پنجاب یونیورسٹی نے 15 وکلاء کی ڈگریاں عدالت میں جعلی قرار دے دیں
- December 7, 2020 5:57 pm PST

لاہور: نمائندہ خصوصی
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے سامنے وکلاء کے جعلی ڈگری کیس کے دوران پنجاب یونیورسٹی نے اپنی رپورٹ آج پیش کر دی۔ اس رپورٹ کے بعد چیف جسٹس نے پندرہ وکلاء کے لائسنس معطل کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
پنجاب یونیورسٹی کے کنٹرولر امتحانات نے وکلاء کی جعلی ڈگریوں کی رپورٹ مرتب کی تھی جسے پنجاب یونیورسٹی کے وکیل ملک اویس نے چیف جسٹس کے روبرو پیش کی۔
پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق سید طاہر حسین بخاری رول نمبر 2195 کے تحت 1992 کے ایل ایل بی سالانہ امتحانات میں فیل قرار پائے تھے جبکہ محمد حفیظ رول نمبر 1081 کے تحت سالانہ امتحان 1996ء اور سید محمد عمران رول نمبر 2154 ضمنی امتحان 1992ء میں فیل قرار پائے تھے۔
جاوید بشیر کی رول نمبر 592 سالانہ امتحان 1994ء کے تحت جعلی ڈگری ہے جبکہ سید طیب حسین شاہ رول نمبر 1569 سالانہ امتحان 1993 اور صفدر سلیم رول نمبر 1010 کے تحت سالانہ امتحان 1996ء کی جعلی ڈگریاں ہیں۔
پنجاب یونیورسٹی کی عدالت میں پیش کردہ رپورٹ کے مطابق محمد مظہر اقبال رول نمبر 912 کے تحت ضمنی 1996 اور سالانہ 1997ء کے امتحان میں فیل قرار پائے تھے۔
طارق ریاض کی رول نمبر 2751 سالانہ امتحان 1991ء، جمیل اصغر بھٹی کی رول نمبر 1319 سالانہ امتحان 1996ء کے تحت جعلی ڈگریاں قرار دی گئی ہیں۔
یونیورسٹی رپورٹ کے مطابق چوہدری شاہ نواز اسماعیل رول نمبر 909 ضمنی امتحان 1996ء سالانہ امتحان 1997ء طاہر محمود رول نمبر 1720 سالانہ امتحان 1993ء نورنگ حیات رول نمبر 2749 ضمنی امتحان 1994ء، عامر منظور رول نمبر 536 ضمنی امتحان 1998ء میں فیل قرار پائے تھے۔
محمد احسن رول نمبر 659 سالانہ امتحان 1997 اور راجہ فاروق اکرم رول نمبر 596 سالانہ امتحان 1992ء میں فیل قرار پائے تھے۔
پنجاب یونیورسٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر چیف جسٹس نے مذکورہ وکلاء کے لائسنس منسوخ کر دیے ہیں اور پنجاب بار کونسل کے الیکشن میں کامیاب ہونے والے وکلاء کے نتائج نوٹیفکیشن روکنے کے بھی احکامات جاری کیے گئے ہیں۔