پنجاب یونیورسٹی کی 134 ویں سالگرہ خاموشی سے گزر گئی

  • October 14, 2016 11:17 pm PST
taleemizavia single page

لاہور

پنجاب یونیورسٹی کی 134 ویں سالگرہ پر یونیورسٹی میں کسی بھی تقریب کا انعقاد نہیں کیا گیا یونیورسٹی کے طلباء ، اساتذہ اور ملازمین 14 اکتوبر کو یونیورسٹی کی سالگرہ سے متعلق لاعلم رہے۔

یونیورسٹی کے 42 ہزار سے زائد طلباء، 12 سو سے زائد اساتذہ جبکہ 8 ہزار ملازمین نے یونیورسٹی کی تاریخ کا اہم ترین دن خاموشی سے گزار دیا۔

پنجاب یونیورسٹی کالج کا آغاز 1869ء میں ہوا۔ مشرقی علوم کی تحریک چلانے والوں کی مسلسل جدوجہد کے بعد 14 اکتوبر 1882ء کو اس ادارے کا نام پنجاب یونیورسٹی رکھ دیا گیا۔

ابتدائی سالوں میں اس یونیورسٹی کا سرپرست ہندستان کا گورنر جنرل تھا جبکہ گورنر پنجاب کے پاس چانسلر کا عہدہ تھا۔

پنجاب یونیورسٹی کا پہلا چانسلر گورنر پنجاب “سر چارلس ایچی سن” تھا۔ پنجاب یونیورسٹی میں “سر جیمز براڈ ووڈ لائل” پہلے وائس چانسلر اور “ڈاکٹر جی ڈبلیو لیٹنر” پہلے رجسٹرار تعینات ہوئے۔

ڈاکٹر جی ڈبلیو اس سے پہلے گورنمنٹ کالج لاہور کے پہلے پرنسپل کے عہدے پر بھی تعینات رہ چکے تھے۔

ابتداء میں پنجاب یونیورسٹی میں مشرقی علوم، آرٹس، قانون، سائنس، طب اور انجینئرنگ کے شعبہ جات قائم ہوئے۔ 1882ء میں ہی یونیورسٹی ایکٹ تشکیل دیا گیا جس کے تحت یونیورسٹی کی سنڈیکیٹ اور سینیٹ قائم ہوا۔

مغربی ہندستان میں برطانوی سرکار کی جانب سے قائم کی جانے والی یہ پہلی یونیورسٹی تھی جسے تدریس کے ساتھ ساتھ ڈگریاں جاری کرنے کی بھی اجازت دی گئی۔

اس خطے کے تمام کالجوں کے امتحانات پنجاب یونیورسٹی کے تحت ہوتے حتیٰ کہ میڑک کا امتحان بھی پنجاب یونیورسٹی کے تحت لیا جاتا تھا۔

چھ شعبہ جات سے شروع ہونے والی اس یونیورسٹی میں اس وقت 70 شعبہ جات اور 10 کالج ہیں جہاں پر 42 ہزار سے زائد طلباء زیر تعلیم ہیں۔ پنجاب یونیورسٹی کی اصل عمارت کو اب اولڈ کیمپس جبکہ نیو کیمپس کو قائد اعظم کیمپس کہا جاتا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ گجرانوالہ اور جہلم میں بھی یونیورسٹی نے اپنے کیمپس قائم کر رکھے ہیں۔

پنجاب یونیورسٹی میں بی ایس آنرز، ماسٹرز، ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں کرائی جارہی ہیں۔ یہاں مارننگ، ریپلیکا اور ایوننگ شفٹ میں کورسز کرائے جارہے ہیں۔

پنجاب یونیورسٹی 14 اکتوبر 1882ء میں قائم ہوئی لیکن آج پنجاب یونیورسٹی کی سالگرہ خاموشی سے گزر گئی۔

  1. ویسے پاکستان میں یونیوسٹیوں کی جانب سے ہر سال سالگرہ منانے کی روایت نہیں ہے

  2. It’s really sad. At least university administration should keep remember it’s anniversary date. So much disappointed.

  3. یہاں کے استادوں اور طالبعلموں کو یونیورسٹی کی تاریخ سے کوئی سروکار نہیں کیونکہ یہ یونیورسٹی کو اپنی مادر علمی سمجھتے ہی نہیں ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *