پروموشن پالیسی: سرکاری و نجی کالجوں میں فرسٹ ایئر کے داخلوں میں مشکلات
- October 8, 2020 9:35 pm PST
کراچی: کورونا کے باعث میٹرک اور انٹر کے طلبا کو بغیر امتحانات کے پاس کیے جانے کے سلسلے میں بنائی گئی پروموشن پالیسی نے سرکاری و نجی کالجوں میں انٹر سال اول کی سطح پر داخلوں کے عمل کو دشوار کردیا ہے۔
بغیر امتحان کے پروموشن کی بنیاد پر میٹرک میں لوئر گریڈز کیساتھ پاس ہونے والے طلبا کی شرح تناسب نے میرٹ کو اس حد تک بگاڑ دیا ہے کہ کراچی کے کالجوں میں سائنس کے مضامین میں بالخصوص میرٹ پر داخلے انتہائی مشکل ہوگئے ہیں۔
ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق پروموشن پالیسی کے سبب کراچی میں میٹرک میں گذشتہ برس کی نسبت اس سال 67378 اضافی طلبا پاس ہوئے ہیں۔ اس سال پروموشن پالیسی کی وجہ سے سی ، ڈی اور ای گریڈز میں پاس ہونے والوں کی مجموعی تعداد1 لاکھ سے زیادہ ہے۔
سی ، ڈی اور ای گریڈز میں اس سال کل 100280 طلبا کو پروموشن پالیسی کے تحت پاس کیا گیا جبکہ گذشتہ سال ان گریڈز میں پاس ہونے والوں کی تعداد 39498 تھی۔ گذشتہ برس1 لاکھ 23 ہزار 813 طلبا میٹرک سائنس اور جنرل گروپ کے امتحان میں پاس ہوئے تھے، جبکہ پروموشن پالیسی کے تحت اس برس1 لاکھ 91ہزار 191 طلبا نے میٹرک بورڈ کراچی سے دسویں جماعت پاس کی ہے۔
لوئر گریڈز کے اس تناسب نے کالجوں میں داخلوں اور خاص کر سائنس کے مضامین کے لیے ایڈمیشن کے لیے شدید مشکلات پیدا کردی ہیں،کراچی کے ڈھائی سو زائد سر کاری کالجوں اور کچھ ہائر سیکنڈری اسکولوں میں انٹر سال اول کی دستیاب نشستیں 1 لاکھ 16 ہزار ہیں جن پر گذشتہ برس 123813 پاس طلبا میں سے 90 ہزار سے کچھ زائد داخلے دیے گئے تھے۔ اس برس پاس کیے گئے 191191 طلبا کے لیے سرکاری کالجوں میں 1 لاکھ 16 ہزار نشستیں ہیں۔
اگر سی ڈی اور ای گریڈز میں پاس طلبا کی اکثریت سائنس پری انجنیئرنگ اور پری میڈیکل کے مضامین میں داخلوں کے لیے درخواست دیتی ہے تو کالجوں میں سائنس کے مضامین کیلیے نہ تو اضافی تجربہ گاہیں ہیں، نہ ہی سائنسی آلات اور نہ ہی اساتذہ کی مطلوبہ تعداد موجود ہے۔ ادھر ایک سینیئر کالج پروفیسر نے سوال کیا کہ پروموشن پالیسی کے تحت سی ڈی اور ای گریڈز میں پروموٹ کیے گئے ان طلبا نے امتحان دیے بغیر ہی میٹرک پاس کیا ہے تو کیا اب ان کی ذہنی استعداد اتنی ہے کہ وہ انٹر کی سطح پر سائنس پری انجنیئرنگ اور پری میڈیکل کے مضامین پڑھ سکیں۔ کالج ٹیچر کا کہنا تھا کہ کالجوں یا پھر محکمہ کالج ایجوکیشن کی سطح پر ان اعداد و شمار کے حوالے سے کوئی پالیسی ہے اور نہ ہی کسی قسم کی پلاننگ کی گئی ہے۔
پالیسی ساز افسران سیکریٹری کالجز، ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ اور ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی اس معاملے سے لاتعلق ہیں۔ واضح رہے کہ پروموشن پالیسی کے تحت میٹرک میںاے ون ، اے اور بی گریڈز میں2019 کی نسبت2020 میں پاس ہونے والے اضافی طلبا کی تعداد محدود ہے۔
میٹرک بورڈ سے حاصل اعداد و شمار کے مطابق 1405 اضافی طلبا اے ون گریڈ، اے گریڈ میں 469 اضافی طلبہ اور بی گریڈ میں2675 اضافی طلبا پاس ہوئے ہیں۔ 2019 میں اے ون گریڈ میں 16119، اے گریڈ میں 31800 اور بی گریڈ میں 36218 طلبا پاس ہوئے تھے جبکہ پروموشن پالیسی آنے کے بعد 2020 میں اے ون گریڈ میں 17524، اے گریڈ میں 32269 اور بی گریڈ میں 38893 طلبا کو پاس کیا گیا۔