جامعات میں وائس چانسلرز تقرری کی نئی پالیسی پر چیف جسٹس برہم
- April 29, 2018 3:16 pm PST

لاہور
سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے پنجاب کی سرکاری یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز تقرری کے طریقہ کار پر پنجاب حکومت سے فوری طور پر رپورٹ طلب کر لی ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے چیف سیکرٹری پنجاب کو حکم جاری کیا کہ سرکاری جامعات میں وائس چانسلرز تقرری کے نئے فارمولے کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے اور عدالت کو بتایا جائے کہ کس کس طریقہ کار کے تحت وائس چانسلرز تقرر کرنے کی پالیسی بنائی گئی ہے۔
فیڈریشن آف آل پاکستان اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشنز (فپوآسا) کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر نعمان نے چیف جسٹس کے سامنے پیش ہوئے اور عدالت سے استدعا کی وائس چانسلر تقرری کے نئے طریقہ کار کا نوٹس لیا جائے اس طریقہ کار کے تحت ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ضوابط کی سنگین خلاف ورزی کی گئی ہے۔
لازمی پڑھیں؛وائس چانسلر کیلئے بیوروکریٹ، ورلڈ بنک/آئی ایم ایف نمائندہ بھی اہل قرار
ڈاکٹر نعمان نے عدالت کو بتایا کہ این جی اوز کا تجربہ رکھنے، پی ایچ ڈی کی ڈگری کے بغیر افراد کو بھی وائس چانسلر کے عہدے کے لیے موزوں قرار دیا گیا ہے۔ حکومت نے وائس چانسلر تقرری کے طریقہ کار میں ایک ارب روپے تک کے ریسرچ پراجیکٹس کرنے کی شق بھی شامل کر دی ہے جبکہ ایک پروفیسر ایک ارب روپے کا ریسرچ پراجیکٹس کیسے کرسکتا ہے؟
چیف جسٹس آف پاکستان نے چیف سیکرٹری کو رپورٹ جمع کرانے کا حکم جاری کیا اور فپوآسا کے عہدیداروں کو یقین دلایا کہ وہ اس پر از خود نوٹس لیں گے کہ کس طرح سے وائس چانسلر تقرر کیے جارہے ہیں اور اس پر فیصلہ بھی سنائیں گے۔
I am a prof and done projects of about 2 billion rupees
Chief justice of Pakistan main saqib Nisar Sahib some of care taker Like COMSAT’S university Vice chancellor raheel qamar including five campuses caretakers director has illegally terminated hundreds of employees and promoted notice required
Must be PhD not preferably and having throughout Ist divisioner .On the otherhand Clerk cannot be selected if having third division in his career but some VC s having third division are serving with dignity