ملک میں 5 ماہ کے دوران پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 15ہوگئی
- May 11, 2019 11:50 am PST
اسلام آباد: ایک جانب جہاں حکومت کو انسدادِ پولیو مہم کے خلاف آن لائن مواد ہٹانے میں بڑی کامیابی ملی ہے تو وہیں خیبر پختونخوا سے 2 مزید پولیو کیسز کی تصدیق کے بعد اس سال سامنے آنے والے پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 15 تک پہنچ گئی۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ویکسینیشن کی مہم کو ویکسین مخالف عناصر کی جانب سے سماجی روابط کی ویب سائٹس پر مہم چلانے کے باعث مشکلات کا سامنا ہے جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ویکسین کی وجہ سے بچوں میں بیماریاں ہوتی ہیں اور یہ نہیں پلانا چاہیے۔
پاکستان میں بھی اسی قسم کی گمراہ کن مہم شروع کی گئی جس میں نہ صرف ویکسین کو حرام قرار دیا گیا بلکہ یہ تک کہا گیا کہ یہ بچوں کو اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت سے بھی محروم کررہی ہے۔
اس صورتحال سے نبرد آزما ہونے کے لیے وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد پولیو پروگرام بابر بن عطا نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین امیر اعظم باجوہ سے رابطہ کر کے درخواست کی تھی کہ سماجی روابط کی ویب سائٹس پر موجود پولیو مخالف مواد ہٹوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
ایک باضابطہ بیان کے مطابق پی ٹی اے عملی طور پر مختلف ویب سائٹس پر موجود ویکسین مخالف مواد کی نشاندہی کررہی ہے اور اب تک 174 لنکس بلاک کیے جاچکے ہیں جس میں فیس بک کے 130، ٹوئٹر کے 14 اور یوٹیوب کے 30 لنک شامل ہیں۔
قومی ادارہ صحت میں قائم پولیو کے وائرس کی تشخیص کرنے والی لیبارٹری نے اس بات کی تصدیق کی کہ پولیو کے 2 نئے کیسز خیبرپختونخوا کے علاقے بنوں میں سامنے آئے۔
اس ضمن میں ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ وائرس سے متاثر ہونے والی ایک بچی کی عمر 6 ماہ ہے۔
جس کے نمونے 18 اپریل کو لیے گئے تھے اور جب وائرس سامنے آنے کے لیے درکار 3 ہفتے پورے ہوئے تو اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ بچی پولیو وائرس سے معذور ہوچکی ہے۔
دوسری جانب ایک 8 ماہ کے بچے کے بھی پولیو سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی جس کے نمونے 26 اپریل کو لیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ اب تک ملک میں پولیو سے متاثر ہونے کے 15 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ گزشتہ برس پولیو کے 12 کیسز سامنے آئے تھے اور سال 2017 کے دوران یہ تعداد محض 8 تھی۔
اس سال سامنے آنے والے کیسز کو علاقوں کے اعتبار سے دیکھا جائے تو 6 کیسز صرف خیبرپختونخوا، 4 قبائلی اضلاع، 3 پنجاب اور 2 کیسز سندھ میں رپورٹ ہوئے۔ اس وقت دنیا میں صرف 2 ممالک پاکستان اور افغانستان ایسے ملک ہیں جہاں اب تک پولیو کا مرض مکمل طور پر ختم نہیں ہوسکا۔