وائس چانسلر اہلیت پالیسی؛ بیوروکریٹ، ورلڈ بنک/آئی ایم ایف نمائندہ بھی اہل قرار

  • November 8, 2017 12:32 am PST
taleemizavia single page

لاہور

محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب نے صوبے میں سرکاری یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر تقرری کے لیے اُمیدواروں کی اہلیت کی نئی پالیسی جاری کر دی ہے۔ اس پالیسی کے تحت وائس چانسلر کے عہدے کے لیے پی ایچ ڈی کی لازمی شرط ختم کر دی گئی ہے جبکہ تحقیقی مقالوں کی تعداد بھی کم کر کے دس کر دی گئی ہے۔

گورنر پنجاب کی بطور چانسلر منظوری کے بعد محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب نے صوبے کی سرکاری یونیورسٹیز میں وائس چانسلرز تقرری کی اہلیت کی نئی پالیسی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

نئی پالیسی کے مطابق مختلف اداروں میں انتظامی عہدوں پر بطور ایگزیکٹو آفیسر کام کرنے والے افراد بھی وائس چانسلر کے عہدے کے لیے اہل تصور کیے جائیں گے جس میں چیف فنانس آفیسر، چیف آپریٹنگ آفیسر، چیف ایگزیکٹو آفیسر، ڈی جی اور سی ٹی او کے عہدے شامل ہیں۔ ان پوزیشنز پر کام کرنے والے افراد کو ایک سال کا تجربہ ہونے پر دو نمبرز اور ڈائریکٹرز کے عہدے پر کام کرنیوالے کو ایک سال تجربہ کا ایک نمبر دیا جائے گا۔

پنجاب حکومت کی اس نئی پالیسی کے تحت تعلیمی قابلیت کے بیس نمبرز، ایم فل کے پانچ نمبرز، دُنیا کی پانچ سو بہترین یونیورسٹیز سے ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگری کے حامل اُمیدوار کو آٹھ نمبرز اضافی دیے جائیں گے۔

پروفیشنل اینڈ لیڈر شپ تجربے کے تیس نمبرز مقرر کیے گئے ہیں۔ ریسرچ انسٹیٹیوٹس، سینیئر اکیڈمک پوزیشن کے لیے مجموعی طور پر دس نمبرز مختص کیے گئے ہیں۔ پہلے سے وائس چانسلر، پرو وائس چانسلر اور ڈین کے عہدے پر کام کرنیوالے امیدوار کو ایک سال کے دو نمبرز جبکہ چیئرمین اور پرنسپل کے عہدے پر کام کرنے کی صورت میں ایک نمبر دیا جائے گا۔

لازمی پڑھیں؛ پنجاب میں مستقل وائس چانسلرز کی تقرری کیلئے سرچ کمیٹی کے اختیارات فائنل

عالمی اداروں جس میں ورلڈ بنک، آئی ایم ایف سمیت دیگر عالمی ادارے بھی شامل ہیں ان اداروں میں پانچ سال سے زائد کا انتظامی تجربہ ہونے کی بناء پر دس نمبرز جبکہ تین سال سے لیکر پانچ سال تک کا بین الاقوامی تجربہ کی صورت میں سات نمبرز دیے جائیں گے۔ ایسے اُمیدوار جنہوں نے فنانشل ریسورسز، ریسرچ گرانٹس کی مد میں پانچ سو ملین روپے سے لیکر ایک ارب روپے کی گرانٹ حاصل کی اُنہیں پانچ نمبرز جبکہ ایک سو ملین روپے سے لیکر چار سو ننانوے ملین روپے کی گرانٹ حاصل کرنے کی صورت میں تین نمبرز دیے جائیں گے۔

ایسے اُمیدوار جنہوں نے کوئی نیا ادارہ بنایا ہوگا اُنہیں پانچ اضافی نمبرز دیے جائیں گے۔

نئے ضوابط کے تحت اب وائس چانسلر کے اُمیدوار کی پبلیکشنز اور ایوارڈز کی مد میں پندرہ نمبرز مختص کیے گئے ہیں۔ تحقیقی مقالہ جات ، کتاب، پیٹنٹس اور ریسرچ اینڈ پالیسی پیپرز لکھنے والوں کے لیے مجموعی طور پر دس نمبرز مقرر کیے گئے ہیں۔ تحقیقی مقالوں کی تعداد کی شرط بارہ سے کم کر کے دس کر دی گئی ہے اور اس کے دس نمبرز مختص ہیں جبکہ مقالوں کی تعداد پانچ سے لیکر نو تک ہونے کی صورت میں پانچ نمبرز دیے جائیں گے۔

ملکی اور عالمی سطح پر ملنے والے ریسرچ ایوارڈز کے لیے پانچ نمبرز مختص کیے ہیں۔

پالیسی کے مطابق سرچ کمیٹی اُمیدواروں کی سکروٹنی کرے گی اور سرچ کمیٹی کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن سے ٹیکنیکل ریویو کمیٹی تشکیل کرے جو اُمیدواروں کی جانچ پڑتال کرے گی۔

پالیسی میں انٹرویوز کے لیے پینتیس نمبرز مختص کیے گئے ہیں جنہیں تین درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سٹرٹیجک ویژن اینڈ لیڈر شپ پوزیشن کے دس نمبرز مقرر کیے گئے، اعلیٰ تعلیم سے متعلق نالج ہونے کے پندرہ نمبرز جبکہ شخصی خوبی کے دس نمبرز رکھے گئے ہیں۔ شخصی خوبی میں یہ معلوم کیا جائے گا کہ اُمیدوار یونیورسٹی کی بین الاقوامی سطح پر لنکجز، حکومت کے ساتھ روابط، اینٹرپرینورل سکلز اور مفادات کے ٹکراؤ اور ٹرانسپرنسی کو کس طرح سے واضح کرے گا۔

وائس چانسلر کے اُمیدوار کے لیے اس نئی پالیسی میں کوالیفیکیشن کے پینسٹھ نمبرز جبکہ انٹرویوز کے پینتیس نمبرز مقرر کیے گئے ہیں جبکہ اُمیدوار کے شارٹ لسٹ ہونے کے لیے اکیڈمک کوالیفکیشن کے پینسٹھ میں سے بیالیس نمبرز حاصل کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

وائس چانسلر تقرری کی نئی پالیسی میں عمر کی حد کو واضح نہیں کیا گیا ہے جبکہ اس سے پہلے عمر کی حد پینسٹھ سال مقرر ہے۔ پنجاب حکومت اس نئی پالیسی کے تحت قومی و بین الاقوامی اخبارات میں وائس چانسلر کے عہدے کے لیے اشتہار جاری کرے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *