بھارت: طلباء میں خود کشی کے رجحان کو روکنے کا پروگرام متعارف

  • October 23, 2016 10:40 pm PST
taleemizavia single page

رملہ ثاقب

محکمہ تعلیم نے طلبہ کو کشیدگی سے دور رکھنے کے لیے ہیلپ لائن چلانے کے علاوہ اس مہم کے لیے کئی غیر سرکاری تنظیموں کو بھی شامل کیا ہے۔

گجرات سیکنڈری اور ہائیر سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ نے پوری ریاست میں “خود کشی روک تھام پروگرام” کا انعقاد کیا ہے جس کا مقصد ان طلبہ کا تحفظ ہے جو کشیدگی کے باعث خودکشی کا فیصلہ کرتے ہیں۔

حتی کہ اس طرح کے خودکشی کے واقعات پر کوئی سرکاری کوائف موجود نہیں ہیں. جب کہ محکمہ تعلیم نے اس بات کا دعوی کیا ہے کہ اس تنظیم کے انعقاد کا باعث بڑھتے خودکشی کے واقعات ہیں. تاہم نویں سے بارویں جماعت تک گریڈنگ اور سمسٹر سسٹم کا انعقاد طلبہ میں بے چینی اور کشیدگی کم کرنے کے لیے کیا گیا تھا جو کہ بیکار ثابت ہوا ہے۔

ایجوکیشن منسٹر بھوپییندر سنگھ چوداساما نے 5 اکتوبر کو گاندھی نگر سے بھسکارآچاریا انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے ریاست کے تمام سرکاری سکولوں میں براہ راست نشر کے ذریعے اب تک دو سیشن کیے ہیں اور اسے مارچ 2017ء کے سالانہ امتحانات تک کا مسلسل پروگرام کہا جاتا ہے۔

جب “گجرات سیکنڈری اور ہائیر سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ کے چئیر مین اے-جے شاہ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ بورڈ کے پاس ریاست میں طالب علموں کی بڑھتی خودکشی کے کوئی کوائف موجود نہیں ہیں. انھوں نے کہا ” اب چونکہ یہ سوال اٹھایا گیا ہے’ ہمیں احساس ہوا ہے کہ بورڈ کے پاس ہمارے حوالے کے لئے اس معلومات ک ہونا ضروری ہے۔

چونکہ ہم ایک مہم چلا رہے ہیں یہ کوائف معلومات کے جائزے کے لئے محکمہ تعلیم کے کام آئے گی۔بورڈ کے ڈپٹی چئرمین بھی شعبہ کے احاطے میں بڑھتی ہوئی طلبہ کی خودکشی کے اعدادو شمار سے بے خبر نظر آتے ہیں. انھوں نے کہا ” بورڈ اس معلومات کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی ہے لیکن ناکام رہے. اس معلومات کے لیے محکمہ تعلیم سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔

تعلیم کے سینئر حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں امتحانات کے دباو کی بدولت طالب علموں میں خودکشی کے مقدمات میں اضافہ ہوا ہے. اس بات کا معائنہ کیا گیا ہے کہ طلبہ کو کشیدگی اور بےچینی سے بچانے کے لیے جو گیڈنگ اور سمسٹر سسٹم کا انعقاد کیا گیا تھا اس سے طلبہ کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔

سینئر ایجوکیشن حکام نے کہا ” پانچ سال بعد گورنمنٹ کو اس بات کا احساس ہوا ہے کہ سمسٹر سسٹم سے طلبہ کو فائدے کی بجائے مزید نقصان ہوا ہے. جب کہ اب طلبہ کو سال میں دو مرتبہ امتحان سے متعلق کشیدگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے لئے انھیں سال بھر امتحان کی تیاری کرنی پڑتی ہے تاکہ وہ امتحان کو پاس کرنے کے دباو کو کم کر سکیں۔اس لیے انھیں چاہیے کہ وہ اس کو ختم کر کے دوبارہ سالانہ سسٹم جاری کر دیں۔

گزشتہ دو ہفتوں میں “خودکش روک تھام پروگرام” کے دوران’ کثرت اور نفسیاتی ماہرین کی ایک ٹیم نے اس معاملے کے تمام ممکنہ عوامل کے سیاق و سباق میں خطاب کیا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *