سنگا پور:قرضہ لیکر پڑھنے والے غیر ملکی طلباء کو ملازمت ، رہائشی پاپندی کا سامنا

  • August 25, 2016 6:17 pm PST
taleemizavia single page

رپورٹ: نمرہ طاہر، لاہور

سنگاپور کی حکومت کی طرف سے تعلیمی سکالر شپ حاصل کرنے والے غیر ملکی طالب علموں پر سنگا پور میں ملازمت اور رہائش پر پاپندی عائد کی جاسکتی ہے۔

اگر وہ جان بوجھ کر بانڈز پالیسی پر عمل کرنے سے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

سنگا پور کے آڈٰیٹر جنرل کی جانب سے شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق سنگا پور کی دو بہترین یونیورسٹیوں سے وظیفہ حاصل کرنے والے ستائیس غیر ملکی طلباء تعلیمی قرضوں کی وزارت میں نادہندگی کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔

آڈیٹر کی رپورٹ کے مطابق سنگا پور کی دو بڑی یونیورسٹیاں، نیشنل یونیورسٹی آف سنگا پور، نین ینگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی جو کہ ایشیاء کی اعلیٰ درجے کی یونیورسٹیوں میں شامل ہیں۔

تیس جون دو ہزار پندرہ کو سابق غیر ملکی طالب علموں کو غیر ادا شدہ قرضوں کے طور پر سنگا پور تقریبا176 ملین امریکی ڈالر کی ترسیلات کر چکی ہے۔

سنگا پور کے تمام اداروں کے غیر ملکی طلباء کی طرف سے کی گئی نادہندگی کا کل حجم 380 ملین امریکی ڈالرز کے قریب بنتا ہے۔

آڈٰیٹر کی رپورٹ کے مطابق سکالر شپ کی اقسام کی بناء پر بانڈز کی شرائط مختلف ہوسکتی ہیں لیکن غیر ملکی طلباء کو تعلیمی وزارت کی طرف سے ٹیوشن رقم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ سنگا پور کی درج شدہ کمپنی میں گریجویشن کے فوری بعد تین سال تک کام کرنے کی اجازت حاصل ہے۔

میڈیسن، ڈینٹیسٹری کے شعبوں میں ڈگری حاصل کرنے کے بعد سنگا پور کی وزارت صحت کے ساتھ 5 یا 6 سال کے عرصے تک کام کرنے پر مشروط ہے۔

وزارت تعلیم کی سیکرٹری لوین لنگ نے پارلیمنٹ کے استفسار کرنے پر بتایا کہ نادہندگان کا تناسب کم ہورہا ہے، تقریبا ایک فیصد۔

مزید اُنہوں نے کہا کہ ہم باقی چار فیصد نادہندگان سے اپنی بانڈ کی خدماتی حیثیت کا تعین کرنے کے بارے میں رابط میں ہیں۔ باقی پچانوے فیصد بیماری یا پھر ملتوی کی درخواست جیسی وجوہات کی وجہ سے ان بانڈز کی خدمات کرنے کے قابل نہیں ہیں۔

نادہندگان طالب علموں کو جو اپنے بانڈز کی خدماتی فرائض سر انجام نہیں دے رہے، وہ سنگا پور میں رہائش پذیر ہونے یا کام کرنے کے قابل نہیں ہوں گے۔

یونیورسٹیاں، طلباء اور ان کے ضامن سے وظیفے کی مالیت کے علاوہ نقصانات کی وصولی پر بھی جلد کارروائی کا آغاز ہوگا۔

سرکاری اعداد وشمار کے مطابق سنگا پور میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے مجموعی طلباء میں سے سولہ فیصد طلباء بیرون ممالک سے ہیں۔

لیکن سائنس اور انجینئرنگ کے مضامین میں داخلوں کی شرح زیادہ ہے، خاص طور پر نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور اور نین ینگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی میں یہ تناسب پچیس فیصد تک ہے۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق وزارت تعلیم اپنے فرائض کی مناسب انجام دہی نہیں کر سکی۔

اسی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یونیورسٹیوں نے واجب الادا قرضوں کی وصولی کے لیے بینکوں پر انحصار کرنے کی بجائے، مجوزہ قرضوں کی فہرست وزارت تعلیم کے حوالے کر دی ہے۔

رپورٹ میں ان ممالک کا ذکر نہیں جہاں سے نادہندگان طلباء ہیں۔

تاہم زیادہ تر سکالر شپ ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایشین نیشنز یعنی آسیان کے ممالک میں بانٹے گئے جن میں برؤنائی، کمبوڈیا، انڈونیشیا، لاؤس، ملائیشیا، میانمار، فلپائن، تھائی لینڈ اور ویت نام کے ساتھ ساتھ بھارت، چین بھی شامل ہیں۔

ایچ ایس بی سی بنک کی تازہ رپورٹ کے مطابق سنگا پور میں انڈرگریجویٹ کی تعلیم آسٹریلیا، امریکہ اور بھارت کی طرح مہنگے ترین ملکوں میں ہوتا ہے جہاں غیر ملکی طلباء کےلیے تعلیم انتہائی مہنگی ہے۔

سنگا پور کے وزیر تعلیم نے پارلیمنٹ میں اپنے خطاب میں کہا کہ غیر ملکی طلباء کے لیے تعلیمی قرضوں تک رسائی کو آسان بنایا گیا ہے تاہم آڈٰیٹر جنرل کی رپورٹ پر اپنے موقف میں اُنہوں نے کہا کہ بانڈز کی پالیسی کو تمام یونیورسٹیوں میں نافذ کرنے کے لیے مستقبل میں سختی سے نمٹا جائے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *