پندرہ سالہ طالبہ کی کال پر ہزاروں طلباء کا حکومت کیخلاف احتجاج
- December 2, 2018 6:19 pm PST

سڈنی: آسٹریلیا میں مقیم سویڈن کی 15 سالہ طالبہ کی کال پر ہزاروں اسکول کے بچے سڑکوں پر نکل آئے۔
تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا کے شہر کینبرا میں گزشتہ روز ہزاروں بچوں نے کلاسسز کا بائیکاٹ کیا اور اسکولوں سے باہر احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔
ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے بچوں نے اپنے والدین اور اساتذہ سمیت حکمرانوں پر شدید تنقید کی۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بچوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف احتجاج کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کلائمٹ چینج کے حوالے سے فوری اقدامات کرے۔
رپورٹ کے مطابق سڈنی سے اپنے خاندان کے ہمراہ آسٹریلیا میں سکونت اختیار کرنے والی 15 سالہ گریٹا نامی طالبہ نے موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف فیس بک پر تحریک کا آغاز کیا۔
گریٹا نے حکومت کے خلاف احتجاج کی کال دی جس کے بعد کینبرا، بیلاریٹ، نیوکاسل، کیرنز سمیت 20 بڑے شہروں کے اسکولوں میں پڑھنے والے ہزاروں طالب علم آسٹریلوی باہر نکلے اور انہوں نے اپنا احتجاج کیا۔
احتجاج کے لیے جمع ہونے والے مظاہرین نے دھمکی دی کہ اگر اُن کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو وہ میلبرن کی طرف مارچ کریں گے اور اب یہ تحریک بن چکی ہے جو آئندہ بھی جاری رہے گی۔
میڈیا کے مطابق بچوں کے احتجاج کی وجہ سے کئی شہروں میں شدید ٹریفک جام ہوا ، حکومتی نمائندوں کی یقین دہانی کے بعد تحریک کی 15 سالہ بانی نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق گریٹا نے فیس بک پر تحریک کا آغاز کیا جس کے بعد اُن کا ساتھ دینے کے لیے کئی طالب علموں نے یقین دہانی کروائی۔
چودہ سالہ جولین میہن نے سڈنی میں ریلی کا انعقاد کیا اور مظاہرین کی سربراہی کی۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے اگر اقدامات نہ کیے گئے تو ہمارا مستقبل تاریک ہوجائے گا، میں آج 14 سال کی ہوں مگر چار سال بعد ووٹ ڈالنا میرا حق ہوگا‘۔
سڈنی کے شمالی علاقے میں 16 سالہ روبی والکر نے ریلی کے تمام انتظامات کیے۔ انہوں نے غیر سنجیدہ اقدامات پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ’اب بہت سارا وقت ضائع ہوچکا، حکمرانوں کو لازمی کچھ کرنا ہوگا‘۔