علاقائی سیاست اور تعلیمی ہتھیار: بھارت میں 10 ہزار افغانیوں کی مفت تعلیم
- September 4, 2016 2:48 pm PST
خصوصی رپورٹ: رملہ ثاقب
تاریخی طور پر آج کل کے تعلقات کی حوصلہ افزائی میں بہت سے مشترکہ مفادات بنیادی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔
افغانستان کے اداروں میں فوری طور پر امن اور خوشحالی لانے میں بھارت بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے اور اس میں کلیدی کردار نبھا رہا ہے۔
افغانستان اور بھارت کے درمیان تعلقات نہ صرف روایتی طور پر مضبوط ہیں بلکہ حکومتی سطح پر بھی پائیدار ہیں۔
کئی صدیوں سے افغانستان اور بھارت کے کے لوگ امن بقائے باہمی، مشترکہ ثقافتی اقدار کی بنیاد پر ایک دوسرے کے ساتھ تجارت کر رہے ہیں۔
تاریخ دونوں کے درمیان گہرے یقین کی بنیاد بن گئی ہے۔
افغانستان میں رائے عامہ کے جائزوں سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جذباتی افغانی بھارت میں جانے کے بعد ایسا محسوس کرتے ہیں جیسے وہ اپنے گھر میں ہوں۔
اس دوستی کے پس منظر کے برعکس ، اس بات کا جائزہ لینا مناسب ہے کہ افغانستان عالمی برادری میں بھر پور تعاون کرنے والا رکن بننے کے لیے کس حد تک چلا گیا ہے۔
یہ ایک ایسا سفر ہے جو بھارت کی مسلسل حمایت کے ساتھ شروع کیا جارہا ہے جو کہ بذات خود کوشش کر کے علاقائی استحکام اور خوشحالی کا لنگر بننا چاہتا ہے۔
افغانستان کی سیاست، معیشت اور معاشرے کی ترقی میں امریکہ، نیٹو بلکہ اب بھارت بھی پیش پیش ہے۔ بھارت اب افغانستان میں سٹیک ہولڈر بنتا جارہا ہے۔
بھارت ملکی سطح پر جس قدر مسائل کا شکار ہو تاہم اس کے باوجود وہ افغانستان کا چھٹا بڑا ڈونر ملک ہے۔ بھارت افغانستان کو 2001ء سے 2 ارب ڈالرز کی موثر امداد فراہم کر رہا ہے۔
بھارت کے افغانستان کے امدادی پروگرامز میں بنیادی ڈھانچوں کی تعمیر اورادارتی صلاحیتوں کو بڑھانے پر مذکور ہے۔ بھارت افغانستان کو گندم کی سپلائی کے ساتھ سیکورٹی بھی مہیا کر رہا ہے۔
صرف یہی نہیں بھارت افغانستان کے ساتھ کثیر الجہتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے تعلیمی میدان میں بھی کام کر رہا ہے۔ بھارت نے ان تعلقات میں تعلیم کو بطور ہتھیار استعمال کیا ہے تاکہ افغانیوں میں وہ اپنی پذیرائی حاصل کر سکے۔
دو ہزار ایک سے لیکر اب تک افغانستان کے 10 ہزار طلباء نے بھارت میں آئی سی سی آر سکالر شپ پر تعلیم حاصل کی ہے۔ اور 7 ہزار طلباء بھارت سے تعلیم مکمل کر کے افغانستان واپس لوٹے ہیں۔ یہ گریجویٹس اب افغانستان کی تعمیر و ترقی میں موثر کردار ادا کررہے ہیں۔
افغانستان کی حکومت اپنے جونیئر آفیسرز کو آئی ٹی ای سی کی تکنیکی صلاحیت کے پروگرام اور انڈین کونسل آف ایگری کلچر ریسرچ کی وجہ سے فائدہ پہنچا رہی ہے۔
اب بھی افغانستان کے کم و بیش 8 ہزار طلباء بھارت میں سیلف فنانس سکیم کے تحت زیر تعلیم ہیں۔
بھارت کے دستخطی بنیادی ڈھانچے والے پروگرام کے تحت کابل شہر میں افغان پارلیمنٹ کی تعمیر اور ہیرات میں ڈیم کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے جو جلد مکمل ہوگا۔
اس ڈیم سے بیالیس میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی جو ہیرات کے شہر اور گاؤں تک پہنچائی جائے گی اس کے ساتھ بھارت 80 ہزار ہیکڑ زمین پر کھیتی باڑی کا بھی آغاز کرنے جارہا ہے۔
بہت سی مشکلات ہونے کے باوجود بھارت اور افغانستان کے درمیان 2013ء سے 2014ء میں 680 ملین ڈالرز کا تجارتی حجم رہا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان تعلقات تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر چار سے پانچ ہوائی جہاز کابل سے دہلی جاتے ہیں۔جس میں بھارتی اور افغانیوں کی بڑی تعداد روز مرہ کی بنیاد پر سفر کرتی ہے۔
بھارتی سرمایہ کار افغانستان کی “کنواری مارکیٹ” میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ کیونکہ مختلف شعبوں میں ابھی عالمی سرمایہ کار زیادہ دلچسپی نہیں لے رہے۔
جس میں کان کنی، زراعت، ٹیکنالوجی اور ٹیلی کیمونیکشن سرفہرست ہے۔
حتیٰ کہ 100 سے زائد بھارتی سرمایہ کار افغانستان میں سرمایہ کاری کر چکے ہیں۔
بھارت اور افغانستان اب جڑوا شہروں کے منصوبے کے تحت تعلقات کو مزید مضبوط کر رہے ہیں۔ منصوبے کے تحت بھارتی شہر اجمیر شریف اور افغانستان کا شہر ہیرات، حیدر آباد اور جلال آباد، احمدآباد اور اسدآباد اور اسی طرح ریاست آسام اور افغانستان کے ہلمند صوبے کو شامل کیا گیا ہے۔
ان شہروں میں دونوں ممالک سیاحت، سٹوڈنٹ ایکسچینج پروگرام، فیکلٹی ایکسچینج پروگرام اور ثقافت پروگرام کا آغاز ہوگا۔ جس میں دونوں ممالک کے عوام فائدہ اُٹھائیں گی۔
افغانستان سلک روڈ منصوبے کا اہم مرکز سمجھا جاتا ہےا ور بھارت افغانستان کا سٹرٹیجک پارٹنر بننے کی کوشش میں ہے۔ اس خطے میں مستقبل قریب میں بھارت اور افغانستان علاقائی کھلاڑی کے طور پر اُبھریں گے۔
کولکتہ اور حیدرآباد میں افغانستان کے نئے قونصل خانے کھولنے پر پہلے ہی وزیر اعظم بھارت نریندر مودی اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان بات چیت ہوچکی ہے۔
انڈین فیڈریشن آف چیمبرز اینڈ کامرس اور انڈسٹری کے وفود افغانستان میں مسلسل دورے کر رہے ہیں جن کا مقصد توانائی کے شعبوں میں افغانستان کے مختلف شہروں میں سرمایہ کاری ہے۔
بھارت افغان ریڈ سوسائٹی کے ذریعے سے پانچ سال تک کی عمر کے افغانی بچوں کے دل کی بیماریوں کے مفت علاج کیلئے تعاون کے منصوبے پر کام کر رہا ہے یہ منصوبہ اگلے پانچ سال جاری رہے گا۔