پاکستان انسٹیٹیوٹ آف فیشن ڈیزائن میں کرپشن،85 اساتذہ نے بغاوت کر دی
- May 9, 2018 1:03 pm PST
لاہور: آمنہ مسعود
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف فیشن اینڈ ڈیزائن میں کرپشن، بد عنوانی، غیر قانونی بھرتیوں کے خلاف اساتذہ نے وائس چانسلر حناء طیبہ خلیل سے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا ہے۔
پی آئی ایف ڈی کے 85 اساتذہ نے وائس چانسلر حناء طیبہ خلیل سے استعفیٰ لینے کے لیے یونیورسٹی کی سینیٹ، چیئرمین ایچ ای سی پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان کو مراسلہ بھی لکھ دیا ہے اور اس مراسلے پر ان اساتذہ کے دستخط موجود ہیں۔
حناء طیبہ خلیل 2001ء سے پی آئی ایف ڈی سے وابستہ ہیں اور وہ 2011ء سے وائس چانسلر کے عہدے پر تعینات ہیں۔
وائس چانسلر حناء طیبہ خلیل کی پروفیسر شپ پر بھی اساتذہ نے اعتراضات اُٹھائے ہیں، مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پروفیسر کے عہدے کی اہلیت کے معیار پر حناء طیبہ پوری نہیں اُترتیں اور ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے۔ اساتذہ نے مراسلے میں کہا ہے کہ پی آئی ایف ڈی میں رجسٹرار، کنٹرولر امتحانات، ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن، ڈائریکٹر کوالٹی اینہانسمنٹ سیل، ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے عہدوں پر غیر قانونی تقرریاں کی گئی ہیں۔
پی آئی ایف ڈی میں ریٹائرڈ افسران کی بھرتیاں بھی کی گئی ہیں جو کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پی آئی ایف ڈی کی فیکلٹیز میں ڈینز اور چیئرمین کے عہدے خالی پڑے ہیں اور ان پر تقرریاں نہیں کی جارہی جبکہ خزانچی کے عہدے پر بھی ضوابط کے برعکس تقرری کر کے خزانچی سے غیر قانونی کام کرائے جارہے ہیں۔
پی آئی ایف ڈی نے پاکستان میں چھ کالجز کھولے تھے جو وائس چانسلر کی نااہلی کے باعث بند ہو چکے ہیں اور ان کالجوں کے پرنسپلز کا عہدہ بھی ختم کر دیا گیا ہے۔ مراسلے میں اساتذہ کی جانب سے سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے کہ جو اساتذہ پی ایچ ڈی میں داخلہ لیتے ہیں انہیں وائس چانسلر کی جانب سے سٹڈی لیو نہیں دی جاتی جس کی وجہ سے اساتذہ کو یونیورسٹی چھوڑنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
اساتذہ نے الزام عائد کیا ہے کہ وائس چانسلر کی بہن غیر قانونی طور پر یونیورسٹی چلا رہی ہے جبکہ وائس چانسلر نے اپنے رشتے داروں کو کنٹریکٹ، وزیٹنگ فیکلٹی اور بطور ججز مدعو کرتی ہیں جو کہ ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔
چار صفحات کے اس مراسلے میں وائس چانسلر حناء طیبہ خلیل سے اساتذہ نے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے اور چیف جسٹس آف پاکستان سے وائس چانسلر کے خلاف انکوائری کی اپیل کی گئی ہے۔