پاکستان میں “ای ڈاکٹرز” کا منصوبہ شروع، فیس ڈھائی ہزار روپے

  • November 18, 2018 11:29 am PST
taleemizavia single page

کراچی: ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کراچی نے نجی کمپنی کے ساتھ ایک منصوبہ شروع کیا ہےجس کے ذریعے گھر بیٹھی لیڈی ڈاکٹرز کو آن لائن تعلیم اور ٹریننگ دی جارہی ہے۔اس منصوبے کے لیے جامعہ نے پورٹل بنایا ہےجس کے ذریعے پوری دنیا میں موجود ڈاکٹرز کو بہ یک وقت بآسانی لیکچرز دیے جا سکتے ہیں ۔

آن لائن تعلیم دینے کا یہ سلسلہ ان لیڈی ڈاکٹرز کے لیے بہت کار آمد ثابت ہو گا جو اپنی مجبوریوں کے باعث پریکٹس جاری نہیں رکھ سکی تھیں ۔

ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنس کی گانئی ایند آپس ٹیٹرکس کی سربراہ ڈاکٹر جہاں آراء کا کہنا ہے کہ ملک میں ہر سال متعدد لڑکیاں ایم بی بی ایس کی ڈ گری حاصل کرکے پریکٹس کرنے کے بعد کسی وجہ سے پریکٹس کا سلسلہ جاری نہیں رکھ پاتیں ۔اس منصو بے کا مقصد انہیں دوبارہ ان کی فیلڈ میں لاناہے ،تا کہ وہ اپنی پریکٹس دوبارہ شروع کر سکیں۔

اس منصوبے کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کے لیے خواتین کو گھر سے نکلنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ گھر بیٹھے ہی اس منصوبے سے بھر پوراستفادہ کر سکتی ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق ہر سال تقریباً 70 فی صد خواتین ڈاکٹرز بنتی ہیں،جن میں سے90 فی صد مختلف وجوہ کی بناءپرپریکٹس جاری نہیں رکھ پاتیں۔ اس پروگرام کو ’’ای ڈاکٹر‘‘(edoctor)یعنی الیکٹرانک ڈاکٹر کا نام دیا گیا ہے ۔

ایک ڈاکٹر کی پوری تعلیم پر50 لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں ۔اس طر ح محکمہ ٔ صحت کو ہر سال بھاری نقصان ہوتا ہے۔ اس منصوبے کاسب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ محکمہ ٔ صحت کو ان ڈاکٹرز کے پریکٹس جاری نہ رکھنے سے جو نقصان ہوتا ہے وہ کسی نہ کسی حد تک پورا ہو جائے گا ۔

اس منصوبے کے پہلے بیچ میں 120 ڈاکٹرزکو تربیت دی گئی ۔ پہلے بیچ میں 350 ڈاکٹرز نے تربیت حاصل کرنے کے لیے درخواستیں دی تھیں۔ان میں پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک میں مقیم ڈاکٹرزبھی شامل تھیں۔ان 350 ڈاکٹرز میں سے کچھ ایسی بھی تھیں جن کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت مو جود نہیں تھی اوربعض ایسی تھیں جن کے پاس یہ سہولت تو تھی مگروہ اسےمناسب اندازمیں استعمال کر نانہیں جا نتی تھیں ۔

ای ڈاکٹر پروگرام کے تحت شارٹ لسٹ کر کے 120 کا انتخاب کیا گیا جن میں سے 80 ڈاکٹرز کا تعلق پاکستان سے اور17 کا سعودی عرب سے ہے ۔ بعض کاآسٹریلیا ،بحرین ،چین ،کینیڈا ،سنگاپوراور امریکاسے ہے۔ لیکن ان سب ڈاکٹرز کی قومیت پاکستانی ہے۔

پہلے بیچ کی تربیت رواں سال دسمبر میں ختم ہو جائے گی۔ ایک کورس کا دورانیہ 6 ماہ ہے ۔ دوسرے بیچ کے لیے 160 لیڈی ڈاکٹرز کا انتخاب کیا گیا ہے،جن میں سے 60 بیرون پاکستان مقیم ہیں۔اس بیچ کی تربیت یکم نومبر سے شروع ہو چکی ہے۔ ہم نے ان ہی ڈاکٹرز کا انتخاب کیا جو پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈ ی سی ) سے رجسٹرڈ تھیں ۔

پہلے بیچ کی ماہانہ فیس ڈھائی ہزارروپے تھی ۔ دوسرے بیچ کی 5 ہزار مقرر کی گئی ہے۔ ڈاکٹر جہاں آرا کہتی ہیں کہ اب تک ہم ان ڈاکٹرز کو صرف پڑھا رہےتھے۔ اب ہم ان کے گھروں کے قریب واقعےکلینکس کے ساتھ پارٹنر کلینک کے معاہد ے بھی کررہےہیں،تاکہ وہ انہیں اپنے کلینکس میں انٹرشپ کر واسکیں ۔

علاوہ ازیں دوسرے بیچ میں فنانسنگ بھی کی جارہی ہے ،تاکہ یہ ڈاکٹرزاپنے کلینکس قائم کرسکیں ۔ اس کے لیے ہم حکومت سے رابطہ کریں گے۔فی الحال ہم اپنے وسائل سے کام کررہے ہیں ۔ تین ،تین مہینے کی فیس ایک ساتھ وصول کی جاتی ہے ۔

انہیں فیملی میڈیسن کی تربیت دی جارہی ہے اور ان ڈاکٹرز کو فیملی میڈیسن کا سر ٹیفیکیٹ بھی دیا جائے گا ۔لیکچرزکے لیے ہمارا ’’ای ڈاکٹر ‘‘کاپورٹل بنا ہواہے ۔ ہفتے میں دو روز(پیر اور جمعرات) کلاس ہوتی ہےجس کا دورانیہ دوگھنٹے ہو تا ہے ۔اگر اس دوران کوئی لیکچر نہ لے سکے تو اسے لیکچر کی ریکارڈ نگ واٹس ایپ یا ای میل پر بھیج دی جاتی ہے ۔

لیکچرز بھیجنے کے لیے ’’فلپ ماڈل ٹیکنا لو جی ‘‘ استعمال کی جارہی ہے جو جدیدہے ۔ہم نے ایک رو بوٹ بھی تیار کیا ہے ،جس کا قدپانچ فیٹ ہے ۔اس میں آرٹی فیشل انٹیلی جنس اور جی پی آر ایس بھی نصب کیا گیا ہے ۔

ڈاکٹر جہاں آرا کہتی ہیں کہ دراصل ہم انہیں جو تربیت دے رہے ہیں وہ ایم بی بی ایس کی پانچ سال کی تعلیم کا نچوڑ ہے ۔ہم نے پانچ سال کی تعلیم کو 6 مہینے کے اندر 70 لیکچرز میں سمودیا ہے۔ ان تمام لیکچرز کو ڈائو یو نیورسٹی کی فیکلٹی نے تیار کیا ہے ۔ اس کے ساتھ جو نئی چیزیں ،ٹیکنالوجی،ڈیولپمنٹ اوراپ ڈیٹس انڈ سٹری میں آرہی ہیں اس حوالے سے بھی آگاہی فراہم کی جارہی ہے.

Leave a Reply

Your email address will not be published.