سپریم کورٹ کا حکم: نیپال میں8 سال بعد سٹوڈنٹ یونین الیکشن

  • February 8, 2017 5:40 pm PST
taleemizavia single page

ویب ڈیسک

فیڈرل ری پبلک بننے کے ایک سال بعد نیپال میں سٹوڈنٹ یونین کے الیکشن پچیس فروری کو ہونے جارہے ہیں۔ طلباء کے یہ الیکشن نیپال کی سیاسی جماعتوں کی مقبولیت کے نقطء نظر سے ٹیسٹ کیس کے طور پر لیا جارہا ہے کیونکہ نیپال دو ہزار پندرہ میں فیڈل ری پبلک بنا تھا۔

نیپال کی ٹریبہوان یونیورسٹی میں ہر دو سال میں الیکشن ہوتے ہیں تاہم اب یہ الیکشن آٹھ سالوں بعد منعقد ہورہے ہیں۔ اس یونیورسٹی کے تحت چار لاکھ طالبعلم زیر تعلیم ہیں جو کہ الیکشن میں حصہ لینے کے لیے ووٹرز کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اُمید کی جارہی ہے کہ نیپال کی سیاسی جماعتوں کے طلباء ونگ ان انتخابات کی بھرپور تیاری کر رہے ہیں۔

ٹریبہووان یونیورسٹی کا شمار دُنیا کی بڑی یونیورسٹی میں ہوتا ہے جہاں پر پچاسی فیصد نیپالی زیر تعلیم ہیں۔

اس یونیورسٹی کے ساٹھ اپنے کالجز جبکہ ایک ہزار ایک سو الحاق کالجز شامل ہیں اور ان کالجوں میں بھی یہ الیکشن ہوگا۔

سٹوڈنٹ یونین کے انتخابات میں بیس سے زائد طلباء تنظیمیں شرکت کرنے جارہی ہیں۔ نیپال میں فری سٹوڈنٹس یونین کے پلیٹ فارم سے طلباء کے حقوق اور ان کی فلاح کا کام کیا جاتا ہے تاہم اس بار طلباء تنظیمیں اپنی سیاسی جماعتوں کے سہارے پر یہ الیکشن لڑرہی ہیں۔

سٹوڈنٹ یونین کے الیکشن میں حصہ لینے والے اُمیدواروں کی عمر کی حد اٹھائیس سال مقرر کی گئی ہے تاہم یونیورسٹی میں داخل تمام عمر کے طالبعلم حق رائے دہی استعمال کر سکیں گے۔

اس سے پہلے نیپال میں چار بار سٹوڈنٹ یونین کے الیکشن ملتوی ہوچکے ہیں تاہم انتخابات کا یہ شیڈول اپریل دو ہزار پندرہ میں سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد جاری کیا گیا ہے اس سے پہلے دو ہزار بارہ میں بھی یہ الیکشن ملتوی ہوچکے ہیں۔

دو ہزار تیرہ میں میں بھی سٹوڈنٹ یونین کے الیکشن اس لیے ملتوی ہوگئے تھےکیونکہ نیپالی کانگرس، سی پی این اور یونیفائیڈ کیمونسٹ پارٹی نیپال کی جانب سے سینکڑوں طلباء کی جعلی اینرولمنٹ کرنے کا انکشاف ہوا تھا جنہیں ووٹرز لسٹ میں شامل کیا گیا تھا۔

دو ہزار چودہ میں بھی سٹوڈنٹ یونین کے الیکشن اس لیے ملتوی کیے گئے کہ نیپال کی حزب اقتدار جماعت ماؤسٹ پارٹی کی طلباء تنظیم آل نیپال نیشنل انڈیپنڈنٹ سٹوڈنٹ یونین نے اعتراض لگا دیا تھا کہ الیکشن کا شیڈول طلباء تنظیموں کی مشاورت کے بغیر ہی یونیورسٹی انتظامیہ نے خود سے جاری کر دیا ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *