کراچی: سرکاری کالج کے داخلوں میں بے ضابطگیوں کا انکشاف
- September 7, 2019 2:16 pm PST
رپورٹ: صفدر رضوی
کراچی کے سرکاری کالجوں میں انٹرسال اول کے داخلوں کے لیے قائم ”سندھ الیکٹرونک سینٹرلائزڈ کالج ایڈمیشن پروگرام“ SECCAP کے تحت گزشتہ برس 2018/19کی طے کردہ میرٹ سے کم مارکس پرایڈمیشن دیے جانے کی تحقیقات مکمل ہوگئی ہیں.
تحقیقاتی کمیٹی نے گلشن اقبال کالج میں طے شدہ میرٹ سے کم مارکس پر99 طلبہ کوداخلے دیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے مزیدانکشاف کیاہے کہ اسی کالج میں 267مزید ایسے داخلے سامنے آئے ہیں کہ جن کی میرٹ مشکوک ہے جبکہ کالج نے اختیارات کے بغیر میٹرک میں فیل طلبہ کوبھی ضمنی (سپلیمنٹری)امتحانات پاس کرنے کی شرط پرداخلے دے دیے ہیں جس کا کالج مجاز ہی نہیں تھا.
کمیٹی نے اپنی سفارشات میں کہاہے کہ میرٹ سے کم مارکس پردیے گئے 99 داخلوں کواس گورنمنٹ ڈگری سائنس اینڈ کامرس کالج گلشن اقبال بلاک 7 سے فوری منسوخ کرکے متعلقہ طلبہ کوایسے کالجوں میں ٹرانسفرکردیاجائے جہاں ان کے مارکس طے شدہ میرٹ پرپورے اترتے ہیں.
اس کمیٹی کالج انتظامیہ کے خلاف مزیدکئی شکایات پر اپنی تحقیقات کادائرہ وسیع کرتے ہوئے سفارش کی ہے کہ کالج پرنسپل پروفیسرزبیدہ نسرین کوفوری معطل کرتے ہوئے انھیں شوکاز نوٹس جاری کیاجائے ان کوحاصل ڈی ڈی اوشپ کے اختیارات ڈائریکٹرکالجز کراچی کے سپرد کیے جائیں.
یادرہے کہ چیئرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی نے گلشن اقبال کالج میں ”ایس ای سی سی اے پی“کی داخلہ پالیسی کے برخلاف داخلے دیے جانے کے معاملے کا تذکرہ کرتے ہوئے سیکریٹری یونیورسٹیزاینڈ بورڈزکو16اگست 2019 کو ایک خط بھی لکھا تھا. جبکہ ڈائریکٹرکالجز کراچی ریجن نے چیئرمین انٹربورڈ کراچی کو 11اکتوبر2018 میں ہی ایک خط لکھ کرکہاتھا کہ SECCAP کی جانب سے طے کردہ میرٹ کے برخلاف اگرکسی کالج میں داخلوں کامعاملہ سامنے آئے توانھیں انرولمنٹ نہ دی جائے.
انٹربورڈ کراچی سے موصولہ معلومات کے مطابق سندھ الیکٹرونک سینٹرلائزڈ کالج ایڈا یشن پروگرام کے تحت گلشن اقبال کالج میں انٹرسال اول پری میڈیکل فیمیل کامیرٹ 691 مارکس اورمیل کامیرٹ 625 مارکس پر بند ہواتاہم 19 طالبات اور3 طلباء کوپری میڈیکل میں میرٹ سے کم مارکس پر داخلے دیے گئے.
اسی طرح پری انجینیئرنگ میں میل کے cut off marks 665 اورفیمیل کے 680 تھے تاہم 33 میل اور15 فیمیل طلبہ کومیرٹ سے کم مارکس پر داخلے دیے گئے جنرل سائنس گروپ میں میل کے ”کٹ آف مارکس“660 اورفیمیل کے 669 تھے یہاں 13میل اور8 فیمیل کومیرٹ سے کم مارکس پر داخلے دیے گئے.
کامرس گروپ میں میل کی میرٹ 583مارکس پر جبکہ فیمیل کی میرٹ 536مارکس پر بند ہوئی اس گروپ میں 3میل اور5فیمیل طلبہ کومیرٹ سے کم مارکس پر داخلے دیے گئے ادھرتحقیقاتی کمیٹی نے جن 267مشکوک داخلوں کاانکشاف کیاہے ان میں 55 پری میڈیکل، 74 کامرس،38 سائنس جنرل اور100 پری انجینیئرنگ گروپ میں داخلے دیے گئے ہیں.
ان داخلوں کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ ان کی انرولمنٹ آخری روز علیحدہ سے کرائی گئی جس پر مزیدتحقیقات کی جارہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے کالج کی عمارت کاجائزہ بھی لیاجس کے بعد مشاہدے میں یہ بات آئی کہ کالج میں بجلی اورپانی سمیت کسی قسم کی بنیادی سہولت موجودنہیں کالج کے دفاتر،اسٹاف رومز، فرنیچر،فکسچرز،کلاس رومز اوربیت الخلاء خستہ حال اورٹوٹ پھوٹ کاشکارہیں اورکمیٹی کوکالج میں کہیں بھی سالانہ بجٹ اوراس کے بعد ریوائز بجٹ کا استعمال عملی طورپر نظرنہیں آیا۔
پرنسپل کالج کا موقف
گورنمنٹ ڈگری کالج گلشن اقبال بلا ک 07 کی پرنسپل پروفیسر زبیدہ نسرین کا کہنا تھا کہ انٹرمیڈیٹ بورڈ کے ڈپٹی کنٹرولر اسلم چوہان کا میرے پاس فون آیا تھا اور انہوں نے ڈیمانڈ کی تھی کہ 110 طلبہ کی امتحانی کاپیاں بھیج رہے ہیں انہیں اچھے مارکس سے پاس کردیں جس پر میں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے جو طلبہ نے کاپیوں میں لکھا ہے مارکس بھی اسی تناسب سے دیئے جائیں گے، جس کے بعد چیئر مین انٹربورڈ نے میرے خلاف یہ خط لکھ دیا۔
انہوں نے سوال کیا کہ اگر یہ داخلے جعلی ہیں توانٹرمیڈیٹ بورڈ کے چیئر مین کو کئی ماہ بعد یہ خیال کیوں آیا ۔اس سے پہلے بھی انٹرمیڈیٹ بورڈ ہمارے کالج میں امتحانی مرکز قائم کرکے وہاں دوعلیحدہ کلاس رومز میں من پسند طلبہ کی امتحانی کاپیاں پُر کروانا چاہتاتھا جس سے ہم نے انکارکردیا۔