سوشل سائنسز علوم اور یونیورسٹیوں کا اتحاد

  • January 28, 2020 11:34 am PST
taleemizavia single page

محمد مرتضیٰ نور

جنوری 2012 کو پاکستان بھر کی مختلف جامعات کے وائس چانسلر ز  کا ایک اہم اجلاس اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں ہوا۔ اعلیٰ تعلیمی اداروں کے مابین خلاء کو کیسے پر کیا جائے؟ رواداری، محبت،امن کو فروغ دینے،سماجی علوم اور سوک ایجو کیشن کی اہمیت کو اجاگر کرنے اورغیر نصابی سر گرمیوں کو تعلیمی اداروں میں فروغ دینے کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو ہوئی اور ایسے ایک پلیٹ فارم کی تشکیل کا فیصلہ ہوا جو مستقبل میں ان اہداف کی تکمیل کے لئے موثر کردار ادا کر سکے۔

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں تعینات وائس چانسلر ڈاکٹر مختار احمد کی دعوت پر درجن سے زائد وائس چانسلرز نے اس اجلاس میں شرکت  کی اور مستقبل میں اعلی تعلیمی شعبہ کی بہتری اور پاکستانی جامعا ت کو درپیش چیلنجز کے مقابلے میں ایک روڈ میپ تیار کرنے کی کوشش کا آغا ز کیا گیا اور یوں 23جنوری 2012ء کو ایک نئے پلیٹ فارم ”انٹر یونیورسٹی کنسورشیم برائے فروغ سماجی علوم“ کے نام سے جامعات کے کنسورشیم کا متفقہ فیصلہ کیا گیا۔

مشاورتی اجلاس میں وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور ڈاکٹر مختار احمد کو کنسورشیم پہلا چیئرمین منتخب کرلیا گیا۔ اجلاس میں اسوقت کے وائس چانسلر یونیورسٹی آف گجرات پروفیسرڈاکٹر محمد نظام الدین، وائس چانسلر بہاوالدین زکر یا یونیورسٹی ملتان ڈاکٹر خواجہ علقمہ، وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہر ی پور ڈاکٹر ناصر علی خان،وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی ڈاکٹر معصوم یاسین زئی و دیگر نے شرکت کی۔

کنسورشیم کے بنیادی اغراض و مقاصد میں یہ طے کیا گیا کہ انٹر یونیورسٹی کنسورشیم برائے فروغ سماجی علوم ملک بھر کی جامعات اساتذہ و فکلیٹی ممبران کیلئے تربیتی پروگرامز منعقد کرے گا۔ کنسورشیم کی ہر رکن یونیورسٹی سال میں ایک بار قومی یا بین الاقوامی سطح پر سماجی علوم کے فروغ کیلئے کانفرنس منعقد کرے گی۔ اعلی تعلیمی شعبہ کی بہتری کیلئے بین الجامعاتی تحقیقی و تجرباتی پروگرامز کا آغاز بھی کیا جائے گا۔

کنسورشیم کی ممبر جامعات دیگر مضامین کی طرح کم از کم ایک مضمون سماجی علوم سے متعلق انڈر گریجویٹ ڈگری کا بھی آغاز کریں گی۔ نوجوان نسل بالخصوص طلباء و طالبات میں سوک ایجو کیشن و بنیادی انسانی حقوق سے متعلق آگاہی کے پروگرامز شروع کئے جائیں گے۔ان تمام مقاصد کو لیکر اجلاس میں شریک وائس چانسلرز نے اسے اپنی اپنی جامعات میں انٹر یونیورسٹی کنسورشیم برائے فروغ سماجی علوم کے پلیٹ فارم سے مشترکہ کاوشوں کی ابتداء کی جبکہ بین الجامعاتی رابطوں کے لئے اسلام آباد سے راقم کو اس کنسورشیم کا نیشنل کوآرڈینیٹر نامزد کیا گیا۔

ڈاکٹر مختار احمد کی سربراہی میں قائم جامعاتی اتحا د نے انتہائی مختصر عرصہ میں لا محدود کامیابیاں سمیٹ لیں۔ 2014ء میں اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب میں مختلف ممالک کے سفراء اور پاکستانی علمی و سیاسی شخصیات کی موجودگی میں کنسورشیم کو سوک ایجو کیشن کے فروغ میں بہترین کردار ادا کرنے پرسوک ایجو کیشن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 2015ء میں ایک بار پھر گوادر میں مختلف جامعات کے وائس چانسلرز کاگزشتہ جدوجہد کو پرکھنے اور مستقبل کے روڈ میپ کیلئے اجلاس منعقد ہوا اور ایک تفصیلی نشست کے بعد پاکستان میں سماجی علوم کے فروغ کیلئے راہ کا تعین کیا گیا۔

اسی روڈمیپ کے تحت 2016ء میں اسلام آباد کے  پاک چائنہ فرینڈ شپ سینٹر میں پہلے انٹر نیشنل سوشل سائبسسز ایکسپو کا انعقاد کیا گیا۔ سوشل سائنسسز ایکسپو میں مختلف ممالک کی جامعات کے علاو ہ پاکستان بھر کی جامعات نے اپنے سٹالز لگائے جبکہ اساتذہ وائس چانسلرز کے مابین مکالمے کے کلچر کو فروغ دینے کیلئے مختلف سیشن، اہم موضوعات پر پینل ڈسکشن، بک کارنر، فوڈ کارنر اور مختلف مقابلہ جات کا انعقاد کیا گیا۔ پہلی سوشل سائنسسز ایکسپو میں ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔ایکسپو کے دوران وہاں موجودجامعات  کے طلبہ پاکستان کی سب سے بڑی واٹر پینٹنگ بنا کر نیا اور منفرد ریکارڈ بھی قائم کیا۔

اسی سال جب پشاور کے آرمی پبلک سکول میں سفاکانہ حملہ کرکے سو سے زائد بچو ں کو شہید کیا گیا تو کنسورشیم کی جانب سے ہفتہ امن منانے کا اعلان کیا گیا اور ملک بھر کی جامعات میں ان شہید طلباء کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے کانفرنسز اور امن واکس کا انعقاد کیا گیا جبکہ اس طرح کے انتہا پسندی اور دہشتگردی کے واقعات کے تدارک کیلئے پہلی وائس چانسلرز کانفرنس بلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ پنجاب ہائیر ایجو کیشن کمیشن کے اسوقت سربراہ پروفیسر ڈاکٹر نظام الدین تھے جن کی انتہائی محنت اور لگن کے بعد پنجاب بھر کی جامعات میں ایک نئے دور کا آغا زہوا۔

چنانچہ ڈاکٹر نظام الدین کی سربراہی میں سابق وائس چانسلر یونیورسٹی آف ایجو کیشن ڈاکٹر رؤ ف اعظم کی قیادت میں ورکنگ گروپ برائے فروغ امن و برادشت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ورکنگ گروپ میں وائس چانسلرز، اعلی تعلیمی ماہرین، سینئر صحافی و سول سوسائٹی نمائندگان کو شامل کیا گیا۔ اس ورکنگ کے ساتھ ملکر انٹر یونیورسٹی کنسورشیم نے لاہور میں پنجاب بھرکی جامعات کے وائس چانسلرز اور ڈائر یکٹر سٹوڈنٹس افیئرز کی دو روزہ الگ الگ کانفرنسسز منعقد کیں۔

کانفرنس کے شرکاء نے تعلیمی امن کیلئے سفارشات مرتب کیں جن میں بنیادی طور پر جامعات کے اندر طلباء کی مثبت سرگرمیوں میں شمولیت پر زور دیا گیا۔ طلباء کے مابین مکالمے اور مباحثے کے کلچر کے آغاز کی سفارش کی گئی تاکہ انتہاپسندی اور عدم طرداشت کے عفریت سے بچا جاسکے۔ وائس چانسلرز اور ڈائر یکٹر سٹوڈنٹس افیئرز کی ان سفارشات پر عمل کرتے ہوئے کنسورشیم نے جامعات اور متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملکر ادبی و ثقافتی میلوں اور طلباء کے مابین مباحثے شروع کئے۔

بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور، یونیورسٹی آف ایجو کیشن لاہور، پنجاب یونیورسٹی، قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں فیسٹولز منعقد ہوئے۔ طلباء کو پرامن ماحول فراہم کرنے اور انکی چھپی صلاحیتوں کو مثبت طرز پر استعمال کرنے کی پالیسی پر گامزن انٹر یو نیورسٹی برائے فرو غ سماجی علوم نے گزشتہ سال اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں منفرد نوعیت کے بین الاقوامی سٹوڈنٹس کنونشن  کا انعقاد کیاجہاں پاکستانی طلباء کو بین الاقوامی طلبہ  کے تجربات اور مشاہدات سے براہ راست مستفید ہونے کا موقع دیا گیا۔اس کے ساتھ ساتھ ان کے باہمی رابطے کیلئے مختلف سیشنز اور معلوماتی سٹالز بھی لگائے۔ اسی طرح مختلف سطح پر اساتذہ کی تربیتی ورکشاپس اور کانفرنسزز کا سلسلہ گاہے بگاہے جاری ہے۔

اہم مو ضوعات پر مباحثے اور مشاورتی اجلاس بھی منعقد کئے جاتے ہیں جنکی باقاعدہ سربراہی چیئرمین ڈاکٹر ناصر علی خان کرر ہے ہیں۔ انٹر یونیورسٹی کنسورشیم کے قیام کو آٹھ سال ہو چکے ہیں، عزم اور امید کا سلسلہ جاری ہے کہ پاکستان کے مستقبل یعنی نوجوان نسل کو بہترین مواقع اور پلیٹ فارم مہیا کیا جاسکے جس کو استعمال کرتے ہوئے وہ ملکی ترقی استحکام اور پر امن تعلیمی جامعات کیلئے پاکستان کے سفیر بن سکیں۔

مرتضیٰ نور تعلیمی سولہ سال سے تعلیمی شعبہ سے وابستہ ہیں وہ اس وقت انٹر یونیورسٹیز کنسورشیم فار پرموشن آف سوشل سائنسز ان پاکستان کے کوارڈینیٹر ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *