینات رہی ہیں۔

نئی تعینات ہونے والی انچارج ڈائریکٹر سویرا شامی پاکستان کے معروف صحافی مجیب الرحمن شامی کی صاحبزادی ہیں۔

  1. خبر ہے یا تجزیہ
    دوسرا یہ کہ ایک ٹیچر کے حوالے سے مفرور کا لفظ استعمال کرنا ایک پروفیشنل جرنلسٹ کو زیب نہیں دیتا۔ کوئی اور لفظ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
    باقی رہی سویرا شامی کو ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ بنانے کی بات تو رمضان کے مہینے سے ہی ایک افطار پارٹی کے دوران یہ منصوبہ چل رہا تھا جس سے وائس چانسلر کو لاعلم رکھا گیا۔
    نوشینہ سلیم فارغ۔۔۔کام کرنے والوں نے کام کردیکھایا لیکن اس بار بندوق ڈٖاکٹر مجاہد کامران کے کندھے پر رکھ کر چلائی۔۔۔
    باقی خبر آپکی اچھی ہے۔ 🙂

  2. How could they appoint the junior teacher over so senior teachers? Thanks to the qaseeda navees Mr. Mujeebur Rehman Shami who was given the daily Pakistan by Nawaz Sharif for praising him in his articles. Nepotism zindabad!

  3. شامی صاحب۔ ہمارے ملک کا ایک مخصوص طبقہ کسی کی نہیں سنتا صرف پروپیگنڈہ کرنے پر زور رکھتا ہے۔ آپ اپنا کام کریں ان کو جتنی وضاحتیں پیش کریں گے اتنا ہی یہ پروپیگنڈے کو زیادہ پھیلائیں گے۔ آپ کا ضمیر مطمئن ہے تو پھر سب ٹھیک ہے۔۔
    GOD BLESS YOU AND YOUR FAMILY.

  4. Dal ma zaroor kuch kala ha kuch to ha jis ke parda dare ha ap bila jawaz nawaz Sharif ke itne khair khwa q ha itne bare chor ke ap support q kar rahe ha.

  5. شامی صاحب نے بڑی پھرتی دیکھائی۔
    ہر چیز یہاں بکتی ہے بولو جی تم کیا کیا خریدو گے۔
    میاں صاحب کے دور بادشاہت میں اج تک میرٹ کے مطابق ہی کام ہوتا آیا ہے۔ اس لئے یہ کام بھی میاں صاحب کے میرٹ پالیسی کے سوفیصد عین مطابق ہوا ہو گا

  6. Pti walo ka kaam he harr waqt logo per keechar uchalna hai, unhay gannd k ilawa kuch nazr nahi ata.. theek tafsil bayan ki gai hai khabr mei

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *