بھارت نے 65 یونیورسٹیز پر غیر ملکی فنڈز لینے پر پاپندی عائد کر دی
- September 21, 2017 8:44 pm PST
تعلیمی زاویہ رپورٹ
بھارت کی وزارت داخلہ نے ملک کی بڑی بڑی جامعات کو غیر ملکی فنڈز لینے سے روک دیا ہے اور مختلف ممالک سے فنڈز لینے پر پاپندی عائد کر دی گئی ہے۔ ان یونیورسٹیز میں یونیورسٹی آف دہلی، جواہر لال نہرو یونیورسٹی بھی شامل ہے۔ جبکہ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ پر بھی غیر ملکی فنڈز لینے سے پاپندی عائد کر دی گئی ہے۔
بھارت کی 65 یونیورسٹیز اور ادارے اس پاپندی میں شامل ہیں جس میں انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، پنجاب یونیورسٹی، بنارس ہندو یونیورسٹی، پون یونیورسٹی، اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی پر بھی پاپندی عائد کر دی گئی ہے کہ وہ غیر ملکی امداد وصول نہیں کرسکتے۔
وزارت داخلہ نے اس حوالے سے باقاعدہ طور پر مراسلہ بھی جاری کیا ہے جو یونیورسٹیز کے سربراہان کو بھیجا گیا ہے۔
دہلی کے انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، انڈین کونسل آف ایگری کلچرل ریسرچ، سکول آف پلاننگ اینڈ آرکیٹیکچر، گاندھی پیس فاؤنڈیشن، ایسکورٹس ہارٹ انسٹیٹیوٹ اینڈ ریسرچ سنٹر پر بھی غیر ملکی امداد اور فنڈز سے چلنے والے ریسرچ پراجیکٹس پر پاپندی لگا دی ہے۔
بھارت کے ماہرین تعلیم کا موقف ہے کہ اس پاپندی سے غیر ملکی اداروں کے ساتھ چلنے والے پراجیکٹس پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور یہ پراجیکٹس بند ہو جائیں گے۔
وزارت داخلہ نے پاپندی عائد کرنے کی وجوہات میں لکھا ہے کہ فارن کنٹربیوشن ریگولیشن ایکٹ کے تحت یہ تمام ادارے پاپند ہیں کہ وہ سالانہ مالی رپورٹ جمع کرائیں تاہم ان اداروں کی جانب سے فنانشل رپورٹس جمع نہیں کرائی جارہی تھیں جس پر اتنا بڑا اقدام اٹھایا گیا ہے۔ ان اداروں نے پانچ سالوں سے بیرون ممالک سے ملنے والی امداد کی سالانہ رپورٹس جمع نہیں کرائی ہیں۔
وزارت داخلہ کے مطابق جب مذکورہ ادارے اپنی سالانہ رپورٹ جس میں سالانہ آمدن اور اخراجات کا گوشوارہ شامل ہو جمع نہیں کرائیں گے اُس وقت تک یہ پاپندی برقرار رہے گی۔ وزارت داخلہ کے مطابق دو ہزار پندرہ میں بھی ایک تمام تعلیمی اداروں کو وارننگ لیٹر جاری کیا گیا تھا۔
اس وقت بھارت میں یو ایس ایڈ، جاپان فاؤنڈیشن اور کوریا فاؤنڈیشن کے بڑے بڑے تعلیمی پراجیکٹس چل رہے ہیں جو بند ہونے کا اندیشہ ہے جن میں بھارتی طلباء کے لیے فیلوشپ پروگرامز بھی شامل ہیں۔