ڈاکٹریٹ ڈگری ہولڈرز کی سالانہ تعداد میں امریکا پہلے نمبر پر

  • February 3, 2019 11:46 am PST
taleemizavia single page

رپورٹ: تعلیمی زاویہ

معاشی ترقی کے لیے تعلیم بنیادی ہتھیار ہے.

اور نئے علوم کی تخلیق میں‌ ہائیر ایجوکیشن کا کلیدی کردار ہوتا ہے. نئی ایجادات ممکن ہی نہ ہوتیں اگر پی ایچ ڈی کی سطح پر ریسرچ پراجیکٹس نہ کیے جاتے. ترقی یافتہ ممالک ہائیر ایجوکیشن میں تیزی سے سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور اس کے لیے ڈاکٹورل ڈگری پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے.

کس ملک میں‌ کتنے ڈاکٹورل سکالرز ہیں تفصیل ملاحظہ کیجئے:

OECD کی رپورٹ کے مطابق امریکہ ڈاکٹورل سکالرز میں سرفہرست ہے، امریکہ کے ڈاکٹورل سکالرز کی تعداد جرمنی سے دوگنا ہے.

رپورٹ کے مطابق 2014ء میں امریکہ میں 67 ہزار 449 افراد نے پی ایچ ڈی کی ڈگریاں کی جبکہ جرمنی میں‌ یہ تعداد 28 ہزار 147 تھی.

فہرست میں تیسرے نمبر پر برطانیہ ہے جہاں دو ہزار چودہ میں‌ 25،020 پی ایچ ڈی ہوئے اور چوتھے نمبر پر بھارت ہے جہاں 24 ہزار 300 پی ایچ ڈی یافتہ ہوئے.

فہرست میں پانچویں نمبر پر جاپان ہے جہاں 16،039، فرانس میں 13 ہزار 729 جبکہ ساتویں نمبر پر سائوتھ کوریا ہے جہاں 12 ہزار 931 پی ایچ ڈی افراد پی ایچ ڈی ہوئے.

فہرست میں آٹھویں‌ نمبر پر 10 ہزار 889 ڈگریوں کے ساتھ سپین اور نویں نمبر پر 10 ہزار 678 اٹلی میں ڈاکٹورل سکالرز ہوئے ہیں.

آسٹریلیا اس فہرست میں دسویں نمبر پر ہے جہاں 84،00 پی ایچ ڈی ہوئے.

اب مذکورہ ممالک میں پی ایچ ڈی یافتہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے.

OECD کی رپورٹ کے مطابق اس کے رکن ممالک میں گزشتہ دو دہائیوں‌ کے دوران پی ایچ ڈی کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے.

OECD کے رکن ممالک میں سائنس کے مضامین میں پی ایچ ڈی کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے. اس رپورٹ کے مطابق 40 فیصد ڈاکٹریٹ کی‌ ڈگریاں‌ سائنسی مضامین (STEM) میں ہیں جس میں ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، ریاضی سرفہرست ہے اور اگر ہیلتھ کے شعبے میں ڈاکٹریٹ ڈگریوں کو شامل کر لیا جائے تو یہ تناسب 58 فیصد بنتا ہے.

فرانس میں 59 فیصد، کینیڈا میں‌55 فیصد، چین میں‌55 فیصد ڈاکٹریٹ ڈگریوں‌ کا رجحان نیچرل سائنسز اور انجینئرنگ کی طرف ہے.

دیگر جن مضامین میں ڈاکٹریٹ کا رجحان بڑھ رہا ہے اس میں ڈیجیٹلائزیشن بھی شامل ہے.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *