پختونخوا: اسمبلی ممبران کا سرکاری سکولوں میں بچے داخل کرانے سے انکار
- August 3, 2019 1:25 pm PST
پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نےسرکاری اسکولوں میں اراکین اسمبلی کے بچوں کوداخل کروانے کا منصوبہ ناکام ہونے کا اعتراف کرلیا، مشیر تعلیم ضیااللہ بنگش نے کہاہے کہ اسکولوں کے معیار کو مزید بہتر بناکر قانون سازی کریں گے۔
صوبہ خیبرپختونخوا کے تمام اراکین اسمبلی اپنے بچوں کو پرائیویٹ نہیں بلکہ سرکاری اسکولوں میں پڑھائیں گے۔ یہ دعوی کیا تھا موجودہ صوبائی حکومت نےلیکن دعوے کا پاس مشیر تعلیم کے علاوہ کسی نے نہ رکھا جس پر مجبوراً منصوبے کے ناکام ہونے کا اعلان کرنا پڑ گیا۔
دوسری جانب صوبائی محکمہ تعلیم نے خیبر پختونخوا کے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں گھوسٹ اساتذہ کے خلاف کارروائیاں تیز کرتے ہوئے 46 ملازمین کو نوکری سے برخاست کردیا۔ ساتھ ہی قبائلی اضلاع کے اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کے لیے ماہانہ ایک ہزار روپے کا وظیفہ دینے کا اعلان بھی کردیا۔
مشیر تعلیم ضیا اللہ بنگش نے رواں سال 8 لاکھ اسکول سے باہر رہنے والے بچوں کی انرولمنٹ کا دعوی بھی کردیاہے۔
ادھر محکمہ ثانوی تعلیم بلوچستان نے غیر حاضری اور فرائض میں غفلت برتنے پر پچیس اضلاع کے 283 اہلکاروں کو معطل کردیا ہے۔ معطل اہلکاروں میں گریڈ سترہ کے 29 گزیٹڈ آفیسرز بھی شامل ہیں۔
سیکرٹری تعلیم بلوچستان محمد طیب لہڑی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ مجموعی طور پر پچیس اضلاع میں 142 جے وی ٹی، 54 جے ای ٹی، 29 ایس ایس ٹی، 7 ڈرائنگ ماسٹرز، 6 معلم القرآن اٹھارہ عارضی ٹیچرز اور 29 نان ٹیچنگ سمیت 283 اہلکار شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معطل اہلکاروں نے تسلی بخش وضاحت نہ دی تو ای این ڈی رولز کے تحت ملازمت سے برطرفی عمل میں لائی جائے گی۔تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد صوبے کے تمام اضلاع میں یکساں طور پر غیر حاضر اور فرائض میں غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی جاری ہے ۔